• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جھوٹی قسم یا عہد

قاضی786

رکن
شمولیت
فروری 06، 2014
پیغامات
146
ری ایکشن اسکور
70
پوائنٹ
75
السلام علیکم

اگر کوئی شخص کوئی جھوٹی قسم کھا لے، یا جھوٹا عہد کر لے،
اس کے بارے میں احادیث مبارکہ میں کیا بیان کیا گیا ہے

شکریہ
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

قسم کا کفارہ
شروع از بتاریخ : 16 December 2012 02:27 PM
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
1۔ اگر ایک شخص اللہ کی جھوٹی قسم کھاتا ہے اور پھر اپنے اس عمل پہ نادم ہو کر توبہ و استغفار بھی کرتا ہے اور اپنی جھوٹی قسم کا کفارہ بھی دینا چاہتا ہے تو اس کے لئے وہ قرآن حکیم کے حکم کے مطابق ۱۰ مسکینوں کو کھانا کھلانا چاہتا ہے مگر وہ ایک ایسی کمیونٹی میں رہ رہا ہے جہاں اسے عام طور پہ مسکین لوگ نہیں ملتے یا وہ خود سرکاری ملازم ہونے کی وجہ سے سرکاری جگہ پہ مسکین لوگوں کو بلا کے ان کے کھانے کا بندوبست نہیں کر سکتا تو اس کے لئے کیا وہ کسی ویلفئیر ٹرسٹ (سیلانی ویلفئیر ٹرسٹ) وغیرہ کو نقد رقم دے سکتا ہے کہ وہ اس کی طرف سے مسکینوں کو کھانا کھلا دے؟ کیا اس طرح اس کا کفارہ ہو جائے گا یا کوئی اور طریقہ اختیار کرنا ہو گا؟

2۔ کیا اگر وہ شخص روزانہ ایک، دو یا تین مسکینوں کوکسی بھی ہوٹل پر کھانا کھلا دے اور اس طرح وہ شریعت کی مقرر کردہ تعداد یعنی دس مسکینوں کو کھانا کھلا دے تو یہ شریعت اسلامیہ میں جائز ہے یا نہیں؟

شریعت اسلامیہ میں ان مسائل کے حل کے لئے کیا رہنمائی ملتی ہے، مہربانی فرما کر قرآن و حدیث کے دلائل کے ساتھ ان مسائل کی وضاحت فرمائیں۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کسی سابقہ معاملے پر جھوٹی قسم کھانا کبیرہ گناہوں میں سے ایک گناہ ہے، کیونکہ اس میں انسان جان بوجھ کر جھوٹ بول رہا ہوتا ہے،اور کسی کا ناحق مال ہتھیا رہا ہوتا ہے،ایسی جھوٹی قسم کھانے پر کوئی کفارہ نہیں ہے، بلکہ توبہ کرنا،کثرت سے استغفار کرنا ،اور اگر کسی کا حق مارا ہے تو اسے واپس کرنا لازم اور ضروری ہے، شاید اللہ اس کے اس گناہ کہ معاف فرما دے۔ ایسی جھوٹی کے بارے ارشاد باری تعالی ہے:

﴿إِنَّ الَّذينَ يَشتَر‌ونَ بِعَهدِ اللَّهِ وَأَيمـٰنِهِم ثَمَنًا قَليلًا أُولـٰئِكَ لا خَلـٰقَ لَهُم فِى الءاخِرَ‌ةِ وَلا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ وَلا يَنظُرُ‌ إِلَيهِم يَومَ القِيـٰمَةِ وَلا يُزَكّيهِم وَلَهُم عَذابٌ أَليمٌ ٧٧﴾.... سورة آل عمران
بے شک وہ جو اللہ کے عہد اور اپنی جھوٹی قسموں کے بدلے تھوڑی قیمت خریدتے ہیں،ان کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے، قیامت والے دن اللہ نہ تو ان سے کلام کرے گا اور نہ ہی ان کی طرف دیکھے گا،اور نہ ہی ان کو پاکیزہ کرے گا، اور ان کے لئے درد ناک عذاب ہے۔

نبی کریمﷺ نے کباءر بیان کرتے ہوئے فرمایا:

