محمد عثمان
رکن
- شمولیت
- فروری 29، 2012
- پیغامات
- 231
- ری ایکشن اسکور
- 596
- پوائنٹ
- 86
حال ھی میں الجزائر کے ایک مشھور نام نہاد مجاھد بنام " عبد القادر الجزائری" کی انگریزی سوانح حیات کا اردو ترجمہ پڑھنے کو ملا۔ موصوف الجزائر میں موجود ایک جہادی تحریک سے تعلق رکھتے تھے۔ 19 صدی کے بیچ فرانسیسی جارحیت کے خلاف علم بغاوت بلند کیا۔ جس کے بعد "امیر عبد القادر الجزائری" کے نام سے مشھور ھوئے۔ ان کے والد کا نام محی الدین الحسنی تھا، جو کہ سلسلہ قادریہ پر بیت تھے۔ 1847 میں انکو بغاوت کے جرم میں فرانس کے ماتحت سلطنت الجزائیر سے ملک بدر کر دیا گیا، اور فرانس میں قید کر دیا گیا۔ 1852 عبد القادر الجزائری کو اس وقت کے صدر نیپولین بوناپارٹ نے رھائی دلائی اور اس عہد پر کہ وہ دوبارہ الجزائر میں کوئی شورش برپا نہیں کرینگے، انکے کے لئے 100000 فرینکس کی پینشن مقرر کی۔ اس واقعہ کے بعد انکی فکر اور فلسفہ میں ایک واضع تبدیلی ھوئی، اور وہ ترکی کی طرف صفر کر گئے۔ دمشق میں انکی دوستی تین اشخاص سے ھوئی اور جن میں دو عسائی اور ایک یہودی النسل تھے۔ 1860 میں دروز کے علاقے میں عسایوں پر ایک خون ریز حملہ ہوا جس میں عبد القادر الجزائری نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر عیسایوں کی جان بچائی، جس پر اس وقت کے امریکی صدر ابراہم لنکن نے انکو تحفہ میں اصلحہ دیا اور دو یادگار بندوقیں بھی عنایت فرمائیں۔ اس معرکہ کے بعد انکو فرانس کے دشمن کے بجائے فرانس کا دوست مانا جانے لگا۔
غور طلب بات یہ ھے کہ عبد القادر الجزائری 1864 نے "فری میسنری" نامی تنظیم میں شمولیت اختیار کی، اور اس کے بعد ان کے 3 بیٹے بھی فری میسنز تھے۔
1865 میں انھوں نے پیرس میں نیپولین بوناپارٹ سے ملاقات کی اور انکو بھت سے اعزازات سے نوازا گیا۔
1883 میں موصوف فوت ھوئے اور مشھور صوفی "ابن عربی" کی قبر کے قریب مدفون ھوئے۔
امریکہ کے ایک شہر میں انکی یاد میں ایک علاقہ انکے نام سے مسموم کیا گیا۔
موصوف عمر کے آخری حصہ میں جب فری میسن بنے تو جہاد کرنا تو ایک طرف، اسلامی جہاد کے سخت مخالف ھو گئے، جس کی پاداش میں اپنے ایک بیٹے کو بھی خود سے الگ کر دیا۔ جس کی وجہ بیٹے کی الجزائر میں نیپولین کے خلاف آواز جہاد بلند کرنا تھی۔
موصوف ایک مہر بھی رکھتے تھے، جس کا نشان عین وہی نشان ھے جو موجودہ اسرایئل کے جھنڈے پر موجود ھے۔
حال ھی میں مغرب نواز تبقے نے عبد القادر الجزائری کی سوانح حیات کا اردو میں ترجمہ کیا، اور اس اسلام دشمن فری میسن کو ایک "سچا مجاھد" بنا کر پیش کیا۔ فلسطین پر ہیودیوں کے حق تولیت پر غامدی صاحب کا موقف تو واضع تھا، اب ان کے مقلد جناب عمار خان ناصر ولد مولانا سرفراز صفدر صاحب بھی یہود و مغرب نوازی میں کھل کر سامنے آئے ہیں اور اس نیپولین نواز فری میسن کو صحیح مجاھد قرار دے کر اسلام اور جھاد کے نظریہ کو مسمار کرنا چاھتے ہیں۔ افسوس تو مولانا زاہد الراشدی پر ھے کہ انہوں نے بھی عبد القادر الجزائری کی تعریف کے پل باندھے، اور اس کتاب کے اردو ترجمہ کی معاونت کی۔ قارئین کو اس کتاب کو پڑھنے کے بعد اس کے ترجمہ کا اصل مقصد سمجھ میں ائیگا۔ اللہ تعالی ہمیں اس پر فتن دور میں راہ حق پر چلنے کی توفیق دے، آمین۔
مضمون مندرجہ زیل لنکس کی مدد سے تیار کیا گیا ھے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Abdelkader_El_Djezairi
اور کتاب " امیر عبد القادر الجزائری "
20 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
غور طلب بات یہ ھے کہ عبد القادر الجزائری 1864 نے "فری میسنری" نامی تنظیم میں شمولیت اختیار کی، اور اس کے بعد ان کے 3 بیٹے بھی فری میسنز تھے۔
1865 میں انھوں نے پیرس میں نیپولین بوناپارٹ سے ملاقات کی اور انکو بھت سے اعزازات سے نوازا گیا۔
1883 میں موصوف فوت ھوئے اور مشھور صوفی "ابن عربی" کی قبر کے قریب مدفون ھوئے۔
امریکہ کے ایک شہر میں انکی یاد میں ایک علاقہ انکے نام سے مسموم کیا گیا۔
موصوف عمر کے آخری حصہ میں جب فری میسن بنے تو جہاد کرنا تو ایک طرف، اسلامی جہاد کے سخت مخالف ھو گئے، جس کی پاداش میں اپنے ایک بیٹے کو بھی خود سے الگ کر دیا۔ جس کی وجہ بیٹے کی الجزائر میں نیپولین کے خلاف آواز جہاد بلند کرنا تھی۔
موصوف ایک مہر بھی رکھتے تھے، جس کا نشان عین وہی نشان ھے جو موجودہ اسرایئل کے جھنڈے پر موجود ھے۔
حال ھی میں مغرب نواز تبقے نے عبد القادر الجزائری کی سوانح حیات کا اردو میں ترجمہ کیا، اور اس اسلام دشمن فری میسن کو ایک "سچا مجاھد" بنا کر پیش کیا۔ فلسطین پر ہیودیوں کے حق تولیت پر غامدی صاحب کا موقف تو واضع تھا، اب ان کے مقلد جناب عمار خان ناصر ولد مولانا سرفراز صفدر صاحب بھی یہود و مغرب نوازی میں کھل کر سامنے آئے ہیں اور اس نیپولین نواز فری میسن کو صحیح مجاھد قرار دے کر اسلام اور جھاد کے نظریہ کو مسمار کرنا چاھتے ہیں۔ افسوس تو مولانا زاہد الراشدی پر ھے کہ انہوں نے بھی عبد القادر الجزائری کی تعریف کے پل باندھے، اور اس کتاب کے اردو ترجمہ کی معاونت کی۔ قارئین کو اس کتاب کو پڑھنے کے بعد اس کے ترجمہ کا اصل مقصد سمجھ میں ائیگا۔ اللہ تعالی ہمیں اس پر فتن دور میں راہ حق پر چلنے کی توفیق دے، آمین۔
مضمون مندرجہ زیل لنکس کی مدد سے تیار کیا گیا ھے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Abdelkader_El_Djezairi
اور کتاب " امیر عبد القادر الجزائری "