محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 829
- ری ایکشن اسکور
- 27
- پوائنٹ
- 69
حیض یا نفاس والی عورت اورجنبی آدمی کا مسجد میں داخل ہونا
اس مسئلے کے بارے میں علماء کرام کے دو قول ہیں:
1- حیض یا نفاس والی عورت اور جنبی مرد کا مسجدمیں داخل ہونا حرام ہے، یہ ابن عباس اور ابن مسعودرضی اللہ عنہم اور ائمہ اربعہ کا قول ہے۔
2- حیض یا نفاس والی عورت اور جنبی مرد کا مسجدمیں داخل ہونا جائزہےیہ اہل ظاہر کاقول ہے۔
پہلے قول کی دلیل:
1- ارشاد باری تعالی ہے:
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى حَتَّى تَعْلَمُوا مَا تَقُولُونَ وَلَا جُنُبًا إِلَّا عَابِرِي سَبِيلٍ حَتَّى تَغْتَسِلُوا
اس آیت میں الصلاۃ سے مراد نماز پڑھنے کی جگہیں یعنی مسجدیں مراد ہیں، آیت میں جنبی آدمی کو مسجد میں داخل ہونے سےمنع کیاگیا ہے ،حائضہ اور نفاس والی عورت کو اس پر قیاس کیاجائے گا۔
2- سيده ام عطیہ ؓ روایت ہے، انہوں نے کہا: ہمیں ہمارے نبی ﷺ نے حکم دیا کہ ہم (نمازِ عید کے لیے) ان جوان عورتوں کو بھی نکالیں جو پردہ نشین ہیں۔ حضرت حفصہ بنت سیرین سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ نوجوان اور پردہ نشین عورتوں کو عید کے لیے نکالیں، البتہ حائضہ عورتیں نماز کی جگہ سے الگ رہیں۔ (صحیح البخاری: 974)
جب حائضہ عورت کو عیدگاہ سے الگ رہنے کا حکم ہے تواسے مسجد سے بالاولی الگ رہنا چاہیے۔
3- سيده عائشہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ مسجد میں معتکف ہوتے، آپ میری طرف اپنا سر مبارک جھکا دیتے تو میں آپ کو کنگھی کرتی۔ حالانکہ میں بحالت حیض ہوتی تھی۔ (صحيح البخاری: 2028)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا مسجد میں حائضہ ہونے کی وجہ سے داخل نہیں ہوتی تھیں۔
دوسرے قول کی دلیل:
1- حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ عرب کے کسی قبیلے کے پاس ایک سیاہ فام باندی تھی جسے انھوں نے آزاد کر دیا وہ لونڈی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں چلی آئی اور مسلمان ہو گئی۔ اس کا خیمہ یا جھونپڑا مسجد میں تھا۔ (صحیح البخاری: 439)
یہ عورت مسجد میں رہتی ہے اورعورت کو روٹین سے حیض آتا ہے، اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسےمنع نہیں کیا اورنہ ہی یہ فرمایا کہ حیض کےدوران مسجد نہ ٹھہرا کرے۔
2- ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک سیاہ فام مرد یا عورت مسجد میں جھاڑو دیا کرتا تھا، وہ فوت ہو گیا تو نبی ﷺ نے لوگوں سے اس کی بابت پوچھا؟ انھوں نے کہا: وہ توفوت ہو گیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’بھلا تم نے مجھے اس کی اطلاع کیوں نہ دی؟ اچھا اب مجھے اس کی قبر بتاؤ۔‘‘ چنانچہ آپ اس کی قبر پر تشریف لے گئے اور وہاں نماز جنازہ ادا کی۔ (صحیح البخاری: 458)
یہ عورت مسجد کی صفائی کیا کرتی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے اسےیہ نہیں فرمایا کہ حیض کے دوران مسجد میں نہ آئے۔
3- عطاء بن يسار رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے بعض صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کو دیکھا کہ وہ جنابت کی حالت میں وضو کرکے مسجد میں بیٹھ جاتےتھے۔(سنن سعید بن منصور، جلد نمبر 4، صفحہ نمبر 1275)
