• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جو شخص اسلام کے سوا اوردین تلاش کرے اس کا دین قبول نہیں کیا جائے گا !!!

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
ماشاء اللہ
محمد عامر یونس بھائی۔
اللہ تعالی آپ کا شوق و ذوق اور بھی وسیع و عریض فرمائے۔ آمین
آپ نے آیت کے لحاظ سے ایک نکتہ بیان فرمایا ہے۔
دیگر نکات بھی بیان فرما دیجیے گا۔
جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
اللہ سبحانہ وتعالی نے مخلوقات کوایک عظيم مقصد اورغرض وغایت کے لیے پیدا فرمایا ہے ، جو کہ اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت ہے !!!

اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایاہے :
{ میں نے جنات اورانسانوں کو صرف اس لیے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری ہی عبادت کریں ، نہ تومیں ان سے روزی چاہتا ہوں اورنہ ہی میری چاہت ہے کہ وہ مجھے کھلائيں ، بلاشبہ اللہ تعالی توخود ہی سب کا روزی رساں توانائ والا اورزورآور ہے } الذاریات ( 57 ) ۔

اوراللہ سبحانہ وتعالی نے اسی مقصد کی دعوت دینے کےلیے رسول اورانبیاء کومبعوث کیا ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کے فرمان کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے :
{ ہم نے ہرامت میں رسول بھیجا کہ لوگو! صرف اللہ تعالی ہی کی عبادت کرو اوراس کے سوا تمام معبودوں سے بچو ، پس بعض لوگوں کوتو اللہ تعالی نے ہدایت دی اوربعض پرگمراہی ثابت ہوگئ ، پس تم خود زمین میں چل پھر کر دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیسا ہوا ؟ } النحل ( 36 ) ۔

پھراللہ سبحانہ وتعالی نے یہ رسالت اورنبوت کا سلسلہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پرختم کرکے انہیں خاتم النبیین بنا دیا ۔

فرمان باری تعالی ہے :
{ لوگو ! ) تمہارے مردوں میں سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کسی کے بھی باپ نہیں لیکن وہ اللہ تعالی کےرسول اورخاتم النبیین ہیں ، اوراللہ تعالی ہرچيز کوجاننے والا ہے } الاحزاب ( 40 ) ۔

اورایک دوسرے مقام پراللہ تعالی نے کچھ اس طر ح فرمایا :
{ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے رسول ہیں ، اورجولوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کافروں پرسخت اورآپس میں رحمدل ہیں ، آپ انہیں دیکھيں گے کہ وہ اللہ تعالی کی رضامندی اورخوشنودی کے حصول کے لیےرکوع اورسجدے کررہے ہیں ، ان کا نشان ان کے چہروں پرسجدوں کے اثر سے ، ان کی یہی مثال تورات اورانجیل میں بھی بیان کی گئ ہے
اس کھیتی کی مثال جس نے اپنی انگوری نکالی اورپھر اسے مضبوط کیا اوروہ موٹی ہوگئ اپنےتنے پرسیدھا کھڑا ہو گیا اورکسانوں کوخوش کرنے لگا تاکہ ان کی وجہ سے کافروں کوچڑاۓ ، ان ایمان والوں سے اللہ تعالی نے بخشش اوربہت بڑے ثواب کا وعدہ کیا ہے } الفتح ( 29 ) ۔

رسول اورانبیاء بھیجنے کی حکمت یہ تھی کہ لوگوں پرحجت قائم ہوجاۓ اورکو‏ئ یہ نہ کہہ سکے کہ ہمارے پاس رسول نہیں آياتھا جوہمیں اللہ تعالی کے احکامات بتاتا اوراللہ تعالی کی عبادت کا حکم سناتا ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کے فرمان کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے :
{ یقینا ہم نے آپ کی طرف اسی طرح وحی کی ہے جیسے کہ نوح علیہ السلام اوران کے بعد والے نبیوں کی طرف کی ، ارر ہم نے ابراھیم ، اوراسماعیل اوراسحاق اوریعقوب اوران کی اولاد اورعیسی اورایوب ، اوریونس ، اورھارون ، اورسلیمان علیھم السلام کی طرف وحی کی ، اورہم نے داود علیہ السلام کو زبور عطافرما‏ئ ۔
اورآپ سے قبل بہت سےرسولوں کے واقعات ہم نے آپ سے بیان کیے ہیں اوربہت سے رسولوں کے بیان نہیں بھی کیے ، اورموسی علیہ السلام سے اللہ تعالی نے صاف طورپرکلام کیا ۔
ہم نے انہیں خوشخبریاں سنانے والے اورآگاہ کرنے والے رسول بنایا تاکہ لوگوں کی کو‏ئ حجت باقی نہ رہ جاۓ ، اللہ تعالی بڑا غالب اورحکمت والا ہے } النساء ( 163 ) ۔

