محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
جنت میں عورتوں کے لۓ کیا ہے
ایک عورت سوال کرتے ہوئےپوچھتی ہے کہ میں اللہ اور اس کی کتاب پر حقیقی ایمان رکھتی ہوں اور الحمد للہ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ہر دن اللہ تعالی پر میرا ایمان قوی ہو رہا ہے ۔
میرا سوال یہ ہے کہ قرآن کریم ہمیشہ اور بار بار مردوں اور حور عین کے لۓ آخرت میں بدلے کا تذکرہ کرتا ہے اور لوگ یہ کہتے ہیں کہ اسلام ایک ایسا دین ہے جس میں مرد کو غلبہ حاصل ہیں تو عورت کے بدلے کا تذکرہ کیوں نہیں ؟
الحمدللہ
اے سوال کرنے والی بہن جب کہ آپ اللہ تعالی اور اس کی کتاب پر ایمان رکھتی ہیں تو پھر آپ کے علم میں ہونا ضروری ہے کہ اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں ارشاد فرمایا :
( اور آپ کا رب کسی پر ظلم نہیں کرے گا ) الکھف / 49
اور دوسرے مقام پر فرمایا :
( بے شک اللہ تعالی ایک ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرتا اور اگر کوئی نیکی ہو تو اسے دگنی کر دیتا ہے اور اپنے پاس سے بہت بڑا ثواب دیتا ہے ) النساء / 40
اللہ تعالی نے اس شریعت کو مردوں اور عورتوں کے لۓ برابر نازل کیا ہے قرآن کریم میں جہاں بھی مردوں کو خطاب ہے وہی عورتوں کو بھی ہے اور جہاں پر حکم میں مردوں کو خطاب کیا گیا ہے اس میں عورتیں بھی داخل ہیں الا یہ کہ کوئی ایسی دلیل ہو جہاں پر مردوں اور عورتوں کے درمیان فرق کیا گیا ہو مثلا جہاد اور حیض اور ولی کے احکام میں فرق ہے وغیرہ ۔
اور اس بات کی دلیل کہ جہاں پر مذکر کا صیغہ استعمال ہوا اور اس میں مونث یعنی عورتیں بھی داخل ہیں عائشہ رضی اللہ عنہا کی مندرجہ ذیل حدیث ہے :
عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ :
< رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے شخص کے متعلق سوال کیا گیا کہ جو ( اپنے کپڑوں میں ) گیلا پن (تری) پاتا ہے لیکن اسے احتلام کا یاد نہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ غسل کرے اور اس شخص کے متعلق جسے احتلام ہوا لیکن گیلا پن نہیں پاتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا اس پر غسل نہیں ہے تو ام سلیم رضی اللہ عنہا کہنے لگیں عورت دیکھے تو کیا اس پر بھی غسل ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اس پر بھی اس لۓ کہ عورتیں مردوں کی طرح ہیں )
ابو داؤد سنن ترمذی حدیث نمبر 113 اور آخری عبارت ( یعنی عورتیں مردوں کی طرح ہیں) ترمذی کی ہے اس کے علاوہ دوسروں نے بھی اسے روایت کیا ہے صحیح الجامع حدیث نمبر 2333
اور یہ کہ آخرت میں عورت کو جنت میں کیا بدلہ ملے گا تو اس کے متعلق آپ کے لۓ ذیل میں کچھ آیات اور احادیث پیش کی جاتی ہیں :
ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں نے ہجرت کے معاملہ میں اللہ تعالی کو عورتوں کا ذکر کرتے ہوئےنہیں سنا تو اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی :
( تو ان کے رب نے ان کی دعا قبول فرما لی کہ بیشک میں تم میں سے کسی کام کرنے والے کے کام کو خواہ وہ مرد ہو یا عورت ہر گز ضائع نہیں کرتا تم آپس میں ایک دوسرے کے ہم جنس ہو تو وہ لوگ جنہوں نے ہجرت کی اور اپنے گھروں سے نکال دیۓ گۓ اور جنہیں میری راہ میں ایذا اور تکلیف دی گئي اور جنہوں نے جہاد کیا اور شہید کر دۓ گۓ میں ضرور اور لازمی ان کی برائیاں ان سے معاف کر دوں گا اور یقینا انہیں ان جنتوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے سے نہریں جاری ہیں یہ اللہ تعالی کی طرف سے ثواب اور اجر ہے اور اللہ تعالی کے پاس ہی بہترین ثواب ہے ) آل عمران 195