«الكبائر الإشراك بالله وعقوق الوالدين وقتل النفس واليمين الغموس » رواه البخاري .
کبیرہ گناہ یہ ہیں:اللہ کے ساتھ شرک کرنا،والدین کی نافرمانی کرنا،کسی کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی قسم کھانا

ہاں البتہ اگر کسی مستقبل کے امر پر قسم کھائی کہ میں یہ کام نہیں کرونگا،پھر کسی ضرورت کے تحت وہ کام کر لے تو اس صورت میں قسم توڑنے والے پر کفارہ لازم آتا ہے، جس کی تفصیل درج ذیل ہے۔

قسم کے کفارہ میں فقط ۱۰ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہی نہیں ہے ،بلکہ اس میں تین چیزیں اور بھی شامل ہیں،آپ ان میں سے جو میسر ہو وہ ادا کر سکتے ہیں۔ارشاد باری تعالی ہے:

﴿لا يُؤاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغوِ فى أَيمـٰنِكُم وَلـٰكِن يُؤاخِذُكُم بِما عَقَّدتُمُ الأَيمـٰنَ ۖ فَكَفّـٰرَ‌تُهُ إِطعامُ عَشَرَ‌ةِ مَسـٰكينَ مِن أَوسَطِ ما تُطعِمونَ أَهليكُم أَو كِسوَتُهُم أَو تَحر‌يرُ‌ رَ‌قَبَةٍ ۖ فَمَن لَم يَجِد فَصِيامُ ثَلـٰثَةِ أَيّامٍ ۚ ذ‌ٰلِكَ كَفّـٰرَ‌ةُ أَيمـٰنِكُم إِذا حَلَفتُم ۚوَاحفَظوا أَيمـٰنَكُم ۚ..... ٨٩﴾.... سورة المائدة
’’اللہ تمہاری بے مقصد (اور غیر سنجیدہ) قَسموں میں تمہاری گرفت نہیں فرماتا لیکن تمہاری ان (سنجیدہ) قَسموں پر گرفت فرماتا ہے جنہیں تم (ارادی طور پر) مضبوط کر لو، (اگر تم ایسی قَسم کو توڑ ڈالو ) تو اس کا کفّارہ دس مسکینوں کو اوسط (درجہ کا) کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو یا (اسی طرح) ان (مسکینوں) کو کپڑے دینا ہے یا ایک گردن (یعنی غلام یا باندی کو) آزاد کرنا ہے، پھر جسے (یہ سب کچھ) میسر نہ ہو تو تین دن روزہ رکھنا ہے۔ یہ تمہاری قَسموں کا کفّارہ ہے جب تم کھا لو (اور پھر توڑ بیٹھو)، اور اپنی قَسموں کی حفاظت کیا کرو‘‘

اور اگر آپ ۱۰ مسکینوں کو کھانا ہی کھلانا چاہتے ہیں اور ایسی جگہ قیام پذیر ہیں جہاں کوئی مسکین نہیں تو پھر کسی قابل اعتماد شخص یا پھر کسی قابل اعتماد خیراتی تنظیم (جیسے آپ نے ایک ٹرسٹ کا نام لیا ہے) کو بطور وکیل بنا کر کفارہ اور صدقہ کی رقم دوسرے ملک بھیجنے میں کوئی حرج نہیں کہ وہ رقم مستحقین تک پہنچ سکے ۔

فقیر اورمسکین وہ شخص ہے جس کے پاس ضروریات کی کمی ہو اور اس کے پاس یہ چيزیں نہ پائيں جائيں۔

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب
فتوی کمیٹی
محدث فتوی
 
شمولیت
ستمبر 08، 2015
پیغامات
45
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
53
کیا ایسی کوئہ حدیث ہے جس میں یہ ہو کہ جو شخص جهوٹی قسم کهاتا ہے الله اس کا گهر ویران کردیتا ہے؟
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
کیا ایسی کوئہ حدیث ہے جس میں یہ ہو کہ جو شخص جهوٹی قسم کهاتا ہے الله اس کا گهر ویران کردیتا ہے؟
جی اس طرح کی حدیث سنن الکبری للبیہقی، شعب الایمان اور الترغیب والترہیب وغیرہ میں بایں الفاظ موجود ہے:
واليَمينُ الفاجرةُ تَدَعُ الدِّيارَ بلاقعَ

علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح گردانا ہے۔ البتہ کئی دوسرے علماء نے اس روایت پرکلام کیا ہے۔ لہذا فورم پر موجود علماء کرام سے اس روایت کے متعلق رائے لے لیں۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
امام ابوعبداللہ محمد بن سلامۃ (المتوفی 454ھ) کی مسند شہاب (ح255) میں ہے:
أخبرنا إسماعيل بن عبد الرحمن الصفار، أبنا علي بن عبد الله بن الفضل، ثنا محمد بن جعفر بن حبيب، ثنا جعفر بن حميد، ثنا علي بن ظبيان، عن أبي حنيفة، عن ناصح بن عبد الله، عن يحيى بن أبي كثير، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اليمين الفاجرة تدع الديار بلاقع»
ترجمہ : سیدنا ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ پیغمبر کریم ﷺ نے فرمایا : جھوٹی قسم گھروں کو ویران کردیتی ہے ۔
یہ سند ضعیف ہے کیونکہ اس میں علی بن ظبیان اور ابوحنیفہ راوی ہیں ،
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور امام ابوالقاسم سلمان بن احمد طبرانی (المتوفی 360ھ) کی المعجم الاوسط میں ہے :
حدثنا أحمد قال: نا أبو جعفر قال: نا أبو الدهماء البصري، شيخ صدق، عن محمد بن عمرو، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن أعجل الطاعة ثوابا صلة الرحم، وإن أهل البيت ليكونون فجارا، فتنمو أموالهم، ويكثر عددهم، إذا وصلوا أرحامهم، وإن أعجل المعصية عقوبة البغي والخيانة، واليمين الغموس تذهب المال، وتقل في الرحم، وتذر الديار بلاقع»
سیدنا ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :جس نیکی کا اجر وثواب بہت جلد ملتا ہے وہ صلہ رحمی (رشتے ،ناطے نبھانا ) ہے ،اور جس گھر کے لوگ گنہگار ہی کیوں نہ ہوں اگر وہ صلہ رحمی کرتے ہوں تو ان کے اموال اور افراد خانہ بڑھتے رہیں گے ، اور جس گناہ کی سزا بہت جلد ملتی ہے وہ ہے بغاوت ،خیانت،اور جھوٹی قسم ،ان سے مال چھن جاتا ہے ،اور رشتے ناطے ٹوٹ جاتے ہیں، اور گھر ویران ہوجاتے ہیں ۔
لم يرو هذا الحديث عن محمد بن عمرو إلا أبو الدهماء، تفرد به: النفيلي "
المعجم الاوسط 1092
معجم اوسط کی اس اسناد میں "ابوالدھماء "واقع ہے ،جو احادیث کیلئے اسانید خود گھڑتا تھا ،
امام ابن حبان اپنی کتاب "المجروحین " میں فرماتے ہیں :
أَبُو الدهماء شيخ من أهل الْبَصْرَة يَرْوِي عَن مُحَمَّد بْن عَمْرو روى عَنْهُ أَبُو جَعْفَر النُّفَيْلِي كَانَ مِمَّن يروي المقلوبات وَيَأْتِي عَن الثِّقَات بِمَا لَا يشبه حَدِيث الْأَثْبَات فَبَطل الِاحْتِجَاج بِهِ إِذَا انْفَرد وَهُوَ الَّذِي رَوَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَن النَّبِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَالَ إِنَّ أَعْجَلَ الطَّاعَاتِ ثَوَابًا صِلَةُ الرَّحِمِ وَإِنَّ أَهْلَ الْبَيْتِ

اور امام ابوبکر احمد بن الحسین البیہقی(المتوفی 458ھ) کی السنن الکبری للبیہقی (19870) میں اس طرح ہے :​
أخبرنا أبو عبد الله الحافظ، ثنا أبو الطيب محمد بن أحمد بن الحسين الحيري , إملاء، ثنا عبد الله بن أحمد بن أبي مسرة، ثنا المقرئ، عن أبي حنيفة، عن يحيى بن أبي كثير، عن مجاهد، وعكرمة، عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليس شيء أطيع الله فيه أعجل ثوابا من صلة الرحم، وليس شيء أعجل عقابا من البغي وقطيعة الرحم، واليمين الفاجرة تدع الديار بلاقع "۔
ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔
اس میں بھی ابوحنیفہ واقع ہیں جو سبب ضعف ہیں۔
 
Top