aqeel
مشہور رکن
- شمولیت
- فروری 06، 2013
- پیغامات
- 300
- ری ایکشن اسکور
- 315
- پوائنٹ
- 119
الحمد اللہ ہمارے ہاں اور ہمارے اکابرین اہلحدیث کے ہاں کوئی تصوف اسلامی اور شریعت میں کوئی تضاد نہیں،اور جن لوگوں کو اللہ نے دین کے صیح فہم سے نوازا ہے وہ فرماتے ہیں:۔سو فیصد درست ۔
کشف و مراقبہ سے فرصت ملے تو حقیقت کی طرف آئیں ۔
ویسے اگٰر آپ نصاب صوفیت کے بارے میں کچھ معلومات رکھتے ہیں اور حقیقت کا معنی و مفہوم بھی خوب جانتے ہیں تو یقینا آپ کو محسوس ہوگا حقیقت و صوفیت میں قریب قریب نسبت تضاد ہے ۔
دوسرا آپ نے فرمایا:۔شریعت و طریقت میں مخالفت کا ہونا گو کبھی ہو۔ یہ امر بھی باطل ہے کیونکہ جس امر کو خدا تعالیٰ نے بواسطہ اپنے رسولوں کے علی الاعلان الفاظ میں ظاہر کیا اور اس کی فرمانبرداری بندوں پر لازم کر دی اوراس کی نا فرمانی سے اپنی ناراضی صاف و صریح الفاظ میں ذکر کر دی۔ اس کی خلاف ورزی اس کو کس طرح پسند آسکتی ہے۔ پس اگر طریقت خدا رسی کے طریق کا نام ہے۔ تو اس کا شریعت کے مطابق و موافق ہونا لازمی ہے۔ اسی لئے اہل طریقت بزرگوں کا (اللہ تعالی ان سے راضی ہو) متفقہ قول کہ طریقت بغیر شریعت کے زندقہ و بے دینی ہے۔
یہ بات اتنی مسلم اور مشہور ہے کہ ہم کو اس کے لئے ان اقوال کے نقل کرنے اور کتابوں کے حوالے ذکر کرنے کی ضرورت نہیں۔( مولاناابرھیم میر سیالکوٹی)
بھائی اسطرح کے واقعات معاشرہ میں پیش آتے ہیں اب انکی حقیقت کیا ہے کہ ایک مجذوب رہنمائی کرے کہ شیخ الکلٌ سے علم حدیث سیکھو ،اس پر غور تو کرنا پڑے گا۔کھوج اس کا کیا لگائیں بھائی ؟
بطور مثال اب اوپر آپ نے جو واقعہ پیش کیا ہے اس میں کھوج کے کیا طریقے ہو سکتے ہیں ؟
واقعہ میں مذکور جتنی شخصیات ہیں ان میں سے ایک بھی زندہ نہیں ؟ ایک دروازہ تو ہوگیا بند ۔
واقعہ کی سند آپ نے پیش نہیں کی ۔
کشف و الہام ہمارے جیسے (گستاخ ۔۔ ابتسامہ ) لوگوں کو ہوتا نہیں ہے ۔۔
یہ واقعہ مختلف کتابوں میں مل جائے گا ،اس واقعہ کے راوی مولانا غلام رسول ٌ کے فرزند گرامی مولانا عبد القادر صاحب ٌ خود ہیں ،اور بھی واقعات ہیں جو پھر کبھی لکیھیں گے ،فی الحال خود کو شیخ االکل س،مفسر ومحدث ،ا ور اپنی رائے کو حرف آخر سمجنبے والے مادر پدر آزاد ،سلف و حلف کو علم تصوف وسلوک کو مطلق جاہل سمجھنے والے،ذرا بتائے کہ ان واقعات کی حقیقت کیا ہے؟
بھائی جو جھوٹ بھولے گا وہ رسوا ہوگا ،ہمیں یقین ہے کہ ہمارے اکابرین اہلحدیث سچے ہیں اور یہ واقعہ بھی سچا ہے ، اور انکے کشف وکرامات کے واقعات سچے ہیں۔اور ہمارے اکابرین چونکہ اولیا ء اللہ کی ضماعت سے تعلق رکھتے تھے اسلئے انکو کشف بھی ہوتا تھا اور الہام بھی۔
آپ نے جو ابتسامہ لکھا ہے وہ ابستامہ نہین بلکہ حقیت بھی ہے۔
یہاں اکثر منکرین تصوف کشف الہام کے خلاف بڑا لکھتے ہیں
اور آپ نے بھی فرمایا ہے
میں یہ بات کہتا ہوں کشف و الہام من اللہ اللہ کا انعام ہے اور صرف صرف اللہ کے بندوں کوہوتا ہے،اس سے رہنمائی من جانب اللہ ملتی ہے،اگر کوئی منکرین تصوف میری اس بات سے اختلاف رکھتا ہے تو قرآن و حدیث اس پر دلائل دے۔ان شاء اللہ میں کشف و الہام کو اللہ کا انعام ثابت کرونگا ۔اور یہ بھی ثابت کروں گا کہ انعام یافتہ گرو کو نصیب ہوتا ہے۔سو فیصد درست ۔
کشف و مراقبہ سے فرصت ملے تو حقیقت کی طرف آئیں ۔
اندھیری شب ہےجدا اپنےکافلے سے تو
تیرے لئے ہے میری شعلہ نوا قندیل
( بس تھریڈ ڈیلیٹ نہ کرنے کی گرنٹی دینا لازمی ہے)تیرے لئے ہے میری شعلہ نوا قندیل