سنن ترمذی حدیث نمبر 3023
ابن کثیر رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں :
( اللہ تعالی کا فرمان ہے ( ان کے رب نے ان کی دعا قبول فرما لی) یعنی ان کے رب نے قبول فرما لیا اور اللہ تعالی کا یہ فرمان ( بیشک میں تم میں سے کسی کام کرنے والے کے کام کو خواہ وہ مرد ہو یا عورت ہرگز ضائع نہیں کرتا )
تو یہ اس قبولیت کی تفسیر ہے یعنی اللہ تعالی نے انہیں خبر دیتے ہوئےیہ کہا کہ وہ تم میں سے کسی کے عمل کو ضائع نہیں کرے گا بلکہ ہر عمل کرنے والے کو چاہے وہ مرد ہو یا عورت اسے انصاف کے ساتھ پورا پورا بدلہ دے گا ۔ اور اللہ تعالی کا یہ قول :
( تم آپس میں ایک دوسرے کے ہم جنس ہو ) یعنی تم سب ثواب میں برابر ہو ۔
اور اللہ تعالی کا فرمان :
( اور جو مرد اور عورت بھی ایمان کی حالت میں نیک اعمال کرے تو یہی لوگ جنت میں جائیں گے اور ان پر کھجور کی گٹھلی کے سوراخ کے برابر بھی ان پر ظلم نہیں ہو گا ) النساء / 124
ابن کثیر رحمہ اللہ نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا ہے :
اس آیت میں اللہ تعالی کا اپنے بندوں چاہے وہ مرد ہو یا عورت ان کے اعمال کو قبول کرنے میں اللہ کا احسان اور اس کا کرم اور اس کی رحمت کا بیان ہے لیکن اس میں شرط یہ ہے کہ بندے مومن ہوں اور انہیں اللہ تعالی یقینا جنت میں داخل کرے گا اور ان کی نیکیوں کے بارہ میں کسی ایک پر نقیر کے برابر بھی ظلم نہیں ہو گا اور نقیر کھجور کی گٹھلی کے سوراخ کو کہتے ہیں ۔
اور فرمان ربانی ہے :
( جو بھی اعمال صالحہ کرے اگرچہ وہ مرد ہو یا عورت لیکن ہو مومن تو ہم اسے یقینا نہایت بہتر زندگی عطا فرمائیں گے اور ان کے نیک اعمال کا بہتر بدلہ بھی انہیں ضرور اور یقنی طور پر دیں گے ) النحل / 97
ابن کثیر رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں :
( اللہ تعالی کی طرف سے اس شخص کے لۓ یہ وعدہ ہے جو نیک اعمال کرے اور وہ عمل کتاب اللہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق ہونے ضروری ہیں اگرچہ یہ عمل مرد یا پھر عورت کے ہوں اور اس کے دل میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان ہونا ضروری ہے اور پھر یہ عمل جس کا اسے حکم دیا گیا ہے وہ اللہ تعالی کی طرف سے مشروع ہے اس کی بنا پر اللہ تعالی اسے دنیا میں اچھی زندگی مہیا اور اسے اس کی عمل کا آخرت میں اچھا بدل دے گا اور اچھی زندگی ہر اعتبار سے راحت پر مشتمل ہے )
ارشاد باری تعالی ہے :
( جس نے گناہ کیا اسے تو اس کے برابر ہی سزا ملے گی اور جس نے نیکی کی چاہے وہ مرد ہو یا عورت لیکن ہو مومن تو یہ لوگ جنت میں جائیں گے اور وہاں بغیر حساب کے روزی پائیں گے ) غافر / 40
اے سوال کرنے والی بہن آخر میں آپ کے سامنے یہ حدیث پیش کی جاتی ہے جو کہ اللہ تعالی کے حکم سے آپ کے سینے میں عورتوں کے ذکر کے متعلق تمام وسوسوں کا قلع قمع کر دے گی ۔
ام عمارہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ :وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہا کہ میں جو کچھ بھی دیکھتی ہوں وہ سب کچھ مردوں کے لۓ ہی ہے اور مجھے عورتوں کے متعلق کچھ ذکر نہیں ملتا تو یہ آیت نازل ہوئی :