اس مسئلے کے بارے میں علماء کرام کے دو قول ہیں:
1- حیض یا نفاس والی عورت اور جنبی مرد کا مسجدمیں داخل ہونا حرام ہے، یہ ابن عباس اور ابن مسعودرضی اللہ عنہم اور ائمہ اربعہ کا قول ہے۔
2- حیض یا نفاس والی عورت اور جنبی مرد کا مسجدمیں داخل ہونا جائزہےیہ اہل ظاہر کاقول ہے۔
پہلے قول کی دلیل:
1- ارشاد باری تعالی ہے:
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى حَتَّى تَعْلَمُوا مَا تَقُولُونَ وَلَا جُنُبًا إِلَّا عَابِرِي سَبِيلٍ حَتَّى تَغْتَسِلُوا
اس آیت میں الصلاۃ سے مراد نماز پڑھنے کی جگہیں یعنی مسجدیں مراد ہیں، آیت میں جنبی آدمی کو مسجد میں داخل ہونے سےمنع کیاگیا ہے ،حائضہ اور نفاس والی عورت کو اس پر قیاس کیاجائے گا۔
2- سيده ام عطیہ ؓ روایت ہے، انہوں نے کہا: ہمیں ہمارے نبی ﷺ نے حکم دیا کہ ہم (نمازِ عید کے لیے) ان جوان عورتوں کو بھی نکالیں جو پردہ نشین ہیں۔ حضرت حفصہ بنت سیرین سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ نوجوان اور پردہ نشین عورتوں کو عید کے لیے نکالیں، البتہ حائضہ عورتیں نماز کی جگہ سے الگ رہیں۔ (صحیح البخاری: 974)
جب حائضہ عورت کو عیدگاہ سے الگ رہنے کا حکم ہے تواسے مسجد سے بالاولی الگ رہنا چاہیے۔
3- سيده عائشہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ مسجد میں معتکف ہوتے، آپ میری طرف اپنا سر مبارک جھکا دیتے تو میں آپ کو کنگھی کرتی۔ حالانکہ میں بحالت حیض ہوتی تھی۔ (صحيح البخاری: 2028)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا مسجد میں حائضہ ہونے کی وجہ سے داخل نہیں ہوتی تھیں۔
دوسرے قول کی دلیل:
1- حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ عرب کے کسی قبیلے کے پاس ایک سیاہ فام باندی تھی جسے انھوں نے آزاد کر دیا وہ لونڈی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں چلی آئی اور مسلمان ہو گئی۔ اس کا خیمہ یا جھونپڑا مسجد میں تھا۔ (صحیح البخاری: 439)
یہ عورت مسجد میں رہتی ہے اورعورت کو روٹین سے حیض آتا ہے، اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسےمنع نہیں کیا اورنہ ہی یہ فرمایا کہ حیض کےدوران مسجد نہ ٹھہرا کرے۔
2- ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک سیاہ فام مرد یا عورت مسجد میں جھاڑو دیا کرتا تھا، وہ فوت ہو گیا تو نبی ﷺ نے لوگوں سے اس کی بابت پوچھا؟ انھوں نے کہا: وہ توفوت ہو گیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’بھلا تم نے مجھے اس کی اطلاع کیوں نہ دی؟ اچھا اب مجھے اس کی قبر بتاؤ۔‘‘ چنانچہ آپ اس کی قبر پر تشریف لے گئے اور وہاں نماز جنازہ ادا کی۔ (صحیح البخاری: 458)
یہ عورت مسجد کی صفائی کیا کرتی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے اسےیہ نہیں فرمایا کہ حیض کے دوران مسجد میں نہ آئے۔
3- عطاء بن يسار رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے بعض صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کو دیکھا کہ وہ جنابت کی حالت میں وضو کرکے مسجد میں بیٹھ جاتےتھے۔(سنن سعید بن منصور، جلد نمبر 4، صفحہ نمبر 1275)