محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
وَقَاتِلُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللہِ الَّذِيْنَ يُقَاتِلُوْنَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوْا۰ۭ اِنَّ اللہَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِيْنَ۱۹۰
اورخدا کی راہ میں ان سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں۔ اور زیادتی نہ کرو۔خدازیادتی کرنے والوں سے محبت نہیں رکھتا۔(۱۹۰)
۱؎ ہجرت سے پہلے مسلمان کفر کی طرف سے ہرزیادتی کو برداشت کرتے رہے اور ان کا عمل فاعف عنھم واصفح کی تصویررہا مگر جب ان کی زیادتیاں حد سے بڑھ گئیں اور مسلمانوں کا پیمانۂ صبر لبریز ہوگیا تو اس وقت یہ آیت نازل ہوئی کہ تم ان لوگوں سے مصروف جہاد ہوجاؤ جو تمھیں دق کرتے ہیں یعنی وہ لوگ جو مسلمانوں سے تعرض نہیں کرتے اور ان سے دوستانہ تعلقات رکھتے ہیں، ان سے جنگ درست نہیں۔ وہ لوگ جو اسلام کوبدنام کرنے میں کوئی دقیقہ نہیں اٹھارکھتے، وہ ان آیات کو غور سے پڑھیں اور یہ دیکھیں کہ اسلام نے جہاد میں بھی آداب واخلاق کی پابندی کو ضروری قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ دیکھنا دشمن پر کسی قسم کی زیادتی نہ ہونے پائے۔ کیا آج مہذب سے مہذب قوم بھی جنگ میں ''اخلاق'' کو ملحوظ رکھتی ہے ؟ جنگ عظیم کی روئیداد تمہارے سامنے ہے ۔ دیکھو کس طرح تہذیب واخلاق کاگلا گھونٹا گیا ہے ۔جنگ کن سے ہے ؟