• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جن و شیاطین سے گھروں کی حفاطت کے اسباب

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
جن و شیاطین سے گھروں کی حفاطت کے اسباب
تألیف
وحید بن عبدالسلام بالی

ترجمة:
ابوعدنان محمد طیب بهواروی
مراجعة ( نظرثا نی) :
شفیق الرحمن ضیاءالله
طباعت ونشر
دفتر تعاون برائے دعوت وارشاد- مجمعہ - سعودی عرب
الناشر
المکتب التعاونی للدعو
ۃ والإرشاد وتوعية الجالیات بمحافظة المجمعة السعودية
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
قارئین کرام! اللہ تبارک وتعا لى' نے ہمارے اوپر ایک فریضہ عائد کیا ہے جس سے اکثر لوگ غافل ہیں , واضح رہے کہ وہ فریضہ شیطان کی دشمنی ہے ,چنانچہ فرمان باری تعالى ہے:
إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا
الفاطر:35 شیطان تمہارا دشمن ہٍے اس لئے تم بھی اسے اپنا دشمن سمجھو "
لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ بہت سے لوگوں نے شیطان کو اپنا دوست , اپنا ہم نشیں وہم کلام اور رفیق سفر بنا رکھا ہے اس کے لیے اپنے گھروں کا دروازہ بلکہ اپنے بیڈروم کا دروازہ کھول رکھا ہے ,علاوہ ازیں کچہ لوگ ایسے بھی ہیں جنہوں نے اس کے لیے اپنا دل کھول رکھا ھے کہ وہ اس کے حکم کی تعمیل کرتے ہیں ,اور اسکے منع کرنے سے رکتے ہیں ,یہاں تک کہ وہ انکا اللہ کے علاوہ معبود بنا ہوا ہے , ﴿أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ﴾ سورة ي
ــس:61
"اے اولاد آدم ! کیا میں نے تم سے یہ وعدہ نہیں کیا تھا کہ شیطان کی پوجا پاٹ نہیں کروگے کیوں کہ وہ تمہارا کھلا ہو ا دشمن ہے "
یہی وجہ ہے کہ میں نے یہ چند کلمات تحریر کئے کہ ایک مسلمان اپنے گھر کو اس خبیث دشمن شیطان مردود سے کیسے بچائے ,اس لئے کہ جب یہ خبیث گھر میں داخل ہوتا ہے تو فساد پھیلاتا ہے اور میاں بیوی کے درمیان نفاق وشقاق اورتفرقہ ڈالتا ہے ,اس طرح محبت عداوت میں , اوررحمت زحمت میں بدل جاتی ہے .
اللہ تعالى سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اور تمام مسلمانوں کو شیطان کے مکروفریب سے بچائے ,اے اللہ تو ہی ہمارا کارساز اورمددگار ہے, اور تیرے ہی طرف بہترین ٹھکانہ ہے.
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
شیطان سے بچنے کے حفاظتی ذرائع

1- گھر میں داخل ہوتے وقت اللہ کا ذکر کرنا
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول£ نے فرمایا :
"جب آدمي اپنے گھر میں داخل ہو تو یہ دعا پڑھے (اللہم إنی أسئلک خیر المولَج وخیر المخرَج ,بسم اللہ ولَجنا وبسم اللہ خرَجنا وعلى ربِّنا توکَّلنا ) " اے اللہ میں تجھ سے (گھر میں) داخل ہونے اور نکلنے کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں, اللہ کے نام کے ساتھ ہم (گھر میں ) داخل ہوئے اور اللہ کے نام کے ساتہ نکلے , اور اپنے پروردگار پرہم نے توکل کیا " پھر اپنے گھر والوں کو سلام کرے. (سنن ابو داؤد ج/4ص325,علامہ البانی نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے ,دیکھئے الکلم الطیذب حاشیہ نمبر4)
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
2- اهل خانہ سے سلا م کرنا
امام نووی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں مستحب یہ ہے کہ (آدمی گھر میں داخل ہوتے وقت )بسم اللہ پڑھے اور بکثرت ذکر الہی کرے ,اور سلام کرے چاہے گھر میں آدمی ہوں یا نہ ہوں ,کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے { فَإِذَا دَخَلْتُم بُيُوتًا فَسَلِّمُوا عَلَى أَنفُسِكُمْ تَحِيَّةً مِّنْ عِندِ اللَّهِ مُبَارَكَةً طَيِّبَةً (61) سورة الن
ــور﴾ "جب تم گھروں میں داخل هو تو اپنے گھر والوں کو سلام کرلیا کروجو اللہ کی جانب سے مبارک اور پاکیزہ سلام ہے "
حضرت انس رضي الله عنه كا بيان هے کہ رسول
£نے (ان سے )کہا (یابنی إذا دخلت على أہلک فسلّم یکن برکۃ علیک وعلى أہل بیتک)" اے میرے بیٹے جب اپنے اہل کے پاس جاؤتو انہیں سلام کرو جو تم پر اور اہل خانہ پر برکت کا سبب ہوگا "(سنن ترمذی ,ج 4ص161,امام ترمذي نے اس حدیث کو حسن کہا ہے ).
حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی
£ نے فرمایا : تین اشخاص ایسے ہیں جو اللہ تعالى کی ضمانت میں ہیں (1) وہ شخص جو اللہ کے راستے میں جہاد کے نکلے تو وہ اللہ کی ضمانت میں ہے یہاں تک کہ فوت ہو جائے ,اللہ تعالى اسے جنت میں داخل کرے, یا اجروغنیمت کے ساتہ لوٹادے
–(2)وہ شخص جو گھر سے مسجد جانے کے لئے نکلے وہ بھی اللہ تعالى کی ضمانت میں ہے یہاں تک کہ فوت ہوجائے اللہ تعالى اسے جنت میں داخل کرے یا اجروثواب کے سا تہ لو ٹا دے –
(3)وہ شخص جو اپنے گھر میں سلام کرکے داخل ہو تو وہ اللہ کی ضمانت میں ہے –(امام ابوداؤد نے اس حدیث کو حسن سند کے ساتہ بیان کیا ہے جیسا کہ نووی نے اذکار میں بیان کیا ہے).

امام نووی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ضامن علی اللہ کا مفہوم ہے ضمانت والا, گارنٹی پانےوالا , اورضمان کہتے ہیں کسی چیز کی حفاظت ونگرانی کرنے کو ,تو گویا اس کا مطلب یہ ہوا کہ ایسا شخص اللہ کی حفاظت ونگرانی میں ہے . اور اس سے بہتر انعام اور کیا ہو سکتا ہے کہ آدمی ہمیشہ ہمیش کے لئے اللہ کی حفاظت اور نگرانی میں رہے .
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
3- کھاتے اور پیتے وقت اللہ کا ذکر کرنا
حضرت جابررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول £کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب آدمی اپنے گھر میں داخل ہو تے وقت اور کھاتے وقت اللہ کا نا م لیتا ہے تو شیطان (اپنے ساتھی شیطانوں سے)کہتا ہے ,کہ تمہارے لئے یہاں شب بسر کرنے کی جگہ نہیں ہے اور نہ کھانا ہے, اور جب گھر میں داخل ہوتے وقت آدمی اللہ کا نام نہیں لیتا, تو شیطان (اپنے ساتھی شیطانوں سے )کہتا ہے کہ تم نے شب بسر کرنےکی جگہ پالی , اور جب کھانا کھاتے ہوئے بھی اللہ کا نام نہیں لیتا ہے تو شیطان کہتا ہے کہ تم نے شب بسر کرنے اور کھانا کھانے کی جگہ پالی "(صحیح مسلم )
میرے بھائیو!
آپ نے دیکھا کہ اللہ کا ذکر شیطان کو کس طرح گھر سے بھگا دیتا ہے ,پھر وہ آپ کے ساتہ کھانے پینے اور سونے میں شریک نہیں ہوتا ,اورکس طرح ذکرالہی سے غفلت شیطان کو قیمتی فرصت مہیا کرتی ہے کہ وہ اپنا ٹھکانہ اورکھانے پینے کا انتظام آپ کے پاس کرلیتا ہے , اور اس میں وہ تنہا نہیں ہوتا ,بلکہ اسکے ساتہ شیطانوں کی ایک ٹولی ہوتی ہے ,پھر یہ ٹولی گھر میں رہ کرانڈے بچے دیتی ہے .
