- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
جنگ اور صدقہ کے وقت تکبر کرنا
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( مِنَ الْغَیْرَۃِ مَا یُحِبُّ اللّٰہُ وَمِنْھَا مَا یُبْغِضُ اللّٰہُ، فَأَمَّا الَّتِيْ یُحِبُّھَا اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ فَالْغَیْرَۃُ فِي الرِّیْبَۃِ، وَأَمَّا الَّتِيْ یُبْغِضُھَا اللّٰہُ فَالْغَیْرَۃُ فِيْ غَیْرِ رِیْبَۃٍ۔ إِنَّ مِنَ الْخُیَلَائِ مَا یُبْغِضُ اللّٰہُ وَمِنْھَا مَا یُحِبُّ اللّٰہُ۔ فَأَمَّا الْخُیَلَائُ أَ لَّتِيْ یُحِبُّ اللّٰہُ فاخْتِیَالُ الرَّجُلِ نَفْسَہِ عِنْدَ الْقِتَالِ وَاخْتِیَالُہٗ عِنْدَ الصَّدَقَۃِ وَأَمَّا الَّتِيْ یُبْغِضُ اللّٰہُ فَاخْتِیَالُہُ فِی الْبَغْیِ۔ ))1
''سیّدنا جابر ابن عتیک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غیرت و حمیت دو قسم کی ہوتی ہے۔ ایک تو وہ جو اللہ تعالیٰ کو پسند ہے اور دوسری وہ جو اللہ عزوجل کو پسند نہیں۔چنانچہ وہ غیرت جو اللہ تعالیٰ کو پسند ہے یہ ہے کہ شک کے موقع پر ہو(اور قوی قرائن موجود ہوں۔ جیسے، آدمی کی بیوی سے کوئی تنہائی میں ٹھٹھہ مذاق کرے) اور وہ غیرت جو اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں یہ ہے کہ: بغیر شک کے خواہ مخواہ غیرت کرے۔ اسی طرح ایک ایسا تکبر بھی ہے جسے اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے اور ایسا تکبر بھی ہے کہ جسے اللہ تعالیٰ ناپسند کرتے ہیں۔ چنانچہ جسے پسند کرتا ہے (وہ ہے) آدمی کا لڑائی کے وقت اپنے آپ کو اونچا سمجھنا اور تکبر کرنا۔ دوسرا فخر ہے صدقہ دیتے وقت خوشی خوشی سے اچھا مال دے۔ اور جو ناپسند ہے وہ یہ ہے کہ آدمی ظلم و تعدی میں اور اپنے نسب پر فخر کرے۔''
لڑائی کے وقت فخر: اللہ تعالیٰ کو وہ تکبر بہت ہی پیارا لگتا ہے جو مسلمان کافروں سے مڈ بھیڑ اور لڑائی کے وقت کرتا ہے کیونکہ اس میں اللہ کے دشمنوں کو ڈرانا اور اس کے دوستوں کو خوش کرنا ہے۔
لڑائی کے وقت تکبر کا مطلب ہے کہ انسان معرکہ میں دلی قوت اور دلیری کو ظاہر کرے اور اترا کر چلتا ہوا اور دشمنوں کو ذلیل اور حقیر سمجھتے ہوئے داخل ہو کیونکہ ایسی حرکت سے دشمن کے دل میں رعب و دبدبہ بیٹھ جائے گا۔
صدقہ کے وقت تکبر: اللہ تعالیٰ ایسا تکبر بھی پسند کرتا ہےکیونکہ بسا اوقات یہ صدقہ میں رغبت دلانے اور بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا سبب بنتا ہے۔
صدقہ میں تکبر یہ ہے کہ سخاوت کی عادت اس انسان کو فرحت و نشاط محسوس کرائے چنانچہ وہ خوش دلی سے بغیر احسان جتلائے خیرات کرے، خواہ زیادہ ہی ہو، نیز جو دیا اس کی پروا نہ کرے بلکہ جب بھی خیرات کرے اسے قلیل سمجھتے ہوئے ہی کرے۔2
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح سنن أبي داؤد، رقم: ۲۳۱۶ وھو حسن قالہ الألبانی رحمہ اللہ/کتاب الجہاد/باب في الخیلاء فی الحرب: ۲۶۵۹
2 عون المعبود، ص: ۲۳۰، ۷۔ حاشیہ سندی علی سنن النسائی، ص: ۸۲، ۵۔
اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
Last edited: