- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 1,118
- ری ایکشن اسکور
- 4,480
- پوائنٹ
- 376
جوتے کے متعلق۱۶ احکام ومسائل
انسا ن کی روز مرہ زندگی میں جوتے کی اہمیت مسلم ہے دن اور رات میں کتنے ہی ایسے مواقع آتے ہیں کہ کبھی جوتا پہنا جاتا ہے تو کبھی اتارا جاتا ہے ،اس کا اندازہ لگانا کافی مشکل ہے ،جس قدر جوتے کا استعمال زیادہ اسی قدر لوگ اس کے متعلق احکام و مسائل سے نا واقف ہیں اس سوچ کے پیش نظرہم ''جوتے کے احکام ''مسلمانوں تک عام کرنے کی غرض سے شائع کر رہے ہیں اللہ تعالی ہماری اس کا وش کو قبول فرمائے آمین ۔
1۔ پہلے دایاں جوتا پہننا چاہئے پھر بایاں۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا ''جب تم میں سے کوئی شخص جوتا پہنے تو پہلے دایاں جوتا پہنے ۔(بخاری:٥٨٥٦،مسلم:٢٠٩٧)
۲۔ جوتا پہن کر چلنا چاہئے ۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا:''اکثر اوقات جوتیاں پہنے رہا کرو کیونکہ جوتیاں پہننے سے آدمی سوار رہتاہے ۔(مسلم:٢٠٩٦)معلوم ہوا کہ اکثر اوقات جوتے پہن کرچلنا چاہئے مگر کبھی کبھی ننگے پاؤں چلنا بھی مسنون ہے ۔(بخاری:٥٨٥٥،مسلم:٢٠٩٧)بعض الناس محرم الحرام کے خاص دنوں میں ننگے پاؤں چلتے ہیں یہ عمل غیر مسنون اور بدعت ہے ۔
۳۔ جوتا اتارتے وقت پہلے بایاں جوتا اتارنا چاہئے (بخاری:٥٨٥٦)
٤۔ ایک جوتا پہن کر چلنا ممنوع ہے۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا :''تم میں سے کوئی ایک جوتے میں مت چلے ،دونوں پہنے یا پھر دونوں ہی اتارے ۔(بخاری:٥٨٥٥،مسلم:٢٠٩٧)
٥۔ گندگی سے پاک جوتوں میں نماز پڑھنا صحیح ہے۔
ابو مسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے سوال کیا ،کیا رسو ل اللہﷺ اپنے جوتوں میں نمازپڑھتے تھے ؟انھوں نے کہا :ہاں ۔(بخاری:٣٨٦،مسلم:٥٥٥)
٦۔ اگر جوتے میں گندگی لگی ہو تو اس کو دور کرکے پھر ان میں نماز پڑھنی چاہئے ۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا:''جب تم میں سے کوئی آدمی مسجد کی طرف آئے تو وہ دیکھے اگر اس کے جوتوں میں کوئی گندگی وغیرہ لگی ہو تو اسے صاف کرے اور ان میں نماز پڑھے ۔(ابو داود:٦٥٠اس حدیث کو امام ابن خزیمہ : (٧٨٦)ابن حبان (٢١٨٥)اور عبدالحق الاشبیلی (کذا فی تفسیر قرطبی:١١/١٥٧)اور امام منذری (کذا فی عون المعبود :تحت شرح حدیث:٣٨١)نے کہا صحیح ہے اور امام حاکم نے کہا :حدیث صحیح علی شرط مسلم )(مستدرک حاکم) جوتے پہن کر نماز پڑھنا ایک رخصت ہے مگر جوتے کی آڑ میں مسجد میں کا احترام پامال کرنا درست نہیں ۔جوتے کو بھی دیکھا جائے گا کہ آیا اس کے ساتھ مسجد میں نماز پڑھنے سے مسجد کی صفائی کا نظام تو خراب نہیں ہوتا ۔
۷۔ اگر گندگی لگے جوتے میں نماز پڑھ رہے ہوں
اور دوران نماز معلوم ہو جائے کہ میرے تو جوتے کو گندگی لگی ہوئی ہے تو اسی وقت جوتے کو اتار دینا چاہئے ۔(ابو داود:٦٥٠،اس کو امام ابن خزیمہ نے صحیح کہا ہے (صحیح ابن خزیمہ ١٠١٧)
٨۔ اگر گندگی لگے جو تے میں بھول کر نماز پڑھ لی گئی
ہو تو دہرانے کی ضرورت نہیں ہے (ابو داود:٦٥٠،اس کو امام ابن خزیمہ نے صحیح کہا ہے (صحیح ابن خزیمہ :١٠١٧)
٩۔ نماز پڑھتے ہوئے جوتے کو اتار
کر اپنی دائیں طرف نہیں رکھنا چاہئے بلکہ بائیں طرف رکھنا چاہئے ،اگر بائیں طرف کوئی آدمی ہے تو پھر جوتے کو دونوں پاؤں کے درمیان رکھنا چاہئے (ابو داود:٦٥٠،اس کو امام ابن خزیمہ نے صحیح کہا ہے (صحیح ابن خزیمہ :١٠١٧)