( بیشک مسمان مرد اور مسلمان عورتیں اور مومن مرد اور مومنہ عورتیں ) الآیۃ
سنن ترمذی حدیث نمبر 3211 صحیح ترمذی حدیث نمبر 2565
اور مسند احمد میں ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے حدیث مروی ہے :
( ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا بات ہے کہ ہمارا ذکر قرآن کریم میں اس طرح نہیں جس طرح کہ مردوں کا ہے تو وہ بیان کرتی ہیں کہ مجھے کسی چیز نے بھی کسی دن خوفزدہ نہیں کیا مگر ان کی منبر پر آواز نے آپ یہ فرما رہے تھے کہ اے لوگو ام سلمہ کہتی ہیں کہ میں اپنے سر کو سنوار رہی تھی تو میں نے اپنے بالوں کو لپیٹا اور دروازے کے قریب آئی اور کان دہلیز کے ساتھ لگا دیۓ تو میں نے انہیں یہ کہتے ہوئےسنا بیشک اللہ تعالی نے فرمایا ہے :
( بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں مومن مرد اور مومنہ عورتیں اطاعت کرنے والے مرد اور اطاعت کرنے والی عورتیں سچے مرد اور سچی عورتیں صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں عاجزی کرنے والے مرد اور عاجزی کرنے والی عورتیں صدقہ کرنے والے مرد اور صدقہ کرنے والی عورتیں روزے رکھنے والے مرد اور روزے رکھنے والی عورتیں اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتیں ان سب کے لۓ اللہ تعالی نے وسیع مغفرت اور بہت زیادہ ثواب تیار کر رکھا ہے ) الاحزاب 35
ہم اللہ تعالی سے اپنے اور آپ کے قول اور عمل میں اخلاص اور اس دین پر ثابت قدمی طلب کرتے ہیں وصلی اللہ علی نبینا محمد صلی اللہ علیہ وسلم ۔
اور اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی رحمتیں نازل فرمآئے ۔
واللہ اعلم .
الشیخ محمد صالح المنجد
ایک عورت سوال کرتے ہوئےپوچھتی ہے کہ میں اللہ اور اس کی کتاب پر حقیقی ایمان رکھتی ہوں اور الحمد للہ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ہر دن اللہ تعالی پر میرا ایمان قوی ہو رہا ہے ۔
میرا سوال یہ ہے کہ قرآن کریم ہمیشہ اور بار بار مردوں اور حور عین کے لۓ آخرت میں بدلے کا تذکرہ کرتا ہے اور لوگ یہ کہتے ہیں کہ اسلام ایک ایسا دین ہے جس میں مرد کو غلبہ حاصل ہیں تو عورت کے بدلے کا تذکرہ کیوں نہیں ؟
الحمدللہ
اے سوال کرنے والی بہن جب کہ آپ اللہ تعالی اور اس کی کتاب پر ایمان رکھتی ہیں تو پھر آپ کے علم میں ہونا ضروری ہے کہ اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں ارشاد فرمایا :
( اور آپ کا رب کسی پر ظلم نہیں کرے گا ) الکھف / 49
اور دوسرے مقام پر فرمایا :
( بے شک اللہ تعالی ایک ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرتا اور اگر کوئی نیکی ہو تو اسے دگنی کر دیتا ہے اور اپنے پاس سے بہت بڑا ثواب دیتا ہے ) النساء / 40
اللہ تعالی نے اس شریعت کو مردوں اور عورتوں کے لۓ برابر نازل کیا ہے قرآن کریم میں جہاں بھی مردوں کو خطاب ہے وہی عورتوں کو بھی ہے اور جہاں پر حکم میں مردوں کو خطاب کیا گیا ہے اس میں عورتیں بھی داخل ہیں الا یہ کہ کوئی ایسی دلیل ہو جہاں پر مردوں اور عورتوں کے درمیان فرق کیا گیا ہو مثلا جہاد اور حیض اور ولی کے احکام میں فرق ہے وغیرہ ۔
اور اس بات کی دلیل کہ جہاں پر مذکر کا صیغہ استعمال ہوا اور اس میں مونث یعنی عورتیں بھی داخل ہیں عائشہ رضی اللہ عنہا کی مندرجہ ذیل حدیث ہے :
عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ :
< رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے شخص کے متعلق سوال کیا گیا کہ جو ( اپنے کپڑوں میں ) گیلا پن (تری) پاتا ہے لیکن اسے احتلام کا یاد نہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ غسل کرے اور اس شخص کے متعلق جسے احتلام ہوا لیکن گیلا پن نہیں پاتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا اس پر غسل نہیں ہے تو ام سلیم رضی اللہ عنہا کہنے لگیں عورت دیکھے تو کیا اس پر بھی غسل ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اس پر بھی اس لۓ کہ عورتیں مردوں کی طرح ہیں )
ابو داؤد سنن ترمذی حدیث نمبر 113 اور آخری عبارت ( یعنی عورتیں مردوں کی طرح ہیں) ترمذی کی ہے اس کے علاوہ دوسروں نے بھی اسے روایت کیا ہے صحیح الجامع حدیث نمبر 2333
اور یہ کہ آخرت میں عورت کو جنت میں کیا بدلہ ملے گا تو اس کے متعلق آپ کے لۓ ذیل میں کچھ آیات اور احادیث پیش کی جاتی ہیں :
ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں نے ہجرت کے معاملہ میں اللہ تعالی کو عورتوں کا ذکر کرتے ہوئےنہیں سنا تو اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی :
( تو ان کے رب نے ان کی دعا قبول فرما لی کہ بیشک میں تم میں سے کسی کام کرنے والے کے کام کو خواہ وہ مرد ہو یا عورت ہر گز ضائع نہیں کرتا تم آپس میں ایک دوسرے کے ہم جنس ہو تو وہ لوگ جنہوں نے ہجرت کی اور اپنے گھروں سے نکال دیۓ گۓ اور جنہیں میری راہ میں ایذا اور تکلیف دی گئي اور جنہوں نے جہاد کیا اور شہید کر دۓ گۓ میں ضرور اور لازمی ان کی برائیاں ان سے معاف کر دوں گا اور یقینا انہیں ان جنتوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے سے نہریں جاری ہیں یہ اللہ تعالی کی طرف سے ثواب اور اجر ہے اور اللہ تعالی کے پاس ہی بہترین ثواب ہے ) آل عمران 195
سنن ترمذی حدیث نمبر 3023
ابن کثیر رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں :
( اللہ تعالی کا فرمان ہے ( ان کے رب نے ان کی دعا قبول فرما لی) یعنی ان کے رب نے قبول فرما لیا اور اللہ تعالی کا یہ فرمان ( بیشک میں تم میں سے کسی کام کرنے والے کے کام کو خواہ وہ مرد ہو یا عورت ہرگز ضائع نہیں کرتا )
تو یہ اس قبولیت کی تفسیر ہے یعنی اللہ تعالی نے انہیں خبر دیتے ہوئےیہ کہا کہ وہ تم میں سے کسی کے عمل کو ضائع نہیں کرے گا بلکہ ہر عمل کرنے والے کو چاہے وہ مرد ہو یا عورت اسے انصاف کے ساتھ پورا پورا بدلہ دے گا ۔ اور اللہ تعالی کا یہ قول :
( تم آپس میں ایک دوسرے کے ہم جنس ہو ) یعنی تم سب ثواب میں برابر ہو ۔
اور اللہ تعالی کا فرمان :
( اور جو مرد اور عورت بھی ایمان کی حالت میں نیک اعمال کرے تو یہی لوگ جنت میں جائیں گے اور ان پر کھجور کی گٹھلی کے سوراخ کے برابر بھی ان پر ظلم نہیں ہو گا ) النساء / 124
ابن کثیر رحمہ اللہ نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا ہے :
اس آیت میں اللہ تعالی کا اپنے بندوں چاہے وہ مرد ہو یا عورت ان کے اعمال کو قبول کرنے میں اللہ کا احسان اور اس کا کرم اور اس کی رحمت کا بیان ہے لیکن اس میں شرط یہ ہے کہ بندے مومن ہوں اور انہیں اللہ تعالی یقینا جنت میں داخل کرے گا اور ان کی نیکیوں کے بارہ میں کسی ایک پر نقیر کے برابر بھی ظلم نہیں ہو گا اور نقیر کھجور کی گٹھلی کے سوراخ کو کہتے ہیں ۔
