• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جہاد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور قتال !

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ !

کچھ اعتراض کرنے والوں نے مجھ سے بیان کیا ، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر عمل کے ذریعے ہمارے لیے نمونہ چھوڑا ہے۔چناچہ ہر عمل پہلے خود سر انجام دیا اور پھر امت کو حکم دیا۔لیکن اتنے جہادی معرکوں میں کیا کسی کافر ، مشرک کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قتل بھی کیا ؟؟؟ اگر دیا تو صرف حکم دیا ، لیکن کیا خود کسی پر تلوار اٹھائی ؟؟
اگر اس حوالے سے کوئی کچھ معلومات فراہم کر سکیں تو بہت ہی بہتر ہو۔
ذاتی طور پر مجھے اس طرح کے سوالات پسند نہیں ، لیکن یہ امت شاید اب ایسے سوالات میں خود ساختہ الجھ گئی ہے۔
یا مقلب القلوب ثبت قلبی علی دینک و طاعتک !
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی مشرک کوقتل کیا ہے

کیا ممکن ہے کہ آّپ بتائيں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی غزوہ میں اپنے کسی دشمن کوقتل کیا ہو ؟


الحمد للہ

صحیحین میں ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

جس آدمی کو فی سبیل اللہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قتل کردیں اس پراللہ تعالی کا غضب شدت اختیار کرجاتا ہے ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 4073 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1793 ) ۔

امام نووی رحمہ اللہ تعالی اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ( اللہ تعالی کے راستہ میں ) اس شخص سے احتراز ہے جسے حدا یا قصاص میں قتل کیا جاۓ ، اس لیے کہ جسے وہ فی سبیل اللہ قتل کریں وہ بھی اس میدان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوقتل کرنے کے قصد سے آیا تھا ۔ ا ھـ

ابی بن خلف کے علاوہ کسی اورکے متعلق توعلم نہيں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کسی کوقتل کیا ہو ۔

اسے ابن جریر اورامام حاکم رحمہ اللہ تعالی نے سعید بن مسیب اورزھری رحمہما اللہ تعالی سے روایت کیا اور حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی نے تفسیر ابن کثیر ( 2 / 296 ) اس کی سند کوصحیح قرار دیا ہے ۔ ا ھـ

حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالی غزوہ احد کے سیاق میں کھتے ہیں :

اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کی جانب آۓ توسب سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوخود کے نیچے سے پہچاننے والے کعب بن مالک رضي اللہ تعالی عنہ تھے وہ انہیں دیکھتے ہی اونچي آواز سے پکارنے لگے : مسلمانوں خوش ہوجاؤ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ ہیں ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہيں چپ رہنے کا اشارہ کیا ، اورمسلمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع ہوگۓ تووہ ان کے ساتھ اس گھاٹی کی طرف نکل گۓ جہاں پرپڑا‎ؤ‎ کیا ہوا تھا ۔

ان میں ابوبکر و عمر اورعلی و حارث بن الصمہ انصاری وغیرہ بھی تھے ، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اوران کے صحابہ پہاڑ کے دامن میں پہنچے توابی بن خلف جوکہ اپنے گھوڑے العوذ پرسوارتھانے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوجالیا تواللہ کا دشمن یہ سمجھ بیٹھا کہ اس کے ہاتھ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قتل ہوجائيں گے ۔

جب وہ ان کے قریب ہوا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حارث بن صمہ سے نیزہ لیا اوراس سے ابی بن خلف کومارا جو کہ اس کی حلق پرلگا تواللہ کا دشمن شکست خورہ ہوکرالٹے پا‏‎ؤ‎ں واپس بھاگا ، تومشرک اسے کہنے لگا اللہ کی قسم تجھے توکچھ بھی تکلیف نہیں ، تووہ انہیں کہنے لگا :

اللہ کی قسم جوکچھ مجھے ہوا ہے اگروہی اہل مجاز کوہوتا تووہ سب کے سب ھلاک ہوجاتے ، وہ مکہ میں اپنے گھوڑے کوچارہ کھلاتے ہوۓ کہتا کہ میں اس پرمحمد صلی اللہ علیہ وسلم کوقتل کرونگا ، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کویہ بات پہنچی توفرمانے لگے ان شاء اللہ اسے تومیں قتل کرونگا ۔

جب جنگ احدمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نیزہ مارا تواسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان یاد آیا کہ اسے میں قتل کرونگا ، تواسے یہ یقین ہوگیا کہ وہ اسی زخم سے ضرور مقتول بنے گا ، تووہ اسی زخم کی وجہ سے مکہ کی طرف واپس جاتے ہوۓ سرف نامی جگہ پر پہنچ کرمر گیا ۔ ا ھـ
دیکھیں زاد المعاد ( 3 / 199 ) ۔

واللہ اعلم .
الاسلام سوال وجواب
http://islamqa.info/ur/20181

http://islamqa.info/ur/20181
http://islamqa.info/ur/20181
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بہت خوب بہن اللہ تعالیٰ آپ کو خوش و خرم رکھے آمین
نبی کریم ﷺ نے جس معرکے میں بھی حصہ لیا ہے اس میں تلوار صرف اٹھائی ہی نہیں بلکہ عملاً چلائی بھی ہے

