• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جنت البقیع میں مدفون علمائے دیوبند

شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
39
ری ایکشن اسکور
109
پوائنٹ
35
يقول الشيخ سعدي رحمه الله
چون بود اصل گوهرى قابل
تربيت را در او اثر باشد
اذا كان الرجل طبعه علي اصالته قابلا لقبول النصح سوف يتأثر فيه التربية
هيچ صيقل نكو نداند كرد
آهنى را كه بدگهر باشد
جنس الحديد اذا كان مغشوشا ومزورا ولم يكن خالصا لايقبل التلميع
سگ به درياى هفتگانه بشوى
كه چو تر شد پليدتر باشد
لو غسلت الكلب بماء سبعة ابحر لايطهره لان الماء اذا وصل الكلب يتنجس اكثر
خر عيسى گرش به مكه برند
چو بيايد هنوز خر باشد
حمار عيسي لو اخذته وذهبت به الي مكة عند رجوعك به لايتغير انه حمار الذي كان من قبل
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
يقول الشيخ سعدي رحمه الله
چون بود اصل گوهرى قابل
تربيت را در او اثر باشد
اذا كان الرجل طبعه علي اصالته قابلا لقبول النصح سوف يتأثر فيه التربية
هيچ صيقل نكو نداند كرد
آهنى را كه بدگهر باشد
جنس الحديد اذا كان مغشوشا ومزورا ولم يكن خالصا لايقبل التلميع
سگ به درياى هفتگانه بشوى
كه چو تر شد پليدتر باشد
لو غسلت الكلب بماء سبعة ابحر لايطهره لان الماء اذا وصل الكلب يتنجس اكثر
خر عيسى گرش به مكه برند
چو بيايد هنوز خر باشد
حمار عيسي لو اخذته وذهبت به الي مكة عند رجوعك به لايتغير انه حمار الذي كان من قبل
السلام علیکم
سعد صاحب،یہ اردو فورم ہے اور کوشش کریں یہاں اردو ہی لکھیں۔شکریہ
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
39
ری ایکشن اسکور
109
پوائنٹ
35
چون بود اصل گوهرى قابل
تربيت را در او اثر باشد

جب کسی کی اصل میں قابل جوھر ھوتاھے ، تربیت کا اسی میں اثر ھوتا ھے
جوھر قابل یعنی قبول کرنے والا جوھر کہ جو کچھ استاد بتائے اس کو یاد رکھ سکے
جوھر = گوھر
هيچ صيقل نكو نداند كرد
آهنى را كه بدگهر باشد

کوئی اچھی قلعی نھیں چڑھا سکتا ، اس لوھے پر جو بد ذات ونکما ھو
یہ معنی ھیں کہ کسی صیقل سے وہ جلا نھیں پاسکتا
صیقل دینا = جلا دینا
سگ به درياى هفتگانه بشوى
كه چو تر شد پليدتر باشد

کتے کو سات دریاوں اور سمندروں میں غسل دے لو ، جس قدر زیادہ تر ھوگا اسیقدر زیادہ نا پاک ھوجائیگا
خر عيسى گرش به مكه برند
چو بيايد هنوز خر باشد

حضرت عیسی ع کے گدھے کو اگر مکہ میں لیجائیں ، جب واپس آئیگا پھر بھی گدھا ھی ھوگا
گلستان سعدی اردو ترجمہ کی ساتھ ص ٢١٢
یہان سے ڈاونلوڈ کریں http://ia600707.us.archive.org/16/items/GulistanByShaykhSaadiFarsiWithUrduTranslation/Gulistan-ur.pdf
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
کیا جنت البقیع میں مدفون ہونا یہ دلیل ہے کے انکی سفارش ہوگی ؟
کیا جنت البقیع میں بدعتی مدفون نہیں ہوسکتا ؟
کیا جتنے بھی جنت البقیع میں مدفون ہیں سب جنّتی ہیں ؟
بقيع الغرقد میں دفن ہونے والے کی کوئی خاص فضیلت میرے علم کے مطابق کسی صحیح حدیث سے صراحتاً ثابت نہیں۔ البتہ مدینہ نبویہ میں فوت ہونے کی فضیلت ہے، اس کے بارے میں صحیح احادیث مبارکہ موجود ہیں، جیسے نبی کریمﷺ کا فرمان ہے:
« من استطاع أن يموت بالمدينة فليمت بها فإني أشفع لمن يموت بها » ۔۔۔ صحيح الترمذي: 9317
کہ ’’جو طاقت رکھے کہ مدینہ میں فوت ہو تو وہ اس میں فوت ہو جائے، کیونکہ جو اس میں فوت ہوگا، میں (نبی کریمﷺ) اس کی سفارش کروں گا۔‘‘

صحیح بخاری میں ہے کہ سیدنا عمر﷜ دُعا فرمایا کرتے تھے: اللهم ارزقني شهادة في سبيلك ، واجعل موتي في بلد رسولكﷺ
کہ ’’اے اللہ تعالیٰ! مجھے اپنے راستے میں شہادت نصیب فرما، اور میری موت آپ کے نبیﷺ کے شہر میں ہو۔‘‘