اور فرمان ربانی ہے :
( جو بھی اعمال صالحہ کرے اگرچہ وہ مرد ہو یا عورت لیکن ہو مومن تو ہم اسے یقینا نہایت بہتر زندگی عطا فرمائیں گے اور ان کے نیک اعمال کا بہتر بدلہ بھی انہیں ضرور اور یقنی طور پر دیں گے ) النحل / 97
ابن کثیر رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں :
( اللہ تعالی کی طرف سے اس شخص کے لۓ یہ وعدہ ہے جو نیک اعمال کرے اور وہ عمل کتاب اللہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق ہونے ضروری ہیں اگرچہ یہ عمل مرد یا پھر عورت کے ہوں اور اس کے دل میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان ہونا ضروری ہے اور پھر یہ عمل جس کا اسے حکم دیا گیا ہے وہ اللہ تعالی کی طرف سے مشروع ہے اس کی بنا پر اللہ تعالی اسے دنیا میں اچھی زندگی مہیا اور اسے اس کی عمل کا آخرت میں اچھا بدل دے گا اور اچھی زندگی ہر اعتبار سے راحت پر مشتمل ہے )
ارشاد باری تعالی ہے :
( جس نے گناہ کیا اسے تو اس کے برابر ہی سزا ملے گی اور جس نے نیکی کی چاہے وہ مرد ہو یا عورت لیکن ہو مومن تو یہ لوگ جنت میں جائیں گے اور وہاں بغیر حساب کے روزی پائیں گے ) غافر / 40
اے سوال کرنے والی بہن آخر میں آپ کے سامنے یہ حدیث پیش کی جاتی ہے جو کہ اللہ تعالی کے حکم سے آپ کے سینے میں عورتوں کے ذکر کے متعلق تمام وسوسوں کا قلع قمع کر دے گی ۔
ام عمارہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ :وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہا کہ میں جو کچھ بھی دیکھتی ہوں وہ سب کچھ مردوں کے لۓ ہی ہے اور مجھے عورتوں کے متعلق کچھ ذکر نہیں ملتا تو یہ آیت نازل ہوئی :
( بیشک مسمان مرد اور مسلمان عورتیں اور مومن مرد اور مومنہ عورتیں ) الآیۃ
سنن ترمذی حدیث نمبر 3211 صحیح ترمذی حدیث نمبر 2565
اور مسند احمد میں ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے حدیث مروی ہے :
( ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا بات ہے کہ ہمارا ذکر قرآن کریم میں اس طرح نہیں جس طرح کہ مردوں کا ہے تو وہ بیان کرتی ہیں کہ مجھے کسی چیز نے بھی کسی دن خوفزدہ نہیں کیا مگر ان کی منبر پر آواز نے آپ یہ فرما رہے تھے کہ اے لوگو ام سلمہ کہتی ہیں کہ میں اپنے سر کو سنوار رہی تھی تو میں نے اپنے بالوں کو لپیٹا اور دروازے کے قریب آئی اور کان دہلیز کے ساتھ لگا دیۓ تو میں نے انہیں یہ کہتے ہوئےسنا بیشک اللہ تعالی نے فرمایا ہے :
( بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں مومن مرد اور مومنہ عورتیں اطاعت کرنے والے مرد اور اطاعت کرنے والی عورتیں سچے مرد اور سچی عورتیں صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں عاجزی کرنے والے مرد اور عاجزی کرنے والی عورتیں صدقہ کرنے والے مرد اور صدقہ کرنے والی عورتیں روزے رکھنے والے مرد اور روزے رکھنے والی عورتیں اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتیں ان سب کے لۓ اللہ تعالی نے وسیع مغفرت اور بہت زیادہ ثواب تیار کر رکھا ہے ) الاحزاب 35
ہم اللہ تعالی سے اپنے اور آپ کے قول اور عمل میں اخلاص اور اس دین پر ثابت قدمی طلب کرتے ہیں وصلی اللہ علی نبینا محمد صلی اللہ علیہ وسلم ۔
اور اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی رحمتیں نازل فرمآئے ۔
واللہ اعلم .
الشیخ محمد صالح المنجد