• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جیل میں قصر

salfisalfi123456

مبتدی
شمولیت
اگست 13، 2015
پیغامات
84
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
6
ہمارے کچھ دوست بھارت کی جیل میں قید ہیں وہ جہاد کے حوالے سے وہ جب سے گرفتار ہوئے مسلسل قصر کر رہے ہیں
ان کا کہنا ہے کہ چونکہ ہم گو مگوں حالت میں ہیں اس لئے ابن عمر رضی اللہ عنہما کا آذربائیجان میں برف کی وجہ سے چھ ماہ تک قصر کرنا. انس رضی اللہ عنہ کا فارس کے علاقے میں دو سال مقیم رھنا اور مسلسل قصر کرنا
میں نے ایک بار الشیخ عبدالسلام بن محمد حفظہ اللہ سے اس بارے میں استفسار کیا تو انھوں نے سورہ النساء کی آیت نمبر 101پیش کی
لیکن مجھے حیرت ہوتی ہے کہ نماز کی کسی کتاب میں جیل کی قصر کے حوالے سے علماء کرام نے کچھ نہیں لکھا ہے
میں نے صرف تفہیم القرآن میں اسی آیت کے ذیل میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے حوالے سے پڑھا ہے کہ وہ جیل کے بارے میں فرماتے تھے کہ جیل میں مسلسل قصر کی جا سکتی ہے. لیکن میں نے ایک بار سعودی عرب کی اردو نشریات میں ڈاکٹر سید سعید عابدی جو سوالات کے جوابات دیتے ہیں ان سے سنا جب یہی سوال ان سے کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے یہ قول ثابت نہیں ہے. الغرض میرا استفسار علماء کرام سے یہ ہے کہ جیل میں قصر کے حوالے سے صحیح موقف کیا ہے؟
محترم اسحاق سلفی بھائی
محترم ابن داؤد بھائی
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
امید ہے اہل علم حضرات اس کا علمی جواب ضرور دیں گے۔ میری رائے میں:
  1. جب تک اسیر جیل میں ملزم کی حیثیت سے مقیم ہے اور اس کا وہاں قیام ”نامعلوم“ مدت کے لئے ہے، یعنی اسے ابھی عدالت سے سزا نہیں سنائی گئی، وہ نمازیں قصر کرے گا۔ بشرطیکہ اسے جس جیل میں رکھا گیا ہے، وہ اس کے گھر سے مطلوبہ شرعی فاصلہ پر ہو۔
  2. جب ملزم کو متعینہ مدت کی سزا سنادی جائے، اس کے بعد سے اسے جیل میں قصر نہیں بلکہ پوری نماز ادا کرنی ہوگی۔
واللہ اعلم بالصواب
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
سب سے پہلی بات تو یہ ذہن میں رہنی چاہیے کہ صرف جیل میں قید وغیرہ ہونا نماز قصر کرنے کا سبب نہیں ہے جیساکہ سفر ہے ۔
لہذا اگر کوئی آدمی اپنے گھر کے قریب کسی قید خانے میں بند ہے تو وہ نماز مکمل ہی پڑے گا ۔
ہاں البتہ اگر قیدخانہ اتنی مسافت دور پر جس پر نماز قصر ہوسکتی ہے تو پھر تقریبا وہی صورت حال ہوگی جو محترم یوسف ثانی صاحب نے اوپر لکھی :
  1. جب تک اسیر جیل میں ملزم کی حیثیت سے مقیم ہے اور اس کا وہاں قیام ”نامعلوم“ مدت کے لئے ہے، یعنی اسے ابھی عدالت سے سزا نہیں سنائی گئی، وہ نمازیں قصر کرے گا۔ بشرطیکہ اسے جس جیل میں رکھا گیا ہے، وہ اس کے گھر سے مطلوبہ شرعی فاصلہ پر ہو۔
  2. جب ملزم کو متعینہ مدت کی سزا سنادی جائے، اس کے بعد سے اسے جیل میں قصر نہیں بلکہ پوری نماز ادا کرنی ہوگی۔
یعنی اگر حتمی اقامت کا علم نہ ہو تو قصر کی جاسکتی ہے ، لیکن جب حتمی طور پر کسی جگہ قید کی سزا سنا دی جائے تو پھر ایک قیدی اور آزاد شخص میں کوئی فرق نہیں ۔
لجنہ دائمہ وغیرہ کا بھی یہی فتوی ہے ، مزید تفصیل کے لیے آپ شیخ صالح المنجد کا اس سلسلے میں جواب ملاحظہ فرما سکتے ہیں
 

salfisalfi123456

مبتدی
شمولیت
اگست 13، 2015
پیغامات
84
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
6
اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو مسلمان قیدی کفار کی مختلف جیلوں میں قید ہیں اور ان کے کیس عدالتوں میں ذیر سماعت ہیں تو وہ غیر معینہ مدت تک قصر کر سکتے ہیں؟؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو مسلمان قیدی کفار کی مختلف جیلوں میں قید ہیں اور ان کے کیس عدالتوں میں ذیر سماعت ہیں تو وہ غیر معینہ مدت تک قصر کر سکتے ہیں؟؟
اگر عدالت میں کیس زیر سماعت ہونے کا یہ مطلب ہے کہ کسی بھی وقت رہائی یا کسی اور جگہ منتقلی ہوسکتی ہے پھر تو درست ہے ، لیکن اگر معلوم ہے کہ کیس کئی مہینے یا سالہا سال چلتا رہے گا ، تو پھر قصر نہیں کی جاسکتی ۔
 

salfisalfi123456

مبتدی
شمولیت
اگست 13، 2015
پیغامات
84
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
6
لیکن پاک و ہند کی عدالتوں میں یہ روایت ہے کہ چھوٹے موٹے کیس حل ہونے میں بھی ایک عرصہ لگتا ہے پھر اگر کوئی ملک دشمنی والا معاملہ ہو تو پھر تو دسیوں سال لگ جاتے ہیں جیسے ہندوستان کی جیلوں میں ایسا عام ہے اور لگ بھگ یہ ہر گرفتار ہونے والا شخص جان لیتا ہے کہ مجھے عرصہ دراز لگے گا رہا ہوتے ہوئے. پھر یہاں ایک دفعہ پی ایس اے ہوتی ہے جسکی مدت درج ہوتی ہے تو سوال یہ ہے کہ جب قیدی کو معلوم ہے کہ اتنا عرصہ لگنے والا ہے جبکہ اس کا کیس بھی ذیر سماعت ہو تو ایسی صورت میں کیا کیا جائے؟
 
Top