توہم سوال کرنے والی کوبھی اوران سب لوگوں کو جودین اسلام پرایمان نہیں رکھتے یہ دعوت دیتے ہیں کہ وہ اللہ تعالی کے حکم پرعمل کرتے ہوۓ اللہ وحدہ لاشریک اوراس کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پرایمان لانے میں جتنی بھی جلدی ہوسکے ایمان لائيں ۔
اللہ تعالی نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کوجنوں اورانسانوں سب کےلیے رسول بنا کربھیجا اورسب انسانوں اورجنوں کاان پرایمان لانے کا حکم دیتے ہوۓ کچھ اس طرح فرمان جاری کیا :

{ اے لوگو ! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے حق لے کر رسول آگیا ہے ، پس تم ایمان لے آؤ تا کہ تمہارے لیے بہتری ہو ، اوراگرتم کافر ہوگۓ تو ہر وہ چيزجوآسمان و زمین میں ہے وہ اللہ تعالی کی ہی ہے اوراللہ تعالی علم والا حکمت والا ہے ۔
اے اہل کتاب ! اپنے دین کے بارہ میں حد سے نہ گزرجاؤ اوراللہ تعالی پر حق کے علاوہ کچھ بھی نہ کہو ، مسیح عیسی بن مریم علیہ السلام توصرف اللہ تعالی کے رسول اوراس کے کلمہ ( کن سے پیدا شدہ ) ہیں جسے مریم علیہ السلام کی طرف ڈال دیا تھا اوراس کے پاس کی روح ہیں اس لیے تم اللہ تعالی کواوراس کے سب رسولوں کومانو اوران پرایمان لاؤ اور یہ نہ کہو کہ اللہ تین ہیں اس سے باز آجاؤ کہ تمہارے لیے بہتری اسی میں ہے
عبادت کے لائق توصرف ایک اللہ ہی ہے اور وہ اس سے پا ک ہے کہ اس کی اولاد ہو اسی کے لیے ہے جوآسمان وزمین میں ہے اوراللہ تعالی ہی کام بنانے والا کافی ہے } النساء ( 170 - 171 ) ۔

اوراللہ سبحانہ وتعالی نے اپنی کتاب قرآن کریم میں بیان کیا ہے کہ وہ دین اسلام کے علاوہ کسی سے بھی کو‏ئ اوردین قبول نہیں فرماۓ گا ۔

اللہ عزوجل نے اس کا ذکرکرتے ہوۓ کچھ اس طرح فرمایا :
{ اورجو بھی اسلام کے علاوہ کوئ‏ اوردین تلاش کرے گا اس کاوہ دین اس سے قبول نہیں کیا جاۓ گا ، اوروہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا } آل عمران ( 85 ) ۔
اورایک دوسرے مقام پرکچھ اس طرح فرمایا :
{ اللہ تعالی ، فرشتے اوراہل علم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ اللہ تعالی کے سوا کو‏‏ئ معبود برحق نہیں ، اوروہ عدل قا‏ئم رکھنے والاہے اس غالب اورحکمت والے کے علاوہ کو‏ئ عبادت کے لائق نہیں ۔
بے شک اللہ تعالی کے نزدیک دین اسلام ہی ہے ، اوراہل کتاب نے اپنے پاس علم آجانے کے بعد آپس کی سرکشی اورحسد کی بنا پرہی اختلاف کیا ہے اوراللہ تعالی کی آیتون کے ساتھ جوبھی کفر کرے اللہ تعالی اس کا جلدحساب لینے والاہے } آل عمران ( 18 - 19 ) ۔