١۰۔ جوتا سامنے رکھ کر نماز پڑھنا ؟
استاذ محترم حافظ عبدالمنان نو پوری حفظہ اللہ لکھتے ہیں :''رہی یہ بات کہ ''جوتا آگے ہو تو نماز نہیں ہوتی ''تو اس کے بارے میں کوئی آیت یا حدیث مجھے معلوم نہیں ۔(احکام ومسائل:٢/١٦٠)اس مئلے پر محدث البانی اور محدث عبداللہ روپری رہما اللہ کے درمیان جو بحوث چلیں ان کی تفصیل فتاوی اہلحدیث جلد دوم کے آخر میں موجود ہے۔
١٢۔ قبرستان میں جوتوں سمیت چلنا ۔
سیدنا بشیر بن خصاصیہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں قبرستان میں چل رہا تھا اچانک ایک آدمی نے میرے پیچھے سے آواز لگائی کہ اے جوتیاں پہننے والے !جوتے اتار دوتومیں نے رسول اللہ ؐ کو دیکھا اور جوتے اتار دئیے (ابو داود:٣٢٣٢حافظ ابن حجر نے کہا :اسنادہ صحیح (الاذکار :١/١٤٣)حافظ نووی نے کہا :باسناد حسن ۔(خلاصۃ الاحکام :٣٨١٨)ابن عبد الھادی نے کہا کہ امام احمد نے کہا :اسنادہ جید''(المحرر فی الحدیث :٥٤٨)اگر قبرستان میں کانٹے وغیرہ ہوں تو پھر جوتوں سمیت قبرستان میں چل سکتے ہیں کیونکہ اللہ تعالی کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا ۔بعض دلائل سے جوتوں سمیت قبرستان میں چلنے کا جواز ملتا ہے ۔(بخاری:١٣٣٨،مسلم:٢٨٧٠)
١٣۔ اونچی ایڑھی والی جوتی پہننا ۔
رسول اللہﷺ نے بنو اسرائیل کی ایک عورت کا ذکر کیا جو چھوٹے قد کی تھی اس نے لکڑی کی ایک جوتی بنوائی ہوئی تھی اور دو لمبے قد والیوں کے درمیان چلتی تھی۔(مسلم:٢٢٥٢)امام نووی اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ اگر اس کا منشاء صحیح اور مقصود شرعی ہو ،تاکہ وہ اپنے آپ کو چھپائے اور اس کو کوئی پہچان نہ سکے اور اذیت نہ پہنچا سکے تو ایسا کرنے میں کو ئی حرج نہیں اور کوئی ایسا کرنے کا منشاء بڑائی بتلانا اور اپنے آپ کو کامل عورتوں کے مشابہ ثابت کرنا یا لو گوں کو دھوکا دینا مقصود ہے تو ایسا کرنا حرام ہے''۔ شیخ ابن باز نے کہا:''ڈاکٹروں کی رائے میں ایسی جوتی پہننا صحت کے لئے نقصان دہ ہے ''۔(فتاوی برائے خواتین صفحہ: ٢٧٦)
١٤۔ خوبصورت جوتا پہننا تکبر کی علامت نہیں ہے ۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا:''وہ آدمی جنت میں داخل نہیں ہو گا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہوا ،ایک آدمی نے کہا کہ بے شک آدمی پسند کرتا ہے کہ اس کے کپڑے اچھے ہوں اور اس کا جوتا اچھا ہو ،آپ نے فرمایا :بے شک اللہ تعالی خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند کرتا ہے ۔تکبر تو حق کو ٹھکرا دینا ہے اور لو گوں کو حقیر جاننا ہے ۔(مسلم:٩١)معلوم ہوا کہ خوبصورت جوتا پہننا بالکل صحیح ہے ۔
١٥۔ جمرات کو کنکریوں کی بجائے جوتے مارنا ؟
بعض لوگ حج یا عمرہ کرتے ہوئے جمروں کو کنکریاں مارنے کی بجائے جوتے مارنا شروع کر دیتے ہیں ایسا کرنا درست نہیں بلکہ بعض علماء نے اسے بدعت کہا ہے۔(دیکھئے الضعیفہ :٢/٤١١)
١٦۔ اگر جوتا الٹا پڑا ہو تو کیا ہو گا ؟
بعض لوگ الٹے جوتے کو نحوست بتلاتے ہیں اور اس سے رزق میں تنگی آ جاتی ہے ،ایسی کوئی بات نہیں ہے یہ شیطانی وسوسہ ہے جس کا قرآن و حدیث میں کوئی ثبوت نہیں ۔ہاں البتہ اسے سیدھا ضرور کر دینا چاہئے کہ طبیعت نا گواری محسوس کرتی ہے ۔
۱۷۔ عوام میں نبی کریمﷺ کی طرف منسوب
جوتے کا جو عکس مشہور ہے قرآن وحدیث میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے ۔
مفصل مضون ماہنامہ الحدیث حضرو اٹک میں شایع ہوا ہے۔