• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

"جن کو اپنے باپ کا علم نہ ہو وہ ہر کسی کے باپ میں شک کرتے ہیں"

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
"جن کو اپنے باپ کا علم نہ ہو وہ ہر کسی کے باپ میں شک کرتے ہیں"


اب اس ملحد کو اپنے باپ کا تو علم نہیں کہ وہ کوئی مرد ہے یا عورت، لیکن اعتراض کرتے اس کو شرم نہیں آتی،

(ہمارے ایک عزیز دوست خاور اقبال بھائی نے مجھے فون کرکے اس پوسٹ کا جواب دینے کو کہا، اور یہ سکین بھی انہی نے بھیجیں ہیں(

کچھ ضروری علمی باتیں پہلے نوٹ کر لیں،

آمنہ کے لال، پیکر حسن و جمال اور ساری کائنات کے امام محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم جب اس کائنات میں تشریف لائے، ان وقتوں میں عرب میں تاریخ اور سنہ نہیں لکھے جاتے تھے،

یہی وجہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی ولادت کی تاریخ میں اختلاف پایا گیا، کسی نے 12 ربیع الاول کہا، کسی نے 9 ربیع الاول کہا، یہاں تک کہ پیر عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ نے اپنی معروف کتاب غنیتہ الطالبين میں رسول پاک صلی اللہ علیہ و سلم کی ولادت کی تاریخ دس محرم الحرام لکھی ہے،یہ اسی وجہ سے اختلاف ہے کہ ان وقتوں میں عرب میں تاریخ و سنہ لکھنے کا اہتمام نہیں تھا،

لیکن اس کے برعکس رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات کی تاریخ بالاتفاق 12 ربیع الاول ہے، اس میں کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں، وجہ یہ ہے کہ اب عرب میں تاریخ اور سنہ لکھنے کا اہتمام ہو گیا تھا، عمر رضی اللہ عنہ نے سنہ ہجری کا آغاز کیا اور اسی کے مطابق رسول پاک کی بعثت سے وفات تک ہر غزوہ، جنگ اور دیگر واقعات کی تاریخیں لکھی گئیں،

اس مختصر تمہید سے آپ کو ملحد کے اعتراض کا جواب بآسانی سمجھ آ جائے گا، ان شاء اللہ تعالی

ملحد چونکہ حرام کا نطفہ ہے اس لیے اس نے رسول پاک کے نسب پر اعتراض کیا،


رسول پاک صلی اللہ علیہ و سلم کا سلسلہ نسب ملاحظہ فرمائیں :

محمد صلی اللہ علیہ و سلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب (اصل نام شیبہ)
بن ہاشم (اصل نام عمرو)
بن عبد مناف (اصل نام مغیرۃ)
بن قصی (اصل نام زید)
بن کلاب (اصل نام عروہ)
بن مرہ بن کعب بن لؤی بن غالب بن قریش (اصل نام فہر)
بن مالک بن النضر)
بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ (اصل نام عامر)
بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان
عدنان بن أد بن ہمیسع بن سلامان بن عوص بن یوز بن قموال بن أبی بن عوام بن ناشد بن حزا بن بلداس بن یدلاف بن طابخ بن جاحم بن ناحش بن ماخی بن عیض بن عبقر بن عبید بن الدعا بن حمدان بن سنبر بن یثربی بن یحزن بن یلحن بن أرعوی بن عیض بن ذیشان بن عیصر بن أفناد بن أیہام بن مقصر بن ناحث بن زارح بن سمی بن مزی بن عوضہ بن عرام بن قیدار بن اسماعیل علیہ السلام بن ابراہیم علیہ السلام..

طبقات ابن سعد ۱/۵۶،۵۷.. تاریخ طبری ۲/۲۷۲.

"رسول پاک صلی اللہ علیہ و سلم کی والدہ کا سلسلہ نسب "

آمنہ بنت وہب بن عبد مناف بن زہرۃ بن کلاب بن مرۃ بن کعب بن لؤی بن غالب بن فہر بن مالک بن نضر،

" رسول پاک کی والدہ کی والدہ کا سلسلہ نسب یوں ہے "

برہ بنت عبدالعزی بن عثمان بن عبدالدار بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لؤی بن غالب بن فہر بن مالک بن نضر،

" مقام نسب "

ابن ہشام کا بیان ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم حسب و نسب کے اعتبار سے اولاد آدم میں سب سے افضل ہیں

