میں نے پہلے بھی کہاہے کہ آپ حضرات تصویر کا ایک ہی رخ دکھاتے ہیں اور جو رخ پسند نہیں ہوتا،اسے چھپالیتے ہیں، میں کتب فقہ احناف سے ہی تقلید کی کچھ تعریفات پیش کررہاہوں،لیکن یقین رکھئے میں یہ سوال قطعانہیں کروں گاکہ تقلید کی ان تعریفات پر آپ کی نگاہ کیوں نہیں پڑی،مجھے اچھی طرح پتہ ہے کہ آپ کی تقلید کی تعریف کا ماخذ ومصدر کیاہے۔
۔ التقليد اتّباع الإنسان غيره فيما يقول أو يفعل معتقدا للحقية من غير نظر إلى الدليل، كأنّ هذا المتّبع جعل قول الغير أو فعله قلادة في عنقه من غير مطالبة دليل۔
(کشف الاصطلاحات الفنون والعلوم صفحہ ۵۰۰)
ترجمہ:۔”تقلید (کے اصلاحی معنی یہ ہیں کہ) کسی آدمی کا دوسرے کے قول یا فعل کی اتباع کرنا محض حسن عقیدت سے کہ جس میں (مجتہد کی ) دلیل پر غور نہ کرے۔ گویا اس اتباع کنندہ نے دوسرے کے قول یا فعل کو اپنے گلے کا ہار بنا لیا بلا دلیل طلب کرنے کے۔“
2۔ وهو عبارۃ عن اتباعه في قولهاو فعله منقدا للحقية تامل في الدليل
(شرح منار مصری ص 252)
”دلیل میں غور و فکر کئے بغیر کسی کو حق سمجھتے ہوئے قول یا فعل میں اس کی پیروی کرنا“۔
3۔ التقليد اتباع الغير علي ظن انه محق بلا نظر في الدليل
(النامي شرح حسامي : 19)
”دلیل میں غور و خوص کئے بغیر کسی کی اتباع کرنا یہ گمان رکھتے ہوئے کہ وہ حق پر ہے“۔
تقلید کی تعریف میں اہل لغت نے لفظ اتباع کو ذکر کیا ہے جیسا کہ تعریفات سے ظاہر ہے ، اگر تقلید اور اتباع میں فرق ہوتا تو اہل لغت تقلید کی تعریف اتباع سے نہ کرتے۔
حقیقت یہ ہے کہ ایک یا دو تعریف کے پیچھے پڑجانا اوراسی پر اصرار کرنا اہل علم کے شیوہ سے بعید ہے، وہ کسی چیز کو اس کے پورے سیاق وسباق اورتناظر میں دیکھتے ہیں بالفاظ دیگر کسی ایک رخ دو رخ سے نہیں بلکہ مجموعی طورپر علماء نے جو تقلید کی تعریف کی ہے،اس کو سامنے رکھئے اور دیکھئے کہ تقلید کی تعریف سے مجموعی طورپر کیاسمجھ میں آرہاہے،ورنہ یہ چیزیں بحث ومناظر اورحدیث کے الفاظ میں ’’جدال ومراء‘‘کیلئےتوٹھیک ہے لیکن اس کا انجام ارشاد رسول اللہ ﷺ کے مطابق ہی بخیر نہیں ہے۔
(کشف الاصطلاحات الفنون والعلوم صفحہ ۵۰۰)
ترجمہ:۔”تقلید (کے اصلاحی معنی یہ ہیں کہ) کسی آدمی کا دوسرے کے قول یا فعل کی اتباع کرنا محض حسن عقیدت سے کہ جس میں (مجتہد کی ) دلیل پر غور نہ کرے۔ گویا اس اتباع کنندہ نے دوسرے کے قول یا فعل کو اپنے گلے کا ہار بنا لیا بلا دلیل طلب کرنے کے۔“
2۔ وهو عبارۃ عن اتباعه في قولهاو فعله منقدا للحقية تامل في الدليل
(شرح منار مصری ص 252)
”دلیل میں غور و فکر کئے بغیر کسی کو حق سمجھتے ہوئے قول یا فعل میں اس کی پیروی کرنا“۔
3۔ التقليد اتباع الغير علي ظن انه محق بلا نظر في الدليل
(النامي شرح حسامي : 19)
”دلیل میں غور و خوص کئے بغیر کسی کی اتباع کرنا یہ گمان رکھتے ہوئے کہ وہ حق پر ہے“۔
تقلید کی تعریف میں اہل لغت نے لفظ اتباع کو ذکر کیا ہے جیسا کہ تعریفات سے ظاہر ہے ، اگر تقلید اور اتباع میں فرق ہوتا تو اہل لغت تقلید کی تعریف اتباع سے نہ کرتے۔
حقیقت یہ ہے کہ ایک یا دو تعریف کے پیچھے پڑجانا اوراسی پر اصرار کرنا اہل علم کے شیوہ سے بعید ہے، وہ کسی چیز کو اس کے پورے سیاق وسباق اورتناظر میں دیکھتے ہیں بالفاظ دیگر کسی ایک رخ دو رخ سے نہیں بلکہ مجموعی طورپر علماء نے جو تقلید کی تعریف کی ہے،اس کو سامنے رکھئے اور دیکھئے کہ تقلید کی تعریف سے مجموعی طورپر کیاسمجھ میں آرہاہے،ورنہ یہ چیزیں بحث ومناظر اورحدیث کے الفاظ میں ’’جدال ومراء‘‘کیلئےتوٹھیک ہے لیکن اس کا انجام ارشاد رسول اللہ ﷺ کے مطابق ہی بخیر نہیں ہے۔