حافظ محمد عمر
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 08، 2011
- پیغامات
- 427
- ری ایکشن اسکور
- 1,542
- پوائنٹ
- 109
جوتا پہننے اور اتارنے کے آداب
عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ «إِذَا انْتَعَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِالْيُمْنَى وَإِذَا خَلَعَ فَلْيَبْدَأْ بِالشِّمَالِ وَلْيُنْعِلْهُمَا جَمِيعًا أَوْ لِيَخْلَعْهُمَا جَمِيعًا »
’’حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ جب تم میں کوئی شخص جوتا پہنے تو دائیں سے شروع کرے اور جب اتارے تو بائیں سے شروع کرے اور دایاں پاؤں دونوں میں سے پہلے ہو جس میں جوتا پہنا جائے اور دونوں سے آخری ہو جس سے جوتا اتارا جائے۔ (متفق علیہ)
تشریح:
1۔ وہ تمام کام جو زینت یا عزت یا شرف کا باعث ہوں انہیں دائیں طرف سے شروع کرنا چا ہیے۔
’’يُعْجِبُهُ التَّيَمُّنُ فِى تَنَعُّلِهِ وَتَرَجُّلِهِ وَطُهُورِهِ وَفِى شَأْنِهِ كُلِّه‘‘
’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دائیں جانب سے شروع کرنا پسند تھا۔ آپ کے جوتا پہننے میں، کنگھی کرنے میں، وضو اور اپنے تمام کاموں میں۔ (متفق علیہ)
مثلا شلوار پہننا، مسجد میں پاؤں رکھنا، سرمہ لگانا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دائیں جانب میں اللہ تعالی نے زیادہ قوت اور صلاحیت رکھی ہے جس کی وجہ سے دائیں جانب زیادہ تکریم کی حق دار ہے۔
2۔ جو کام اس کے برعکس ہوں ان میں بائیں طرف سے ابتدا کرنی چا ہیے مثلا مسجد سے نکلتے اور بیت الخلاء میں داخل ہوتے وقت بایاں پاؤں پہلے رکھے۔
3۔ جوتا پہننا چونکہ باعث عزت وزینت ہے اس لیے دائیں پاؤں سے ابتدا کا حکم دیا اور جوتا اتارنے میں اس کا الٹ ہے ، اس لیے دائیں پاؤں سے آخر میں اتارنے کا حکم دیا تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ دیر تک مزین رہے۔ [ قالہ الحلیمی، فتح]
4۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے پینے ، کپڑا پہننے اور وضو کے لئے دایاں ہاتھ استعمال کرتے تھے اور استنجاء اور میل کچیل وغیرہ کی صفائی کےلئے بایاں ہاتھ استعمال کرتے تھے۔ [سنن ابوداؤد:18]
ناک بھی بائیں ہاتھ سے صاف کرتے تھے۔ [سنن الدارمی:701]
5۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دایاں ہاتھ استعمال کرنے سے محبت رکھتے تھے، دائیں ہاتھ سے چیز لیتے، دائیں سے ہی دیتے اور دائیں طرف اختیار کرنے کو اپنے تمام کاموں میں محبوب رکھتے تھے۔ [سنن النسائی:8]