سیرۃ ابن ہشام

ملحد نے وہ اعتراض کیا ہے پاک پیغمبر پر جو آج تک کسی نے نہیں کیا، کیونکہ ایسا اعتراض کرنے کے لیے بہت سے نطفوں کا محلول کسی رنڈی کے رحم میں ٹپکانا پڑتا ہے، اس کے بعد جو حرام کا پلا پیدا ہوتا ہے وہ ہی ایسا اعتراض کر سکتا ہے،

ملحد نے کہا کہ رسول پاک کے والد محترم عبداللہ اور عبدالمطلب کا نکاح اکٹھے ہوا تھا،

جس کے بعد حضرت عبداللہ کی بیوی آمنہ اور عبدالمطلب کی بیوی ہالہ بنت وھب اکٹھی ہی حاملہ ہوئیں،

چنانچہ آمنہ کے بطن سے محمد پاک اور ہالہ بنت وھب کے بطن سے حضرت حمزہ پیدا ہوئے،

جبکہ کئی سیرت کی کتابوں میں درج ہے ہے کہ حضرت حمزہ محمد رسول اللہ سے تقریبا چار سال اور کئی کتابوں کے مطابق دو سال بڑے تھے،
تو جب اکٹھے نکاح ہوا تو حمزہ رسول پاک سے بڑے کیسے ہو گئے،

یہ ہے ملحد کا بنیادی اعتراض،

سب سے پہلے تو میں آپ کے سامنے یہ بات رکھنا چاہتا ہوں کہ سیرت کی کسی بھی معتبر کتاب سے یہ حرامی ملحد ہمیں یہ نہیں دکھا سکتا کہ آمنہ اور ہالہ دونوں اکٹھی ایک وقت میں حاملہ ہوئی، یہاں ملحد نے اپنے خبیث باطن کا اظہار کیا ہے،


اور ملحد کی اپنی عبارت جو کہ سکین میں ہے وہ بھی یہ ہے :

"آمنہ حاملہ ہو گئیں اور ہالہ نے حمزہ کو جنم دیا "

ملحد کی اپنی عبارت سے یہ بات کسی طور نہیں نکلتی کہ دونوں اکٹھی ایک وقت میں حاملہ ہوئی،

اس سے تو یہی واضح ہوتا ہے کہ آمنہ نے رسول پاک اور ہالہ نے حمزہ کو جنم دیا،
ایک ساتھ جنم دیا یہ کہاں ہے حرام کے پلے؟

سیرت کی ایک مشہور کتاب کا حوالہ اس ضمن میں آپ کے سامنے رکھتا ہوں، اصل عربی عبارت کے ساتھ، ملاحظہ فرمائیں :


سیرت کی معروف کتاب "الروض الانف "میں مذکور ہے:

۔ ۔ ۔ وَذَکَرَ إسْلَامَ حَمْزَۃَ وَأُمّہُ ہَالَۃُ بِنْتُ أُہَیْبِ بْنِ عَبْدِ مَنَافِ بْنِ زُہْرَۃَ وَأُہَیْبُ عَمّ آمِنَۃَ بِنْتِ وَہْبٍ تَزَوّجَہَا عَبْدُ الْمُطّلِبِ ، وَتَزَوّجَ ابْنُہُ عَبْدُ اللّہِ آمِنَۃَ فِی سَاعَۃٍ وَاحِدَۃٍ فَوَلَدَتْ ہَالَۃُ لِعَبْدِ الْمُطّلِبِ حَمْزَۃَ . وَوَلَدَتْ آمِنَۃُ لِعَبْدِ اللّہِ رَسُولَ اللّہِ ۔ صَلّی اللّہُ عَلَیْہِ وَسَلّمَ ۔ ثُمّ أَرْضَعَتْہُمَا ثُوَیْبَۃُ۔

ترجمہ:سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ کے اسلام قبول کرنے کا تذکرہ کرتے ہوئے حضرت ابن اسحاق رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے فرمایا:آپ کی والدہ حضرت ہالہ بنت اُہَیْب بن عبد مناف بن زُہْرَہ ہیں،اور حضرت اہیب سیدہ آمنہ بنت وہب رضی اللہ تعالی عنہا کے چچا جان ہیں،حضرت عبد المطلب رضی اللہ عنہ نے حضرت ہالہ سے نکاح کیااور اس زمانہ میں آپ کے شہزادے سیدنا عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ نے سیدہ آمنہ رضی اللہ تعالی عنہا سے عقد فرمایا،تو حضرت عبد المطلب رضی اللہ عنہ کو حضرت ہالہ کے بطن سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ تولد ہوئے اور حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ کو حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کے بطن مبارک سے حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم تولد ہوئے،پھر حضرت ثُوَیْبَہ رضی اللہ عنہا نے ان دونوں حضرات کو دودھ پلانے کی سعادت حاصل کی۔