اس مناسبت سے سب سے مشہور وہ لڑائی ہے جس مسلمانوں کی اجتہادی غلطی کی وجہ سے جیتی ہوئی جنگ کا پانسہ پلٹا۔ کفار جو کہ بھاگ چکے تھے واپس پلٹے۔ پیچھے سے ایک جماعت حملہ کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ اور مسلمان دونوں لشکروں کے درمیان میں پس کر رہے گئے۔
لیکن
رسول اللہ ﷺ کمال بہادری سے اپنی جگہ پر قائم تھے اور جنگ لڑ رہے تھے
ایک کافر
ابن قیمیہ نے رسول اللہ ﷺ تک پہنچنے کے لئے بڑی تگ و دو کی اور آخر کار وہ کامیاب ہوا اور تلوار کا وار کر کے رسول اللہ ﷺ کے خود کی کڑیوں کو کاٹ کر اور شدید ضرب کی وجہ سے کڑیاں آپ ﷺ کے رخسار مبارک میں چبھ گئیں آپ ﷺ گر گئے تو وہ سمجھا کہ آپ ﷺشہید ہو گئے ہیں۔
اسی جنگ میں
رسول اللہ ﷺ نے ایک دوسرے کافر کو ایک چھوٹا نیزہ مارا جس سے اُس کی گردن پر ضرب لگی اور وہ انتہائی زیادہ تکلیف اور شدید درد لے کر واپس کافروں کی طرف آیا۔ کافروں نے پوچھا تجھے زخم تو اتنا شدید نہیں لیکن تو کیوں اتنا چلا رہا ہے۔ اس نے کہا کہ مارنے والے کو دیکھو وہ تو محمد (رسول اللہ ﷺ خاتم النبیین) ہیں۔ بالآخر وہ مردار ہو گیا۔
الرحیق المختوم میں نقل ہے کہ اسی جنگ میں رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ سے 6 کفار واصل جہنم ہوئے۔

اس کے علاوہ
ایک جنگ میں مسلمانوں کو اپنی کثرت پر ناز ہونے لگا
ابتدائی نتیجہ مسلمانوں کی توقع کے برعکس نکلا
جب سب کے سب ساتھ چھوڑ گئے، مٹھی بھر جانثار آپ ﷺ کے پاس رہ گئے تو آپ ﷺ نے فرمایا
انا النبی لا کذب
انا ابن عبدالمطلب
اور حالت یہ تھی کہ آپ ﷺ کسی بھی چیز کی پرواہ کئے بغیر کفار پر مسلسل حملہ کر رہے تھے۔
جبکہ
بہت سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا بیان ہے کہ ہم آپ ﷺ کی اوٹ سے جنگ کر رہے تھے
نتیجہ
امام ڈھال ہوا کرتا ہے
اُسے اما م میں کیسے تسلیم کر لوں جو خود پیچھے پیچھے رہے اور لوگوں کو توپ اور ٹینک کے آگے آگے رکھے۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,567
پوائنٹ
791
امام اعظم جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، کے ہاتھوں جنگ احد میں ابی بن خلف قتل ہوا ،
هل قتل الرسول صلى الله عليه وسلم أحدا من الأعداء في غزواته؟

الإجابة:
----------------------
الحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله وعلى آله وصحبه، أما بعـد:

فقد قتل النبي صلى الله عليه وسلم أبي بن خلف يوم أحد، ولم يقتل غيره، قال عبد الرزاق الصنعائي في مصنفه: وأما أبي بن خلف فقال: والله لأقتلن محمداً، فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: بل أنا أقتله إن شاء الله، قال: فانطلق رجل ممن سمع ذلك من النبي صلى الله عليه وسلم إلى أبي بن خلف فقيل له: لما قيل لمحمد صلى الله عليه وسلم ما قلت قال: بل أنا أقتله إن شاء الله. فأفزعه ذك، وقال: أنشدك بالله أسمعته يقول ذلك؟ قال: نعم. فوقعت في نفسه لأنهم لم يسمعوا رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول قولاً إلا كان حقاً، فلما كان يوم أحد خرج أبي بن خلف مع المشركين فجعل يلتمس غفلة النبي صلى الله عليه وسلم ليحمل عليه، فيحول رجل من المسلمين بينه وبين النبي صلى الله عليه وسلم، فلما رأى ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لأصحابه: خلوا عنه فأخذ الحربة فجزله بها- يقول رماه بها- فيقع في ترقوته تحت تسبغة البيضة وفوق الدرع فلم يخرج منه كبير دم واحتقن الدم في جوفه فجعل يخور كما يخور الثور، فأقبل أصحابه حتى احتملوه وهو يخور وقالوا: ما هذا؟ فوالله ما بك إلا خدش، فقال: والله لو لم يصبني إلا بريقه لقتلني أليس قد قال أنا أقتله إن شاء الله؟ والله لو كان الذي بي بأهل ذي المجاز لقتلهم، قال: فما لبث إلا يوماً أو نحو ذلك حتى مات إلى النار...
ّ
وفي منهاج السنة: والنبي صلى الله عليه وسلم كان أكمل الناس في هذه الشجاعة التي هي المقصودة في أئمة الحرب، ولم يقتل بيده إلا أبي بن خلف قتله يوم أحد ولم يقتل بيده أحداً لا قبلها ولا بعدها...
والله أعلم.

http://fatwa.islamweb.net/fatwa/index.php?page=showfatwa&Option=FatwaId&Id=64307
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,567
پوائنٹ
791
نتیجہ
امام ڈھال ہوا کرتا ہے
اُسے اما م میں کیسے تسلیم کر لوں جو خود پیچھے پیچھے رہے اور لوگوں کو توپ اور ٹینک کے آگے آگے رکھے۔
لیکن ہمارے دور میں اپنے آپ کو مجاہد کمانڈر کہلانے والے اکثر آرام دہ ،پر آسائش جگہوں میں مقیم رہ جہاد مانیٹر کر رہے ہوتے ہیں ،
بلکہ میرا مشاہدہ ہے ،، رات کی تاریکی میں چھ نوجوان لڑکیوں کو آڑ بناکر ان کے پیچھے چھپ کر باحجاب امیر المجاہدین صاحب مورچہ سے نکلے
 

paharishikra

مبتدی
شمولیت
اگست 27، 2014
پیغامات
26
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
13
لیکن ہمارے دور میں اپنے آپ کو مجاہد کمانڈر کہلانے والے اکثر آرام دہ ،پر آسائش جگہوں میں مقیم رہ جہاد مانیٹر کر رہے ہوتے ہیں ،
بلکہ میرا مشاہدہ ہے ،، رات کی تاریکی میں چھ نوجوان لڑکیوں کو آڑ بناکر ان کے پیچھے چھپ کر باحجاب امیر المجاہدین صاحب مورچہ سے نکلے
آج کل کے دو نمبری اور نام کے جہادی کمانڈر جيسے ملا عمر بغدادی وغيرہ بس دوسروں کو مرواتے ہيں خود نہي لڑتے
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ !

کچھ اعتراض کرنے والوں نے مجھ سے بیان کیا ، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر عمل کے ذریعے ہمارے لیے نمونہ چھوڑا ہے۔چناچہ ہر عمل پہلے خود سر انجام دیا اور پھر امت کو حکم دیا۔لیکن اتنے جہادی معرکوں میں کیا کسی کافر ، مشرک کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قتل بھی کیا ؟؟؟ اگر دیا تو صرف حکم دیا ، لیکن کیا خود کسی پر تلوار اٹھائی ؟؟
اگر اس حوالے سے کوئی کچھ معلومات فراہم کر سکیں تو بہت ہی بہتر ہو۔
ذاتی طور پر مجھے اس طرح کے سوالات پسند نہیں ، لیکن یہ امت شاید اب ایسے سوالات میں خود ساختہ الجھ گئی ہے۔
یا مقلب القلوب ثبت قلبی علی دینک و طاعتک !
و علیکم السلام و رحمت الله -

اس میں تو کوئی شک نہیں کہ نبی کریم صل الله علیہ وسلم کی زندگی ہمارے لئے ایک روشن نمونہ ہے -اور آپ نے پہلے خود عمل سر انجام دیے اور پھر امّت کو اس کا حکم دیا - لیکن کچھ عمل ایسے بھی ہیں جن کا حکم تو دیا لیکن خود اس کو انجام دینے کی ضرورت نہیں پڑی اور یہ سب کچھ بھی الله کے حکم کے تابع ہو کر ہی کیا - مثال کے طور پر نبی کریم صل الله علیہ و آ له والم نے صحابہ کو نماز کے لئے اذان کا حکم تو دیا لیکن کبھی خود اذان نہیں دی - لوگوں کو زکات دینے کا حکم دیا لیکن خود کبھی زکات نہیں دی کیوں کہ آپ صل الله علیہ و آ له وسلم پر کبھی زکات اپنے نصاب کے حساب سے واجب ہی نہیں ہوئی - اسی طرح جہاد میں قتل کرنے کا معاملہ ہے - صرف غزوہ احد میں ابی بن خلف کے علاوہ آپ کے ہاتھوں کوئی کافر نہیں قتل ہوا - ویسے بھی غزوات میں آپ صل الله علیہ و آ له وسلم کی حثیت ایک کمانڈر کی ہوتی تھی - اور کمانڈر کا اصل کام جنگی اسٹرٹیجی بنانا ہوتا ہے - نا کہ اس بات پر توجہ دینا کہ جنگ میں دشمن کے کتنے آدمیوں کو قتل کرنا ہے - لیکن اس کے باوجود صحابہ کرام رضوان الله اجمعین فرماتے تھے کہ نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم جنگ میں ہم میں سب سے زیادہ بہادر اور دشمن کے مقابلے میں سب سے زیادہ متحرک ہوتے تھے -غزوہ احد میں مسلمانوں کی شکست کا اصل سبب ہی نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کی دی گئی ہدایات اور پلاننگ سے رو گردانی تھی -
 
Top