پھرآپ یہ بھی نہ بھولیں کہ آپ کا اسلام قبول کرنا آپ کی اولاد کے لیے افضل اوربہتر ہے حتی کہ وہ ذھنی اختلاف اورنفسیاتی عذاب کا شکارہوتے ہوۓ یہ نہ کہتے رہيں کہ ہمارا والد مسلمان اوروالدہ نصرانیہ ہے ہم کس کی اقتدا کریں؟ ۔
اورہوسکتا ہے کہ مزید غوروفکر اورسوچ وبچار سے اللہ تعالی کے حکم سے ایک اچھا نتیجہ ثابت ہو ، آپ قرآن مجید کا ترجمہ پڑھنے ہی کوشش کریں جوکہ اسلام کا معجزہ شمار ہوتا ہے ۔
اس کے ساتھ ساتھ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا بھی مطالعہ کریں ، توآپ کوعلم ہوگا کہ اللہ تعالی نے کس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم اوران کےصحابہ کا انجام اچھا کیا اورکس طرح اللہ تعالی نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر معجزات کا ظہور فرمایا مثلا :
انگلیوں سے پانی نکلنا ، اورمشرکوں کے مطالبہ پرجب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند کودوحصوں میں بٹنے کا کہا توکس طرح چاند دوٹکڑوں میں بٹ گیا اوراس کےعلاوہ کئ اورمعجزات بھی سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں موجود ہيں ۔
اوراسی طرح غیب اورمستقبل کی وہ چيزیں جن کا علم وحی کے علاوہ کسی اورطریقے سے نہیں ہوسکتا ، مثلا : رومیوں کی فارسیوں پرفتح وغیرہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پردلالت کرتی ہیں ۔

ہم اللہ تعالی سے سب کےلیے ھدایت کا سوال کرتے ہيں ۔

واللہ اعلم .
الشیخ محمد صالح المنجد

 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
اسلامی فرقے اور ان کا دوسرے ادیان سے متاثر ہونا

اسلامی فرقوں کی تعداد کتنی ہے اوراسلام دوسرے ادیان پر کیسے اثر انداز ہو گا ؟

الحمد للہ

دین اسلام کے علاوہ کو‎ئ اور دین اللہ تعالی کے ہاں قابل قبول نہيں ، اور یہ وہ واحد راستہ اور منھج ہے جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم کاربند تھے ، اور پھر اللہ تعالی کے دین میں کوئ فرق اور مختلف طریقے اور راستے نہیں لیکن لوگ دین اسلام سے انحراف کر بیٹھے اور انہوں نے بہت سارے فرقے اور گروہ بنا لۓ جن کا اسلام کے ساتھ کوئ دورکا بھی واسطہ نہیں ہے ، مثلا فرقہ باطنیہ اور قادیانیہ ، بھائیہ وغیرہ اور اسی چیز سے اللہ تعالی نے ہمیں بچنے کا حکم دیتے ہوۓ فرما یا ہے :
{ اور یہ میرا سیدھا راہ جو کہ مستقیم ہے تو اسی پر چلو اور دوسری راہوں مت چلو کہ وہ راہیں تم کو اللہ تعالی کی راہ سے جدا کر دیں گی ، اس کا تمہیں اللہ تعالی نے تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم پرہیز گاری اختیار کرو } الانعام ( 153 )

اورسوال کی دوسری شق کے متعلق عزیز سائل سے میری یہ گزارش ہےکہ آپ کو اس بات کا علم ہونا چاہۓ کہ اسلام ایک ایسا دین ہے جو کہ خالصتا اللہ تعالی کی طرف سے نازل کردہ وحی ہے ، اور یہی وہ دین ہے جسے اللہ تعالی نےاپنے بندوں کے لۓ پسند فرمایا ہے ، اور اسی دین کے ساتھ اللہ تعالی نے یہ چاہا کہ باقی سب ادیان کو ختم کرے اور یہ دین اسلام پہلے تمام ادیان کے لۓ محافظ ثابت ہو تو اس لۓ یہ کہنا بے جا ہوگا بلکہ ممکن ہی نہیں کہ دین اسلام دوسرے ادیان سے متاثر ہوا ہے ۔
ہماری آپ سے گزارش ہےکہ آپ دین اسلام اور زیادہ مطالعہ کریں اور اس پر غوروخوض کریں ۔
اللہ تعالی سے ہماری دعا ہے کہ وہ آپ کو حق اور صحیح راستے کی طرف ھدایت نصیب فرماۓ ۔آمین
واللہ تعالی اعلم .
الشیخ محمد صالح المنجد
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
جب مجھے میرے مذھب کا پوچھا جاۓ تو کیا کہوں !!!