اس عبارت سے نہ تو دونوں کا ایک ساتھ حاملہ ہونے کا ذکر ملتا ہے نہ نبی پاک اور حضرت حمزہ کا اکٹھے حضرت ثویبہ کا دودھ پینا،

دونوں نے ایک عورت کا دودھ پیا یہ تو ثابت ہے لیکن اکٹھے پیا یہ کسی کتاب میں نہیں،

پھر ہم کہتے ہیں کہ اگر بالفرض یہ مان لیا جائے کہ عبداللہ اور عبدالمطلب کا نکاح ایک ساتھ ہوا،

تو حضرت حمزہ کی ولادت کے تین سال بعد حضرت آمنہ حاملہ ہو گئی، اور پھر رسول پاک صلی اللہ علیہ و سلم پیدا ہوئے،. تو اس طرح یہ بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ حضرت حمزہ رسول پاک سے عمر میں چار سال بڑے تھے،

"ملحد نے لکھا :

کہ محمد حمزہ سے اس لیے چھوٹے نہیں ہو سکتے کہ عبداللہ اس وقت وفات پا گئے تھے جب محمد اپنی والدہ کے پیٹ میں موجود تھے"

اس کا تو کسی کو انکار نہیں کہ حضرت عبداللہ نبی پاک کی ولادت سے پہلے وفات پا گئے تھے، لیکن اس سے یہ کہاں ثابت ہوا کہ حضرت عبداللہ آمنہ سے نکاح کے کچھ ہی مہینوں بعد وفات پا گئے؟

حضرت عبداللہ رسول پاک صلی اللہ علیہ و سلم کی ولادت سے قبل وفات فرما گئے، نہ کہ آمنہ سے نکاح کے دو چار مہینوں بعد،

ملحد کے اعتراض کے جواب کا خلاصہ :

خلاصہ یہ ہے کہ یہ ابہام پر مبنی بات اگر تسلیم بھی کر لی جائے کہ رسول پاک کے والد اور دادا نے اکٹھے شادی کی، حالانکہ یہ بات خلاف عقل ہے اور بے ثبوت بھی، کتابوں میں ایک وقت ایک زمانہ میں نکاح کرنے کے الفاظ ہیں نہ کہ اکٹھے ایک وقت میں،

پھر بھی اگر یہ تسلیم کر لیں تو اس کے بعد عبدالمطلب کی بیوی ہالہ بنت وھب حاملہ ہوئیں جن سے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے، اور حضرت حمزہ کی ولادت کے تین سال بعد حضرت عبداللہ کی زوجہ حضرت آمنہ حاملہ ہوئیں جن سے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پیدا ہوئے، اس اعتبار سے حضرت حمزہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے تقریبا چار سال بڑے ہوئے عمر میں،

اور حضرت آمنہ کے حاملہ ہونے کے کچھ مہینوں بعد حضرت عبداللہ وفات پا گئے، اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم یتیم پیدا ہوئے

وَالضُّحَى وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَى مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى وَلَلْآَخِرَةُ خَيْرٌ لَكَ مِنَ الْأُولَى وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَى أَلَمْ يَجِدْكَ يَتِيمًا فَآَوَى وَوَجَدَكَ ضَالًّا فَهَدَى وَوَجَدَكَ عَائِلًا فَأَغْنَى فَأَمَّا الْيَتِيمَ فَلَا تَقْهَرْ وَأَمَّا السَّائِلَ فَلَا تَنْهَرْ وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ .[1]

آفتاب کی روشنی کی قسم، اور رات (کی تاریکی) کی جب چھا جائے، کہ (اے محمدﷺ) تمہارے پروردگار نے نہ تو تم کو چھوڑا اور نہ( تم سے )ناراض ہوا، اور آخرت تمہارے لیے پہلی (حالت یعنی دنیا) سے کہیں بہتر ہے، اور تمہیں پروردگار عنقریب وہ کچھ عطا فرمائے گا کہ تم خوش ہو جاؤ گے، بھلا اس نے تمہیں یتیم پا کر جگہ نہیں دی؟ (بےشک دی)، اور رستے سے ناواقف دیکھا تو رستہ دکھایا، اور تنگ دست پایا تو غنی کر دیا، تو تم بھی یتیم پر ستم نہ کرنا، اور مانگنے والے کو جھڑکی نہ دینا

https://www.facebook.com/groups/oifd1/permalink/416526798538366/
 
Top