• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جنت کے آٹھوں دروازے کن خوش نصیبوں کے لئے؟

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
الحمد للّٰہ رب العلمین والصلاۃ والسلام علی اشرف الانبیاءوالمرسلین اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطن الرجیم

وسیق الذین اتقوا ربھم الی الجنۃ زمرا حتی اذاجائُ وھا وفتحت ابوابھا (الزمر:73 )

لفظ باب کہتے ہیں ما یدخل منہ جس سے داخل ہوا جائے۔ ہر مومن کے ایمان اور نیکیوں کا مقصود اور مطمع نظر جنت کا دخول ہے۔ جو آخری ٹھکانہ ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں پر انتہائی شفقت ہے کہ اس نے ہمارے آخری ٹھکانے اور مکان میں داخل ہونے کیلئے ایک نہیں دو نہیں آٹھ دروازے بنائے ہیں۔ اور اس رحیم و مہربان نے یہ بھی بتا دیا کہ کون کون خوش نصیب ہیں۔ جس کیلئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئیے جائیں گے۔ درجہ ذیل سطور میں ان خوش نصیبوں کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔ کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ آپ نے فرمایا:
جو شخص بھی کسی چیز کا ایک جوڑا ( یعنی دو روپے دو گھوڑے دوبکریاں وغیرہ ) اللہ کی راہ میں دے گا اسے جنت کے دروازوں سے یوں بلایا جائے گا۔ اے اللہ کے بندے ادھر آؤ یہ دروازہ تمہارے لیے بہت اچھا ہے۔ اور آپ نے فرمایا جنت کیلئے دروازے ہیں جو کوئی نمازی ہو گا وہ نماز والے دروازے سے بلایا جائے گا اور جو کوئی مجاہد ہو گا وہ جہاد کے دروازے سے بلایا جائے گا اور جو کوئی صدقہ و خیرات کرنے والا ہو گا اسے خیرات والے دروازے سے بلایا جائے گا اور جو کوئی روزے دار ہو گا اسے باب الریان سے بلایا جائے گا۔ یہ بات سن کر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا۔ جو کوئی ایک ہی دروازے سے بلایا جائے اس کو تمام دروازوں سے بلائے جانے کی ضرورت تو نہیں ہو گی لیکن یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا بھی کوئی ہو گا جو سب دروازوں سے بلایا جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں مجھے امید ہے کہ تو ہی ایسے لوگوں میں ہو گا یعنی تجھے بھی آٹھوں دروازوں سے بلایا جائے گا۔
( صحیح بخاری:1764، مسلم :1705)​

اس حدیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ایک تو کسی چیز کا جوڑا خرچ کرنے والے کیلئے جنت کے آٹھوں دروازوں کا داخلہ ہے اور دوسرا سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کیلئے جنت کے آٹھوں دروازوں کا داخلہ ہے۔

سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ہم لوگوں کا اونٹ چرانے کا کام تھا جب میری باری آئی تو میں اونٹوں کو چرا کر شام کو ان کے رہنے کی جگہ لے کر آیا، تو میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر لوگوں کو وعظ و نصیحت فرما رہے تھے اور میں نے آپ کے ارشادات سے یہ بات سنی کہ
وہ جو مسلمان اچھی طرح وضو کرے پھر کھڑا ہو کر ظاہراً اور باطناً ( یعنی نہ دل میں دنیا کا خیال لائے اور نہ منہ ادھر ادھر پھیرے ) متوجہ ہو کر دورکعتیں پڑھے اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی۔ میں نے کہا یہ کتنی ہی عمدہ بات ہے ( یعنی جس کا ثواب اس قدر بڑا ہے اور محنت بہت کم ہے )
ایک شخص میرے سامنے تھا۔ اس نے کہا: پہلی بات تو اس سے بھی عمدہ تھی۔ میں نے دیکھا تو وہ شخص عمر تھے انہوں نے کہا میں سمجھتا ہوں کہ تو ابھی آیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے یہ بات فرمائی تھی کہ
جو کوئی تم میں سے اچھی طرح پورا وضو کرے اور پھر کہے:
(( اشھد ان لا الہ الا اللہ وان محمدا عبدہ ورسولہ ))
” یعنی میں گواہی دیتا ہوں اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔ “
اس کیلئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئیے جائیں گے۔ وہ جس دروازے سے چاہے داخل ہو جائے۔ “
( صحیح مسلم، باب الذکر المستحب عقب الوضوءرقم الحدیث :345 )​

” سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں رسول کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جس شخص نے یہ گواہی دی کہ کوئی معبود برحق نہیں مگر صرف ایک اللہ وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور گواہی دی کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کا بندہ اور رسول ہیں اور عیسیٰ علیہ السلام اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہیں اور اس کا کلمہ ہیں جو اس نے مریمؑ کی طرف ڈالا اور اس کی روح ہیں اور یہ گواہی دے کہ جنت حق ہے اور جہنم بھی حق ہے تو اللہ تعالیٰ اسے جنت کے آٹھوں دروازوں میں سے جس سے وہ داخل ہونا چاہیے داخل کرے گا۔ “
( صحیح مسلم، کتاب الایمان رقم الحدیث41)​

سیدنا عتبہ بن عبدالسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول معظم علیہ السلام سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جس مسلمان کے تین بچے جو ابھی سن بلوغت کو نہیں پہنچے تھے فوت ہو جائیں تو وہ بچے جنت کے آٹھوں دروازوں پر اس کا استقبال کریں گے۔ وہ جس دروازے سے داخل ہونا چاہے داخل ہو جائے۔
( سنن ابن ماجہ کتاب الجنائز رقم الحدیث:1593۔ مسند احمد رقم الحدیث 16986 سندہ صحیح )​

مومن کا معاملہ بڑا عجیب ہے کہ اسے ہرحال میں اجر مل جاتا ہے۔ اور یہ چیز مومن کے سوا کسی دوسرے کو حاصل نہیں ہے۔ اگر اس کو خوشی حاصل ہو تو خوشی میں شکر کر کے اجر حاصل کر لیتا ہے اور اگر اس کو غمی پہنچے تو صبر کر کے اجر لے لیتا ہے اولاد کی جدائی کا غم والدین کیلئے قیامت صغریٰ سے کم نہیں ہوتا۔ لیکن جو والدین اس سے رضا الٰہی کیلئے برداشت کر کے صبر کرتے ہیں ان کیلئے یہ اجر عظیم ہے۔ کہ وہ جنت کے جس دروازے سے داخل ہونا چاہے گے۔ جنت میں داخل ہو جائیں گے۔ ( صحیح مسلم کتاب الزھد )

سیدنا ابوہریرہ و ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: کہ ایک دن رسول کائنات علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہمیں خطبہ دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مجھے اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات تین مرتبہ فرمائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جھک گئے۔ اور ہم میں سے بھی ہر شخص جھک کر رونے لگا۔ لیکن ہمیں معلوم نہیں تھا۔ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس چیز پر قسم اٹھائی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر مبارک اٹھایا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک میں خوشی تھی اور ہم کو یہ خوشی سرخ اونٹوں سے زیادہ محبوب تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جو بندہ پانچوں نمازیں پڑھیں اور رمضان کے روزے رکھے اور اپنے مال کی زکوٰۃ نکالے اور سات بڑے گناہوں سے بچے۔ ( یعنی شرک، جادو، ناحق قتل، سود خوری، یتیم کا مال کھانا، میدان جہاد سے بھاگنا، اور پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانا ) اس کے لئے جنت کے دروازے کھول دئیے جائیں گے اور کہا جائے گا تو سلامتی کے ساتھ داخل ہو جا۔
( سنن نسائی کتاب الزکوٰۃ، باب وجوب الزکوٰۃ رقم الحدیث 2395 سندہ صحیح )​

سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول ہاشمی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو عورت پانچوں نمازیں پڑھے گی اور رمضان کے روزے رکھے گی اور اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے گی اور اپنے خاوند کی فرمانبرداری کرے گی قیامت کے دن اسے کہا جائے گا کہ تو جنت کے جس دروازے سے داخل ہونا چاہے داخل ہو جا۔
( صحیح الجامع الصغیر للالبانی 174/1 رقم الحدیث 661, 660 ۔ مسند احمد رقم الحدیث 151/3وحلیۃ الاولیاءوغیرہ )​

سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا۔ کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو آدمی اس حال میں فوت ہوا کہ وہ اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا تھا اس کیلئے کہا جائے گا کہ تو جنت کے جس دروازے سے داخل ہونا چاہے داخل ہو جا۔
( مسند احمد رقم الحدیث :93 )​

حضرت عتبہ بن عبدالسلمی رضی اللہ عنہ جو نبی علیہ السلام کے صحابہ میں سے ہیں فرماتے ہیں کہ رسول کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مقتول تین طرح کے ہیں۔
ایک وہ مومن آدمی ہیں جس نے اپنے مال اور اپنی جان کے ساتھ اللہ کے رستے میں لڑائی کی حتیٰ کہ جب وہ دشمن سے ملا تو اس نے دشمن سے خوب لڑائی کی یہاں تک کہ وہ قتل کر دیا گیا۔ پس یہ وہ شہید ہے جو عرش الٰہی کے نیچے ایک فضیلت والے خیمے میں ہو گا۔ اور اس پر صرف انبیاءکرام علیہ السلام ہی درجہ نبوت کی وجہ سے فضیلت پانے والے ہوں گے۔
اور دوسرا وہ مومن آدمی جس نے گناہ اور غلطیاں کر کے اپنی جان پہ ظلم کیا پھر اس نے اپنے مال اور اپنی جان کے ساتھ اللہ کے رستے میں جہاد کیا پھر جب وہ دشمن سے ملا تو اس نے خوب لڑائی کی اور یہاں تک کہ وہ قتل کر دیا گیا۔ پس اس کے گناہ اور غلطیاں مٹا دی جاتی ہیں۔ کیونکہ تلوار گناہوں کو مٹا دینے والی ہے۔ اور اسے قیامت کے دن جس دروازے سے وہ داخل ہونا چاہے داخل کیا جائے گا۔ اور جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔ اور بعض بعض سے افضل ہے اور جہنم کے سات دروازے ہیں۔
اور تیسرا وہ منافق آدمی ہے جس نے اپنے مال اور اپنی جان کے ساتھ جہاد کیا حتیٰ کہ وہ جب دشمن سے ملا اس نے اللہ کے رستے میں خوب لڑائی کی۔ یہاں تک کہ وہ قتل کر دیا گیا بیشک یہ منافق آدمی جہنم میں جائے گا کیونکہ تلوار نفاق کو نہیں مٹاتی۔
( مسند احمد رقم الحدیث 12998سنن دارمی کتاب الجھاد رقم الحدیث: 2304 )​

عبدالرحمن بن عائذ ( ثقہ تابعی ) فرماتے ہیں عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھنے کیلئے اس کی طرف چلے پس کچھ لوگ بھی آپ کے پیچھے چل پڑھے۔ آپ نے پوچھا تم کس لیے آئے ہو تو لوگوں نے کہا آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی۔ اس لیے ہم پسند کرتے ہیں کہ آپ کے ساتھ چلیں اور آپ کو سلام کریں۔ ( جب مسجد اقصیٰ آئی ) تو آپ نے کہا اس جگہ اترو اور نماز پڑھو پس لوگ اترے آپ نے نماز پڑھی اور لوگوں نے بھی آپکے ساتھ نماز پڑھی۔ اور جب آپ نے نماز سے سلام پھیرا تو فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
” جو بندہ اپنے رب سے اس حال میں ملاقات کرے کہ اس نے اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا ہو اور نہ ناحق خون کیا ہو ( اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے ہیں ) وہ جنت کے جس دروازہ سے داخل ہونا چاہے داخل ہو جائے۔ “
( مسند احمد رقم الحدیث16700 سنن ابن ماجہ کتاب الدیات ۔ سندہ صحیح )​

اللہ رب العالمین سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی ان خوش نصیبوں کا ساتھ عطا فرمائے۔ آمین

ماخذ
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
اللہ رب العالمین سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی ان خوش نصیبوں کا ساتھ عطا فرمائے۔ آمین
آمین یا رب العٰلمین ویا أكرم الأكرمين ويا أجود الاجودين!
 

نور

مبتدی
شمولیت
مارچ 02، 2022
پیغامات
11
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
20
آمیــــــــن یــــــــا ربــــــــ العلمیــــــــن
 
Top