محمد عثمان
رکن
- شمولیت
- فروری 29، 2012
- پیغامات
- 231
- ری ایکشن اسکور
- 596
- پوائنٹ
- 86
اس عبارت اور كتاب كي باري تحقيق مطلوب هى جس سه منكرين معجزات استدلال كرتي هين.
حضرت العلام حافظ محمد صاحب گوندلوی رحمۃ اللہ علیہ امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان رقمطراز ہیں:
۱۲۔ ’’عربی زبان میں لفظ ولد کا حقیقی اطلاق جہاں کہیں بھی ہوتا ہے اس کےلئے اصلین کا ہونا ضروری ہے اور ولد کے لئے اگر اس کی ماں کی طرف نسبت ہوتو دوسرا اس کا باپ ہونا چاہیے۔ پس ولد کی ماں ولد کے باپ کے لئے صاحبہ(بیوی) ہو گی نیز ولد کے لئے ضروری ہے کہ اصلین کے مادہ سے منفک ہو کر تیارہو یعنی ولد کے لئے اصلین کی ضرورت ہے اور مادہ منفک بھی لازم ہے۔ ۔۔۔۔۔۔پس لفظ ولد کے معنی ہیں جزء خاص یعنی جس کی جزئیت میں دو شخصوں کو دخل ہواسی طرح لفظ ابن بھی عربی زبان میں حقیقی طور پر ولد کا مترادف ہے اس کےاطلاق کے لئے بھی یہی شرائط ہیں۔ چونکہ مسیحؑ کو ابن مریم سے قرآن مجید میںتعبیر کیا گیا ہے اس کے لئے بھی اصلین کا ہونا ضروری ہے‘‘
(اثبات توحید ص۹
حضرت العلام حافظ محمد صاحب گوندلوی رحمۃ اللہ علیہ امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان رقمطراز ہیں:
۱۲۔ ’’عربی زبان میں لفظ ولد کا حقیقی اطلاق جہاں کہیں بھی ہوتا ہے اس کےلئے اصلین کا ہونا ضروری ہے اور ولد کے لئے اگر اس کی ماں کی طرف نسبت ہوتو دوسرا اس کا باپ ہونا چاہیے۔ پس ولد کی ماں ولد کے باپ کے لئے صاحبہ(بیوی) ہو گی نیز ولد کے لئے ضروری ہے کہ اصلین کے مادہ سے منفک ہو کر تیارہو یعنی ولد کے لئے اصلین کی ضرورت ہے اور مادہ منفک بھی لازم ہے۔ ۔۔۔۔۔۔پس لفظ ولد کے معنی ہیں جزء خاص یعنی جس کی جزئیت میں دو شخصوں کو دخل ہواسی طرح لفظ ابن بھی عربی زبان میں حقیقی طور پر ولد کا مترادف ہے اس کےاطلاق کے لئے بھی یہی شرائط ہیں۔ چونکہ مسیحؑ کو ابن مریم سے قرآن مجید میںتعبیر کیا گیا ہے اس کے لئے بھی اصلین کا ہونا ضروری ہے‘‘
(اثبات توحید ص۹