تو مدینہ منورہ میں فوت ہونے والے خوش قسمت نیکو کاروں کیلئے روزِ قیامت نبی کریمﷺ شفاعت فرمائیں گے۔ لیکن یہ شفاعت کسی بدعتی، منافق یا کافر کیلئے نہ ہوگی۔ کیونکہ بدعتی لوگوں کے بارے میں نبی کریمﷺ روزِ قیامت، جب فرشتے نبی کریمﷺ کو ان کی بدعت کے بارے میں باخبر کریں گے، اپنے سے دور کرنے کا حکم فرما دیں گے: « سحقا سحقا لمن غير بعدي » ۔۔۔ صحيح البخاري: 6583
اور آپﷺ کی شفاعت منافقوں اور کافروں کیلئے ہے ہی نہیں، وہ تو صرف مؤمنوں کیلئے ہے۔ بلکہ ایسے لوگوں کو نبی کریمﷺ کی سفارش تو کجا، آپ کی بابرکت قمیص اور آپ کی دُعا بھی فائدہ نہیں دے سکتی۔ جس کی واضح مثال رئیس المنافقین عبد اللہ بن اُبی کی ہے جو بقیع الغرقد میں ہی دفن کیا گیا، جس کی تفصیل صحیحین میں موجود ہے۔ فرمانِ باری ہے: ﴿ فَمَا تَنفَعُهُمْ شَفَاعَةُ الشَّافِعِينَ ٤٨ ﴾ ۔۔۔ سورة المدثر

واللہ تعالیٰ اعلم!
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
بقيع الغرقد میں دفن ہونے والے کی کوئی خاص فضیلت میرے علم کے مطابق کسی صحیح حدیث سے صراحتاً ثابت نہیں۔ البتہ مدینہ نبویہ میں فوت ہونے کی فضیلت ہے، اس کے بارے میں صحیح احادیث مبارکہ موجود ہیں، جیسے نبی کریمﷺ کا فرمان ہے:
« من استطاع أن يموت بالمدينة فليمت بها فإني أشفع لمن يموت بها » ۔۔۔ صحيح الترمذي: 9317
کہ ’’جو طاقت رکھے کہ مدینہ میں فوت ہو تو وہ اس میں فوت ہو جائے، کیونکہ جو اس میں فوت ہوگا، میں (نبی کریمﷺ) اس کی سفارش کروں گا۔‘‘

صحیح بخاری میں ہے کہ سیدنا عمر﷜ دُعا فرمایا کرتے تھے: اللهم ارزقني شهادة في سبيلك ، واجعل موتي في بلد رسولكﷺ
کہ ’’اے اللہ تعالیٰ! مجھے اپنے راستے میں شہادت نصیب فرما، اور میری موت آپ کے نبیﷺ کے شہر میں ہو۔‘‘

تو مدینہ منورہ میں فوت ہونے والے خوش قسمت نیکو کاروں کیلئے روزِ قیامت نبی کریمﷺ شفاعت فرمائیں گے۔ لیکن یہ شفاعت کسی بدعتی، منافق یا کافر کیلئے نہ ہوگی۔ کیونکہ بدعتی لوگوں کے بارے میں نبی کریمﷺ روزِ قیامت، جب فرشتے نبی کریمﷺ کو ان کی بدعت کے بارے میں باخبر کریں گے، اپنے سے دور کرنے کا حکم فرما دیں گے: « سحقا سحقا لمن غير بعدي » ۔۔۔ صحيح البخاري: 6583
اور آپﷺ کی شفاعت منافقوں اور کافروں کیلئے ہے ہی نہیں، وہ تو صرف مؤمنوں کیلئے ہے۔ بلکہ ایسے لوگوں کو نبی کریمﷺ کی سفارش تو کجا، آپ کی بابرکت قمیص اور آپ کی دُعا بھی فائدہ نہیں دے سکتی۔ جس کی واضح مثال رئیس المنافقین عبد اللہ بن اُبی کی ہے جو بقیع الغرقد میں ہی دفن کیا گیا، جس کی تفصیل صحیحین میں موجود ہے۔ فرمانِ باری ہے: ﴿ فَمَا تَنفَعُهُمْ شَفَاعَةُ الشَّافِعِينَ ٤٨ ﴾ ۔۔۔ سورة المدثر

واللہ تعالیٰ اعلم!
جزاک الله خیرا انس نضر بھائی
صحیح کہا آپ نے

اب یہ لوگوں کے پاس کوئی دلیل تو نہیں اس لئے ایسی چیزوں کا سہارا لیتے ہیں
الله ہمیں دین کی صحیح سمجھ آتا فرماے آمین
 
شمولیت
جون 07، 2015
پیغامات
206
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
86
اسلام علیکم ! میں اپنے محترم بھائیوں سے گزارش کرتا ہوں کہ علمی بحث کے وقت صرف یہ نیت ہونی چاہیے کہ مخاطب کو دلیلِ صحیح سے جواب دیں اور صرف اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کی رضا مطلوب ہے ، حق پر ہوتے ہوئے بھی جذبات کو خود پر حاوی نہ ہو نے دیں خاص طور پر میں اپنے سلفی بھائیوں سے گزارش کرتا ہوں کہ حق کی تائید اور باطل کی تردید میں نیت صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی خوشنودی ہی ہونی چاہیے ۔مخالف کے اعتراضات و شکوک کا احترام کریں اور انہیں ٹھوس اور محکم دلائل سے جواب دیں اور اپنے لیے اور تمام مسلمانوں کے لیے ہدایت طلب کریں ۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو صرف حق کا بول بال کرنے اور اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمٰن شیطان کے شر سے محفوظ رکھے ۔آمین
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اب ان سے کوئی پوچھے! عبد اللہ بن ابی بن سلول کہاں مرا تھا، اور کہاں دفن ہوا تھا؟
 
Top