بعض آنے والے بھائ مجھے سے بہت ہی زیادہ میرے مذھب کے متعلق سوال کرتے ہیں کہ آیا میں حنبلی ہوں یا کہ شافعی وغیر ہ ۔۔ اور میں حقیقت میں اس معاملہ سے بالکل غافل ہوں ، مجھے صرف اتنا ہی کافی ہے کہ میں مسلمان ہوں ، اوراگر مجھے دینی معاملہ میں مشکل پیش آتی ہے تو میں علماء سے پوچھ لیتا ہوں ، تو اس بارہ میں آپ کی نصیحت ہے ؟

الحمد للہ
آپ کے لۓ اتنا ہی کافی ہے کہ آپ مسلمان اور شریعت کی اتباع کرنے والے ہیں ، اور رہا کہ مسلک حنبلی اور شافعی تو یہ کوئ ضروری نہیں کہ ان مذاھب میں مقید ہوا جاۓ ، لیکن امت مسلمہ کے ہاں یہ علماء اصحاب فضل و مرتبہ ہیں ، ان کے اقوال کا جمع کیا گيا اور ان کے پیروکار اس پر عمل کرنے لگے تو یہ مذاھب معترف بن گۓ ، باوجود اس کے کہ یہ سب توحید اور اعتقاد میں متفق ہیں ، اور اسی طرح فروعات میں بھی ایک دوسرے کے قریب ہیں ۔
لیکن ہوسکتا ہے کہ کسی ایک پر دلیل مخفی رہے اور یا پھر وجہ الدلالہ کا علم نہ ہو سکے اور اس سے وہ پوشیدہ ہو تو وہ اپنے اجتھاد سے فتوی صادر کردے ، اور اس کا یہ قول دوسرے کے ذمہ لازم نہیں کہ وہ بھی یہی کہے اور اس پر عمل کرے ، لیکن ان کے اکثر پیروکار متعصب ہوچکے ہیں اور ان علماء کے اقوال پرہی عمل کرتے ہیں اگرچہ وہ قول صریح اور صحیح دلیل کے مخالف ہی کیوں نہ ہو ۔
اور اسی طرح انہوں نے صریح نصوص کو رد کردیا ہے تاک وہ ان علماء کے اقوال پر عمل کریں ، تو اس بنا پر ہم عامۃ الناس کو یہ نصیحت کرتے ہیں کہ وہ اسلام کی طرف نسبت کریں اور جس چیز میں انہیں کوئ مشکل پیش آۓ‎ وہ معتبر علماء کی طرف رجوع کریں جو کہ تعصب کا شکار نہیں اور ان مؤ‎لفات کی طرف رجوع کریں جن کے مؤلفین اہل علم اور اسلام اور مسلمانوں کے لۓ نصیحت کرنے میں معروف ہیں ۔
واللہ تعالی اعلم .
دیکھیں کتاب : الؤلؤ المکین من فتاوی ابن جبرین ص ( 30 )
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
اس امت کے مختلف عقائد کے مالک فرقے ایک کے علاوہ سب کے سب آگ میں

اگر آپ اسلامی گروہوں کے بنیادی اختلاف کی وضاحت فرمائيں تو میں آپ کا ممنون رہوں گی ، باوجود اس کے مجھے اس کا علم ہے کہ اسلام ایک ہی دین ہے ؟

الحمد للہ
اے سائلہ بہن آپ کے سوال کا جواب بہت طویل ہے جس کے لۓ یہ ویپ سائٹ نہیں بلکہ کتاب صحیح ہے ، لیکن ہم یہاں پر جلدی میں یہ ہی کہیں گے : کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلے ہی اس امت میں افتراق کی خبر دے دی ہے جس طرح کہ اس امت سے پہلی امتیں افتراق کا شکار ہوئيں ، اس کا ذکر اس حدیث میں ہے جو ابو ھریرۃ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے :
وھب بن بقیۃ عن خالد عن محمد بن عمرو عن ابی سلمۃ عن ابی ھریرۃ رضی اللہ تعالی عنہ : وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( یھودی اکہتریابہتر اور عیسائ اکہتریا بہتر فرقوں میں بٹے ، اور میری امت تہتر فرقوں میں بٹے گی ) سنن ابو داوود نے کتاب السنۃ کے اندر باب شرح السنۃ میں نقل کی ہے ۔
اور عوف بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(یھودی اکہترفرقوں میں بٹے ان میں سے ستر جہنم اور ایک جنت میں ہے ، اور عیسائ بہتر فرقوں میں بٹے ان میں سے اکہتر جہنم اور ایک جنت میں ہے ، اور اس ذات کی قسم جس کے ھاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے میری امت تہتر فرقوں میں بٹے گی ایک جنت میں اور بہتر جہنم میں جائيں گے ، رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ وہ کون ہوں گے ؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وہ جماعت ہے ) سنن ابن ماجۃ ( 3982 )

تو اس حدیث میں جماعت سے سے مراد یہ ہے کہ جس عقیدہ اور عمل پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضي اللہ تعالی عنہم تھے ۔