اس لئے اے مسلمان بھائیو!غفلت سے بچئے اورذکرالہی کو لازم جانئے, کیوں کہ ذکر الہی مضبوط رسی اور بہترین راستہ ہے .
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
4- گھر میں کثرت سے قرآن کی تلاوت کرنا
اور یہ اس لئے کہ قرآن گھر کو خوشبو داراور پاک و صاف رکھتا ہے ,اور شیطان کو گھر سے نکال بھگاتا ہے, چنانچہ حضرت ابو موسى'اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ٍصلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا :"قرآن پڑھنے والے مومن کی مثال سنگترے (نارنجی) کی سی ہے کہ اسکا ذائقہ بھی عمدہ ہوتا ہے اور خوشبو بھی عمدہ, اور قرآن نہ پڑھنے والے مومن کی مثال کھجور کی سی ہے, کہ اسکا ذائقہ تو عمدہ ہوتا ہے مگر اس میں خوشبو نہیں ہوتی ,اورقرآن پڑھنے والے منافق کی مثال گل ریحان کی سی ہے کہ اس کی خوشبو عمدہ ہوتی ہے مگر ذائقہ کڑوا ہوتا ہے , اورقرآن نہ پڑھنے
والےمنافق کی مثال اندرائن (کے پھل) جیسی ہے کہ اس کا ذائقہ بھی کڑوا ہوتا ہے اور اس میں خوشبو بھی نہیں ہوتی " ( صحیح بخاری ومسلم)
اسی طرح گھر میں خشوع وخضوع کے ساتہ قرآن پڑھنے سےفرشتے گھر کے قریب آتے ہیں ,چنانچہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ ایک رات اپنے کھلیان (کجھور جمع کرنے کی جگہ) میں قرآن پڑھ رہے تھے کہ اچانک ان کی گھوڑی بدکنے لگی (وہ خاموش ہوگئے تو پھر وہ گھوڑی ٹہرگئی ) پھر وہ پڑھنے لگے تو پھروہ گھوڑی بدکنے لگی (اس کے بعد پھر وہ پڑھنے سے رک گئے ) پھر وہ پڑھنے لگے تو پھر وہ گھوڑی بدکنے لگی ,حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں ڈر گیا کہ کہیںگھوڑی (میرے بچے ) کو کچل نہ ڈالے , پھر میں اس گھوڑی کی طرف بڑھا تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایک
ایک سائبان سا میرے سر پر ہے ,اور اس میں چراغ جیسی روشنی ہے ,پھر وہ روشنی فضا میں بلند ہونے لگی یہاں تک کہ میں نے پھر اس کو نہیں دیکھا ,میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں صبح کو حاضر ہوا, اور عرض کیا یارسول اللہ! گزشتہ رات میں اپنےکھلیان میں قرآن پڑہ رہا تھا کہ میری گھوڑی بدکنے لگی ,تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ے فرمایا, اے ابن حضیر! پڑھتے رہو, ابن حضیر کا بیان ہے کہ پھر میں پڑھنے لگا ,پھر وہ گھوڑی بدکنے لگی , پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اے ابن حضیر!پڑہتے رہو ,ابن حضیر کہنے لگے کہ میں ہی رک گیا ,کیونکہ یحی' گھوڑی کے پاس تھا ,میں ڈرا کہ کہیں یحی' کو کچل نہ ڈالے ,چنانچہ مین نے ایک سائبان سا دیکھا جس میں چراغ جیسی روشنی تھی ,پھر وہ فضا میں بلند ہونے لگی یہاں تک کہ میری نظروں سے اوجھل ہوگیا ,تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :"يہ فرشتےتھے جوتمھاری قراءت سن رہے تھے اگر تم پڑھتے پڑھتے صبح کردیتے تو لوگ ان فرشتوں کو دیکہ لیتے اور وہ ان کی نظروں سے پوشیدہ نہ رہتے ".
