• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جھوٹ کا سہارا

شمولیت
اکتوبر 25، 2014
پیغامات
350
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
85
جھوٹ کا سہارا

ہر دور میں مسلمانوں میں ایسے علماء ’ مشائخ’ صوفیہ اور دانشوروں رہے ہیں جو جھوٹے قصے کہانیاں’ روایات اور ضعیف و موضوع احادیث کے ذریعے عام لوگوں میں دینی رغبت پیدا کرنے‘ ان کے دلوں کو نرم کرنے اور دلوں میں خوفِ الٰہی بٹھانے کے قائل رہے ہیں یعنی ترغیب و ترہیب کیلئے جھوٹ کا سہارا لینے کو جائز سمجھتے رہے ہیں اور جھوٹ کا سہا را لیتے رہے ہیں۔

ایسے لوگو ں نے بے شمار عجیب و غریب بناوٹی احادیث و روایات اور قصے کہانیوں کو اپنی دعوت و تبلیغِ اور درس و تدریس کا حصہ بنایا جنہیں ان کے ماننے والے اور عام مسلمانوں نے سچ سمجھ کر آگے بیان کرتے گئے اور جسے وقت کےساتھ ساتھ اسلامی تعلیمات کا ہی حصہ سمجھ لیا گیا ۔ نتیجہ یہ ہے کہ آج عام مسلمانوں میں جهوٹ اور سچ پر مبنی دینِ اسلام کی ایک خلط ملط صورت موجود ہے ۔

جن لوگوں نے عام مسلمانوں کو دیندار بنانے کیلئے جهوٹ کا سہارا لیا ‘ وہ عوام میں کوئی خیر تو نہ لا سکے البتہ
  • جهوٹ بول کر کبیرہ گناہ کے مرتکب ہوئے۔
  • اللہ اور رسول اللہﷺپر جهوٹ باندها جو کہ جہنم میں جانے کا سیدھا راستہ ہے۔
  • عام لوگوں کو جهوٹ کی راہ پر لگا کر اسلام کی سچائیوں اور برکتوں سے دور کیا ۔
  • عام لوگوں کو قرآن و سنت سے دور کیا اور بدعات ایجاد کرکے عوام کو بدعات میں لگایا۔
  • عوام میں اسلام کی غلط تعلیمات رائج کیا جس سے دین کا کام کرنے والوں کو صحیح دین پیش کرنے میں مشکلات درپیش رہی۔
  • فرقہ واریت کو فروغ دے کر مسلمانوں کو فرقہ در فرقہ تقسیم کرنے کا کام کیا۔
  • مسلمانوں کی اجتماعیت اور اتحاد کو پارہ پارہ کیا۔
  • غیر مسلموں کے نظروں میں مسلمانوں اور اسلام کی غلط تصاویر پیش کی۔
وغیرہ وغیرہ

آج بهی ایسے جھوٹے علماءو مشائخ اور صوفیہ و دانشوروں کی کمی نہیں ہے جو جهوٹ کے راستے سے خیر کے متلاشی ہیں ‘ جو جھوٹے قصے کہانیاں ‘ روایات اور ضعیف و موضوع احادیث کے ذریعے سے عام مسلمانوں کے دلوں کو نرم کرنا اور خوف الٰہی سے پُر کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن شاید ان کے اپنے دل ہی اتنے سخت اور خشیتِ الٰہی سے عاری ہیں کہ وہ صادق و مصدوق رسول مقبولﷺکی وعید کی کوئی پرواہ نہیں کرتے کہ ’’ جو شخص مجھ پر جھوٹ باندھے تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے ‘‘۔ بخاری: (1291) مسلم: (933)

یا پھر یہ لوگ اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے :

إِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِ اللَّـهِ ۖوَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَاذِبُونَ (۱۰۵)(سورہ النحل)
’’ جھوٹ تو صرف وہی لوگ گھڑتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور یہی لوگ جھوٹے ہیں ‘‘

خشیتِ الٰہی سے معمور قلوب کے حامل مومن بندے تو قرآن و حدیث کی ان باتوں کو سن کرہی کانپ اٹھتے ہیں چہ جائکہ کہ وہ اللہ اور رسول اللہﷺپر کوئی جھوٹ باندھیں یا دعوت و تبلیغِ دین کیلئے جھوٹی روایات اور قصے کہانیوں کا سہارا لیں۔

کیا کتاب اللہ اور سنت رسولﷺسے ثابت شدہ سیدھی سچی باتیں ترغیب و ترہیب یعنی لوگوں کو دیندار بنانے اور بے دینی سے روکنے کیلئے کافی نہیں ہے کہ ایک داعیٔ اسلام کو جھوٹ گھڑنا پڑے؟

لیکن اِن نادانوں کو کون سمجھائے جو چھوٹے قصے کہانیاں و روایات اور من گھڑت احادیث کو کتاب اللہ اور سچی احادیث جیسی قیمتی علمی اور روحانی سرمائے پر ترجیح دیتے ہیں ۔جھوٹ کا سہارا لے کردِیندار بننا اور بنانا چاہتے ہیں جو کہ نا ممکن ہے۔
جھوٹ بے دین تو بناتا ہے لیکن دِیندار ہرگز نہیں۔
جھوٹ دل کو سخت تو کرتا ہے لیکن نرم ہرگز نہیں۔
جھوٹ شیطان کا بندہ تو بناتا ہے مگر رحمٰن کا بندہ ہرگز نہیں۔

امام نوویرحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ:
"نبی ﷺ پر جھوٹ باندھتے ہوئے کوئی شرعی حکم بیان کیا جائے یا ترغیب و ترہیب، یا نصیحت کی شکل میں فضائل وغیرہ بیان کئے جائیں، دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے، ہر صورت میں یہ کبیرہ گناہ ہےاوراہلِ علم کے نزدیک قبیح ترین عمل ہے برخلاف کرّامی بدعتی فرقے کے ان کےہاں یہ خود ساختہ نظریہ ہے کہ ترغیب و ترہیب کیلئے احادیث گھڑنا جائز ہے، اور انہی کے پیچھے لگ کر اپنے آپ کو زہد و ورع ( تقویٰ اور پرہیزگاری) سے منسلک کرنے والے کچھ جاہل بھی اسی بات کے قائل ہیں"

اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہمیں اور تمام احباب کو جهوٹ سے بچائے (آمین) کیونکہ نیت کتنی ہی اچهی کیوں نہ ہو سوائے تین معروف معاملے کے جهوٹ میں کبهی کوئی خیر نہیں...
 
شمولیت
اکتوبر 25، 2014
پیغامات
350
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
85
اس تحریر میں مجھے تھوڑی تبدیلی کرنی ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے؟
 
Top