ان گروہوں اور فرقوں میں سے جو کہ اسلا م کی طرف منسوب ہیں کچھ تو اللہ تعالی کی توحیداوراس کے اسماء وصفات میں گمراہ ہوۓ اور انہوں نے یہ کہنا شروع کردیا کہ جو کچھ بھی موجود ہے وہ اللہ ہے اور یہ کہ اللہ تعالی اپنی مخلوق میں حلول کر گیا ہے ، - اللہ تعالی ان کے اس قول سے منزہ اور بلند وبالا ہے - بلکہ اللہ تعالی اپنے آسمانوں کے اوپر اپنے عرش پر مستوی اور اپنی مخلوق سے منفصل ہے ۔

اور کچھ گروہ اور فرقے باب الایمان میں گمراہ ہوۓ اور انہوں نے اعمال کو ایمان سے خارج قرار دیتے ہوۓ کہنے لگے کہ ایمان میں کمی و زیادتی نہیں ہوتی ، حالانکہ صحیح یہ ہے کہ ، ایمان قول اور عمل کا نام ہے اور اطاعت کرنے سے ایمان بڑھتا اور نافرمانی سے اس میں کمی واقع ہوتی ہے ۔

اور کچھ مرتکب کبیرہ کے متعلق گمراہی کا شکار ہو ‎ۓ اور انہوں نے مرتکب کبیرہ کو اسلام سے خارج قرار دیا اور اس پر یہ حکم جڑ دیا کہ وہ ابدی جہنمی ہے ، حالانکہ صحیح بات یہ ہے کہ مرتکب کبیرہ – شرک و کفراکبر کے علاوہ - اسلام سے خارج نہیں ( جب تک وہ اسے حلال نہ سجھے ) ۔

اورکچھ فرقے قضاء و قدر کے باب میں گمراہ ہوۓ اور انہوں نے کہنا شروع کردیا کہ : انسان اپنے افعال کے کرنے پر مجبور ہے ، حالانکہ صحیح بات یہ ہے کہ انسان کو ارادہ اور مشیئت حاصل ہے جس بنا پر اس کا محاسبہ ہوگا اور اپنے افعال کا متحمل ہوگا ۔
اور کچھ گروہ اور فرقے قرآن کے متعلق گمراہی کاشکار ہوۓ اور کہنے لگے کہ قرآن کریم مخلوق ہے ، حالانکہ صحیح بات یہ ہے کہ قرآن کریم اللہ تعالی کا نازل کردہ کلام ہے جو کہ مخلوق نہیں ۔

اور کچھ فرقے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم کے متعلق گمرہی کا شکار ہوکر انہیں کافرکہنے لگے اور ان سب وشتم کرنے لگے حالکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ صحابہ ہیں جن کے ہوتے ہوۓ اور ان کے درمیان وحی کا نزول ہوا ، اور وہ امت میں سے سب سے زیادہ جاننے والے اور سب سے زیادہ عبادت گزار ہیں انہوں نے اللہ تعالی کے راستے میں اس طرح جھاد کیا جس طرح کہ جھاد کرنے کا حق حاصل تھا ، اور اللہ تعالی نے ان کے ساتھ دین اسلام کی مدد فرما‏ئ رضی اللہ عنہم وارضاھم ۔

تو اس طرح وہ سب فرقے جو اسلام سے انحراف کا شکار ہوۓ اور اللہ تعالی کے دین میں بدعات ایجاد کرلیں اور ہر ایک فرقہ جو کچھ اس کے پاس ہے اس پر خوش اور شیطان کے راستے پر چل نکلا اور اللہ تعالی کے اس قول کی خلاف ورزی کرنی شروع کردی ۔

اللہ تعالی کافرمان ہے :
{ اور بیشک میرا یہ سیدھا راہ ہے اس راہ کی تم بھی پیروی کرو اور مختلف راہوں پر نہ چلو جو کہ تمہیں اللہ تعالی کے راہ سے ہٹا دیں گے اس کی اللہ تعالی نے تمہیں وصیت کی ہے تا کہ تم اس کا تقوی اختیار کرو } الانعام ( 153 )

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ ہمیں اھل سنت میں سے بناۓ اور آگ سے نجات دے اوراچھے اور نیک و صالح لوگوں کے ساتھ جنت میں داخلہ عطا فرماۓ ، آمین یا رب العالمین ۔
اور اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمتیں نازل فرماۓ
واللہ تعالی اعلم .
الشیخ محمد صالح المنجد
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
فرقہ ناجیہ ( کامیاب) کےخصائص :