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402

5- گھر میں سورۂ بقرہ کی تلاوت کرنا
جب آپ یہ محسوس کریں کہ آپ کے گھر میں مشکلات بڑہ گئی ہیں ,آوازیں بلند ہونے لگی ہیں ,اور سرکشی وعناد پیدا ہوگئی ہے تویہ جان لیں کہ شیطان وہاں ضرور موجود ہے ,اسلئے آپ کو چاہئے کہ اسے بھگانے اور دور کرنے کی کوشش کریں ,لیکن سوال یہ ہے کہ وہ کیسے بھاگے گا, اس سوال کا جواب آپ کو اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دے رھے ہیں ,آپ نے فرمایا :(إن لكل شيءسناما ,وإن سنام القرآن سورة البقرة ,وإن الشيطان إذا سمع سورة البقرة تقرأ خرج من البيت الذي تقرأ فيه البقرة) "ہرچیز کی کوئی چوٹی ہوتی ہے (جو سب سے اوپراور بالاتر ہوتی ہے )اورقرآن کی چوٹی سورۂ بقرہ ہے اور شیطان جب سورۂ بقرہ کی تلاوت ہوتے ہوئے سنتا ہے تو اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جہاں سورۂ بقرہ کی تلاوت ہوتی ہے "(امام حاکم نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے اور حافظ ذہبی نے اس کی تائید کی ہے ,اور علامہ البانی نے اپنی کتاب السلسلۃ الصحیحۃ ح/558میں اس حدیث کو حسن کہا ہے ).
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (لا تجعلوابیوتکم قبورا فإن البیت الذی تقرأ فیہ سورۃ البقرۃ لا یدخلہ الشیطان )"اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ(بلکہ اپنے گھروں کو تلاوت قرآن سے معمور رکھو)کیونکہ جس گھر میں سورۂ بقرہ کی تلاوت کی جاتی ہے اس گھر میں شیطان نہیں آسکتا "
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
6- شيطاني آواز سے گھر کوپاک رکھنا
فرمان باری تعالى ہے ﴿{وَاسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْهُمْ بِصَوْتِكَ ﴾ اور ان ميں سے تو جسے بھی اپنی آواز سے بہکا سکتا ہے بہکالے " (سورۃ اسراء:64)
مجاهد رحمة الله عليہ کہتے ہیں شیطان کی آوازگانا ہے
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم
£نے فرمایا :(ليشربنَّ أُناس من أمتي الخمريسمّونها بغير اسمها ,يعزف على رؤسهم بالمعازف ,ويخسف الله بهم الأرض ,ويجعل منهم قردة وخنازير)" البتہ ضرور میری امت کے کچہ لوگ شراب پیئیں گے اس کا نام بدل دیں گے ’ان کے سروں پر گلوکارائیں گائیں گی اورآلات طرب بجائے جائیں گے ,اللہ تعالى انہیں زمین میں دھنسا دے گا , اور ان میں سے بعض افراد کو بندر اور سور بنادیگا "(سنن ابن ماجہ 2/1333,اس حدیث کی سند حسن ہٍے, دیکھئے علامہ ابن قیم رحمہ اللہ کی کتاب اغاثہ اللہفان )
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(ليكونن في أمّتي أقوام يستحلّون الحرّ والحرير والخمر والمعازف)
"میری امت میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جوزنا ,ریشم ,شراب اور آلات موسیقی کو حلال سمجہ لیں گے "(صحیح بخاری 10/51مع الفتح)
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :گانا دل میں اس طر ح نفاق پیدا کرتا ھے جیسے پانی سبزہ اگاتا ہے "
اور یزید بن ولید رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :لوگو! گانے سننے سے بچو ,کیونکہ گانا سننا شرم وحیا کو کم کردیتا ہے ,شہوت کو بڑھاتا ہے ,مروت کو ملیا میٹ کردیتا ھے, شراب کی نیابت کرتا ہے , انسان پر ویسا ہی اثر کرتا ہے جس طرح نشہ آور چیز "
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
گانا سننا فسق ہے ,اورامام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے جب گانے کےبارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا :گانا سننا فاسقوں فاجروں کا کا م ہے –
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :گانا سننا ایک ناجائز فعل ہے, اوراس کا عادی احمق ہے, اور اسکی گواہی قبول نہیں کی جائے گی .
