• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جن کے نزدیک غائب چیز کا ہبہ کرنا درست ہے

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
حدیث نمبر: 2583 - 2584
حدثنا سعيد بن أبي مريم،‏‏‏‏ حدثنا الليث،‏‏‏‏ قال حدثني عقيل،‏‏‏‏ عن ابن شهاب،‏‏‏‏ قال ذكر عروة أن المسور بن مخرمة،‏‏‏‏ رضى الله عنهما ومروان أخبراه أن النبي صلى الله عليه وسلم حين جاءه وفد هوازن قام في الناس،‏‏‏‏ فأثنى على الله بما هو أهله،‏‏‏‏ ثم قال ‏"‏ أما بعد،‏‏‏‏ فإن إخوانكم جاءونا تائبين،‏‏‏‏ وإني رأيت أن أرد إليهم سبيهم،‏‏‏‏ فمن أحب منكم أن يطيب ذلك فليفعل،‏‏‏‏ ومن أحب أن يكون على حظه حتى نعطيه إياه من أول ما يفيء الله علينا ‏"‏‏.‏ فقال الناس طيبنا لك‏.‏

ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، ان سے لیث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا ابن شہاب سے، ان سے عروہ نے ذکر کیا کہ مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ اور مروان بن حکم نے انہیں خبر دی کہ جب قبیلہ ہوازن کا وفد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطاب فرمایا اور اللہ کی شان کے مطابق ثناء کے بعد آپ نے فرمایا: امابعد! یہ تمہارے بھائی توبہ کر کے ہمارے پاس آئے ہیں اور میں یہی بہتر سمجھتا ہوں کہ ان کے قیدی انہیں واپس کر دئیے جائیں۔ اب جو شخص اپنی خوشی سے (قیدیوں کو) واپس کرنا چاہے وہ واپس کر دے اور جو یہ چاہے کہ انہیں ان کا حصہ ملے (تو وہ بھی واپس کر دے) اور ہمیں اللہ تعالیٰ (اس کے بعد) سب سے پہلی جو غنیمت دے گا، اس میں سے ہم اسے معاوضہ دے دیں گے۔ لوگوں نے کہا ہم اپنی خوشی سے (ان کے قیدی واپس کر کے) آپ کا ارشاد تسلیم کرتے ہیں۔


کتاب الہبہ صحیح بخاری
 
Top