کامیاب اورفرقہ ناجیہ کی اہم اورظاہر خصوصیات اورصفات کیا ہیں ؟
اورکیاان خصوصیات کےناقص ہونےسےانسان فرقہ ناجیہ سےنکل جا تا ہے ؟


الحمدللہ
فرقہ ناجیہ کی اہم اور ظاہر خصوصیات یہ ہیں کہ : عقیدہ وہ ہو جوکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تھا ، عبادات بھی اس طرح ہوں جس طرح کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ادا کرتےتھےاوراسی طرح اخلاق اورمعاملات میں بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتےہوں ۔

توآپ یہ چارچیزیں اورخصوصیات فرقہ ناجیہ میں ظاہر اورواضح پائیں گے ۔

آپ فرقہ ناجیہ کوعقیدہ کےاعتبارسےدیکھیں گےکہ توحیدربوبیت اورتوحیدالوہیت اورتوحیداسماءوصفات میں ان کاعقیدہ وہی ہوگاجوکہ کتاب وسنت میں بیان کیاگیا ہے اوروہ اس عقیدے پرمضبوطی سےعمل کریں گے ۔

اورعبادات کے اندر بھی آپ فرقہ ناجیہ کودیکھیں گےوہ عبادات کی ساری کی اقسام پراسی طرح عمل پیراہیں جس طرح کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کرتےتھےوہ عبادات کی صفات اوراس کے اوقات اورزمانے اوراسباب اورمکان میں وہی طریقہ اختیارکرتےہیں جوکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ کا رتھا ۔

آپ انہیں نہیں دیکھیں گےکہ وہ دین میں بدعات نکا لتےاوران پرعمل کرتے ہیں ، بلکہ وہ اللہ تعالی اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کاانتہائی ادب واحترام کرتے ہیں اوراللہ تعالی اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جوچیزمشروع نہیں کی اورنہ ہی اس کی اجازت دی ہے یہ لوگ اللہ تعالی اوررسول صلی اللہ علیہ وسلم سےآ گےبڑھتے ہوئےاسے عبادات میں شامل نہیں کر تے ۔

اوراسی طرح آپ اخلاقیات میں بھی انہیں دوسروں سےممتازدیکھیں گےمسلمانوں سےمحبت اوران کے لئے خیرچاہتےہیں ملنےجلنےمیں ہشاش بشاش چہرہ اوربولنے میں کلام شیريں استعمال کرتے ہیں اوراپنے سینے اوردل کووسیع اورکھلا رکھتے ہیں شجاعت اوربہادری بھی ان میں پائی جاتی ہے کرم وسخاوت میں بھی دوسروں سےامتیازرکھتے ہیں اس کے علاوہ دوسرے اخلاق میں بھی ۔

اورجب معاملات کا معاملہ آئے توآپ اس میں بھی انہیں آ پ انہیں دیکھیں گےکہ وہ لوگوں سےمعاملات میں سچائی اورصدق کواستعمال کرتے ہیں اوراس چیزکوبیان بھی کرتے ہیں جسےنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کرنے کا کہا ہے ۔

فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :
( خریداراورفروخت کرنےوالے کوجداہونےسے پہلے پہلے اختیارحاصل ہے اگرتووہ سچائی سےکام لیتےہیں اور( عیب وغیرہ کو ) بیان کرتے ہیں توان کے لئے بیع میں برکت ڈال دی جاتی ہے اوراگرجھوٹ سے کام لیتے اورعیب کوچھپاتے ہیں توان کی بیع اورسودے میں برکت ختم کردی جاتی ہے ) ۔

اوران خصوصیات میں سے نقص ہونےکی بنا پرانسان ہردرجے میں ان کے عمل کے اعتبارسے فرقہ ناجیہ میں سےنکل نہیں جاتا ، لیکن توحیداورعقیدہ میں نقص ہونے کی وجہ سے بعض اوقات فرقہ ناجیہ میں نکل جاتا ہے مثلااخلاص کانہ ہونااوراسی طرح بعض بدعات کی بنا پر بھی انسان فرقہ ناجیہ سےنکل جاتا ہے کہ وہ ایسی بدعت کا مرتکب ہوجواسےفرقہ ناجیہ سےخارج کردے ۔