امام احمد ابن حنبل رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :گانے سننےسے دل میں نفاق پیدا ہوتا ہے جو مجھے
پسند نہیں –
مسلمان بھائیو! گانے کی حرمت آپ پر واضح ہوگئی اوریہ بھی واضح ہوا کہ گانا شیطانی آواز ہے ,اور جب شیطان کسی گھر میں آواز دیتا ہے تو شیطان کا لشکرہر جگہ سے پہنچ کر اس گھر میں جمع ہوتا ہے ,پھر اس گھر میں فساد پھیلاتا ہے اور اس گھر میں رہنے والوں کے دلوں میں شقاق واختلاف ,بغض وکینہ پیدا کردیتا ہے , اور جب گھر میں گانا بجانا زیادہ بڑھ جاتا ہے تو پھر شیاطین اس گھر میں اپنا گھونسلہ بنا کر اس کو اپنا مسکن بنا لیتےہیں , اس لئے مسلمان بھائیو! آپ کے لئے ضروری ہے کہ اپنے گھروں کو گانے وغیرہ سے پاک وصاف رکھیں ,چاہے وہ گانا ریڈیو سے آرہا ہو, یا ٹیلی ویزن کے ذریعہ سے.
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402

7- گھنٹیوں سے گھر کو پاک رکھنا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :( الجرس مزامير الشيطان )"گھنٹی شیطان کے باجے ہیں "(صحیح مسلم ,سنن ابوداؤد)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی ایک دوسری روایت ہے جس میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(لا تصحب الملائکۃ رفقۃ فیہا کلب, أو جرس )"فرشتے ان مسافروں کے ساتھ نہیں رہتے جن کے ساتہ گھنٹا یا کتا ہو "(صحیح مسلم , ابوداؤد , ترمذی ,اوراما م ترمذی نے اس حدیث کو حسن کہا ہے )
فرشتے اللہ کی فوج ہیں اور وہ ہمیشہ شیطانی فوج کے ساتہ جنگ کی حالت میں ہوتے ہیں ,جب رحمانی فوجیں ان سے علیحدہ ہوتی ہیں تو پھران پر شیطانی فوجیں مسلط ہوجاتی ہیں .
لیکن گھنٹی سےمرا د وہ ممنوعہ گھنٹی ہے جو آوازکی شکل میں گرجا گھروں کے ناقوس کے مشابہ ہو ,اس سے موجودہ ٹیلی فون کی گھنٹی کا حکم مستثنى ہے ,اسی طرح گھروں میں لگائی جانے والی گھنٹیاں بھی اس سے خارج ہیں , الاّ یہ کہ وہ گھنٹیاں آواز میں گرجاگھروں کے ناقوس کے مشابہ ہوں ,جس طرح وہ گھنٹی جو ایک دفعہ بجے پھر بند ہوجائے , اس طرح بجتی اوربند ہوتی رہے .
اسی طرح ممنوعہ گھنٹی میں دیوار گھڑی کی وہ گھنٹی بھی شامل ہے جو بنڈول کے نام سے جانی جاتی ہے ,اسلئے کہ یہ آواز میں گرجا گھر کے ناقوس کے متشابہ ہوتی ہے ,اور یہاں پر ایک بات اچہی طرح جان لیں کہ موسیقی کی گھنٹی جو حرام ہے اس کی حرمت اس وجہ سے نہیں ہےکہ وہ عیسائیوں کےناقوس کے متشابہ ہے, بلکہ اس کی حرمت اس وجہ سے ہے, کہ یہ شیطانی باجے ہیں ,جس کی نشاندہی سطور بالا میں کی جا چکی ہے .
 
Top