• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جھوٹی چیونٹی

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069


جھوٹی چیونٹی

بدھ‬‮ 9 ‬‮نومبر‬‮ 2016 | 11:11


حافظ ابن قیمؒ نے ایک عجیب واقعہ لکھا ہے،وہ فرماتے ہیں کہ ایک چیونٹی ایک مرتبہ اپنے بل سے نکلی، اسے بل سے باہر مری ہوئی ٹڈی کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا ملا،اس نے اسے اُٹھانے کی کوشش کی لیکن وہ اپنی کوشش میں ناکام رہی،چنانچہ اس نے وہ ٹکڑا وہیں چھوڑا اور چلی گئی۔تھوڑی دیر کے بعد اس کے ساتھ کچھ اور چونٹیاں بھی آ گئیں تا کہ وہ سب مل کر اس ٹکڑے کو اُٹھائیں اور لے جائیں۔

ایک آدمی یہ منظر دیکھ رہا تھا، اس نے اس ٹکڑے کو زمین سے اُٹھا کر چھپا دیا، سب چونٹیوں نے اس ٹکڑے کو اِدھر اُدھر تلاش کرنا شروع کردیا، جب انہیں وہ ٹکرا نہ ملا تو باقی سب چونٹیاں چلی گئیں۔ اور اطلاع دینے والی چونٹی وہیں گھومتی رہی،اس آدمی نے وہ ٹکڑا اس کے سامنے رکھ دیا۔اس نے ٹکڑے کو پھر اُٹھانے کی کوشش کی لیکن اس کی یہ کوشش بھی بے سود رہی،چنانچہ وہ پھر گئی اور ان چونٹیوں کو بلا کر لے آئی۔اس آدمی نے کہیں بار ایسا کیا،بالآخر ان چونٹیوں نے تنگ آ کر اس چونٹی کو گھیرے میں لے لیا اور اس کے جسم کا ایک ایک عضو الگ کر دیا۔

اس آدمی نے یہ واقعہ جب اپنے استاد کو سُنایا تو انہوں نے حقیقت سے پردہ اُٹھاتے ہوئے کہا:دوسری چونٹیوں نے اس چونٹی کو اس لیے قتل کیا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی فطرت میں یہ بات ڈال دی ہے کہ جھوٹ بُری چیز ہے،اور جھوٹے کو سزا ملنی چاہئے۔اگرچہ اس ٹکڑے کے نہ ملنے میں اس کا اپنا کوئی قصور نہیں تھا لیکن چونکہ وہ چونٹی ان کے نزدیک جھوٹی ثابت ہو چکی تھی اس لیے انہوں نے مل کر اُسے جان سے ہی مار دیا۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
جناب کوئی حوالہ بتائیں گے جزاک اللّه
قال في مفتاح دار السعادة [ 1 / 234 ] : وَلَقَد أخبر بعض العارفين انه شَاهد مِنْهُنَّ يَوْمًا عجبا قَالَ رأيت نملة جَاءَت الى شقّ جَرَادَة فزاولته فَلم تطق حمله من الارض فَذَهَبت غير بعيد ثمَّ جَاءَت مَعهَا بِجَمَاعَة من النَّمْل قَالَ فَرفعت ذَلِك الشق من الارض فَلَمَّا وصلت النملة برفقتها الى مَكَانَهُ دارت حوله ودرن مَعهَا فَلم يجدن شَيْئا فرجعن فَوَضَعته ثمَّ جَاءَت فصادفته فزاولته فَلم تطق رَفعه فَذَهَبت غير بعيد ثمَّ جَاءَت بِهن فَرَفَعته فدرن حول مَكَانَهُ فَلم يجدن شَيْئا فَذَهَبت فَوَضَعته فَعَادَت فَجَاءَت بِهن فَرَفَعته فدرن حول الْمَكَان فَلَمَّا لم يجدن شَيْئا تحلقن حَلقَة وجعلن تِلْكَ النملة فِي وَسطهَا ثمَّ تحاملن عَلَيْهَا فقطعنها عضوا عضوا وَأَنا انْظُر .انتهى
فابن القيم ناقل للقصة , لا ناقة له فيها ولا جمل ,
 
Top