لیکن اخلاق اورمعاملات کے مسئلہ میں نقص کی بناپر خارج نہیں ہوگا بلکہ اس سےاس کا مرتبہ ضرورکم ہوگا۔
اخلاق کامسئلہ تفصیل کا محتاج ہے ، بیشک اس میں سب سےاہم چیزحق پراتفاق اوراجتماع ہے جس کے بارہ میں اللہ تعالی نے بھی ہمیں وصیت فرمائی ہے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کافرمان ہے :
{ اللہ تعالی نےتمہارے لئےوہی دین مقررکیا ہے جس کےقائم کرنے کااس نےنوح ( علیہ السلام ) کوحکم دیاتھااورجسےہم وحی کے ذریعہ تیری طرف بھیج دیااورجس کاتا کیدی حکم ہم ابراہیم اورموسی اورعیسی ( علیہم السلام ) کودیاتھا کہ اس دین کوقائم رکھنا اوراس کے متعلق اختلاف نہ کرنا } ۔الشوری ۔(13)

اوراللہ تعالی نےیہ خبر بھی دی کہ جنہو ں نےاپنے دین میں اختلاف کیا تووہ گروہوں میں بٹ گئےان سےنبی صلی اللہ علیہ وسلم بری ہیں ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کاارشاد ہے :
{ بیشک جن لوگوں نے اپنے دین کوجداجدا کردیا اورگرو ہوں میں بٹ گئےآپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں } ۔الانعام ۔(159)

توکلمہ میں اتفاق اوردلوں کاایک ہونافرقہ ناجیہ ۔ اہل سنت والجماعت ۔کی سب سے اہم اورظاہر خصوصیت ہے ، تواگران میں کوئی کسی جتہادی معاملات میں اجتہادکی بنااختلاف پیداہوجاتا ہے اس کی بنا پران میں بغض وعناداورکینہ ودشمنی پیدانہیں ہوتی بلکہ وہ اس بات کااعتقادرکھتے ہیں کہ اگرچہ ان میں یہ اختلاف پید اہوا ہے اس کےباوجودوہ آپس میں ایک دوسرے کے بھائی ہیں ۔

حتی کہ ان میں وہ شخص اس کے پیچھے جس کے متعلق اس کاخیال ہے کہ وہ بے وضوء ہے نماز پڑ ھ لیتا ہے لیکن نماز پڑ ھا نے والےامام کے خیال میں یہ ہے کہ وہ بے وضوء نہیں ۔

اس کی مثال اس طرح لے ليں کہ ایک شخص اس امام کے پیچھے نماز پڑ ھتاجس نےاونٹ کا گوشت کھایا اوراس امام کے ہاں اونٹ کا گوشت کھا نے سے وضوء نہیں ٹوٹتا اورمقتدی کاخیال ہے کہ وضوء ٹوٹ جاتا ہے لیکن اس امام کے پیچھے نمازپڑھنی صحیح ہے اگروہ ا کیلانماز پڑ ھے تو اس کی نماز صحیح نہیں ، یہ سب اس لئے ہے وہ اسے اس اختلاف کو ان مسائل میں اجتہادی اختلاف سمجھتے ہیں جن میں اجتہاد ہوسکتا ہے جو کہ حقیقی اختلاف نہیں ۔

کیونکہ دونوں فریقوں میں سے ہرایک اس دلیل پرچل رہا ہے جسےچھوڑ ناجائز نہیں ان کی رائے یہ ہے کہ ان کے بھائی نے اگرکسی عمل میں دلیل پر چلتے ہو ئے ان کی مخالفت کی ہے تو حقیقت میں اس نے ان کی موافقت کی ہے کیونکہ وہ وہ دعوت دیتے ہیں کہ دلیل کے پیچھے چلووہ دلیل جہاں بھی ہو، تواگر وہ کسی ایسی دلیل کی موافقت میں ان کی مخا لفت کرتا ہے جوکہ اس کے پاس ہے توحقیقت میں اس نے ان کی موافقت کی ہے ۔

کیونکہ وہ اس پر چل رہا ہے جس کی وہ دعوت دیتے اوراس کی طرف راہمنائی کرتے ہیں کہ کتاب اللہ اورسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پرعمل کیا جائے ۔
بہت سےاہل علم پریہ بات کوئی پوشیدہ نہیں اس جیسےمعاملات میں صحابہ ا کرام کے درمیان جواختلاف ہواحتی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دورمیں بھی اوران میں سے کسی نے بھی کوئی سختی نہیں کی ۔

اس کی مثال یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب غزوہ احزاب سے واپس لوٹےتوآپ کے پاس جبریل علیہ السلام آئے اورانہیں یہ اشارہ دیا کہ وہ بنوقریظہ کی طرف نکلیں جنہوں نے عہد کوتوڑا ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو ان کے خلاف نکلنےکا کہا اورفرمایا :
( تم میں سے ہرایک عصر کی نماز بنوقریظہ میں جا کرپڑ ھے )
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مدینہ سے بنوقریظہ کی طرف نکلے توعصرکی نماز کا وقت ہوگیا،لھذا بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے نماز میں تاخیر کرلی حتی کہ وہ بنوقریظہ نماز کا وقت نکل جانے کے بعد پہنچے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔
( تم میں سے ہرایک عصر کی نماز بنوقریظہ میں جا کرپڑ ھے )

اوربعض نےنماز کو وقت پر پڑ ھاان کا قول یہ تھا کہ اس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کاارادہ ہمیں جلدی نکلنے کا ہے نہ کہ نماز کووقت سےموخرکر نے کا ۔تویہ سب کے سب صواب پر ہیں ۔لیکن اس کے باوجودنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں فریقوں میں سے کسی ایک پر بھی کوئی کسی قسم کی سختی نہیں کی ، اورنہ ہی اس نص کے سمجھنے میں اختلاف کی بنا پران میں سے کسی ایک نے دوسرے پربغض وعنادنہیں رکھا ۔

اس لئے میرایہ خیال ہے کہ وہ مسلمان جوکہ اپنے آپ کواہل سنت والجماعت کہتے ہیں ان پرواجب ہے کہ وہ ایک امت اورجماعت بنیں اوران کے درمیان یہ فرقہ اورگروہ بندی اورحزبیت صحیح نہیں یہ ایک گروہ کی طرف اوردوسراشخص دوسرے گروہ کی طرف اورتیسراتیسرے گروہ کی طرف نسبت کررہا ہے ۔

اوراسی طرح وہ ایک دوسرے سے اپنی تیزطرار زبا نوں کے ساتھ جھگڑا کرر ہے ہیں اور آپس میں دشمنی اوربغض وعداوت صرف اس اختلا ف کی وجہ سے کرر ہے ہیں جس میں اجتہادجائز ہے مجھے کسی خاص گروہ اور جماعت کانام لینے کی ضرورت نہیں لیکن عقل مند کے لئے اشارہ ہی کافی ہے وہ اس سے سمجھ جاتا اوراس کے لئے اس سے معاملہ واضح ہو جاتا ہے ۔

میری خیال اور رائے یہ ہے کہ اہل سنت والجماعت پرواجب اورضروری ہے کہ وہ متحد ہوجائیں حتی کہ اگر وہ ان چیز وں میں تھو ڑا بہت اختلاف کرتے ہیں جن کا تقاضا ان کی فہم اورسمجھ کے اعتبار سےنصوص کرتی ہیں کیونکہ یہ ایسامعاملہ ہے جس میں الحمدللہ اللہ رب العزت کے فضل وکرم وسعت ہے ۔

اوراہم چیز یہ ہے کہ دلوں کوملناچا ہۓ اورکلمہ اوربات میں اتفاق ہوناچاہۓ اوراس میں کوئی کسی قسم کا شک وشبہ نہیں کہ مسلمانوں کے دشمن یہ چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں اختلاف کا بیج بویا جائے اوروہ آپس میں ایک دوسرے سے دست وگریبان ہوں اگرچہ مسلمانوں کے ان دشمنوں کی دشمنی واضح ہو یا پھر وہ ظاہری طور پر تواسلام اورمسلمانوں سے دوستی اور محبت کے دعوے کرتے ہوں لیکن اندرونی طور پر وہ اسلام اورمسلمانوں کے دشمن اوراس کی جڑ یں کاٹنے میں لگے ہوئے ہیں ان کا باطن ظاہر کی طرح نہیں ۔

توہم پر یہ واجب ہے کہ ہم اس امتیاز کوجوکہ فرقہ ناجیہ کا امتیاز ہے اسے اپنائیں اوروہ اتفاق واتحاد ہے اورسب ایک بات پرجمع ہوجائیں ۔ .

دیکھیں: مجوع فتاوی ورسائل ۔فضیلتہ الشیخ محمدبن صالح عثیمین رحمہ اللہ تعالی جلد نمبر۔(1) ۔صفحہ نمبر۔(38 ۔ 41)
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
کراچی کی کچھی میمن جماعت نے یہ اعتراض بھی ختم کر دیا ہے۔ انہوں نے اپنی بدعتی عید کی باقاعدہ باجماعت بدعت نماز شروع کر رکھی ہے۔

ان کی دیکھا دیکھی آج کل لاہور میں بھی کچھ لوگوں نے یہ بدعت شروع کر رکھی ہے۔

اللہ تعالی ہی اپنی امان میں رکھے۔
 
Top