ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 580
- ری ایکشن اسکور
- 187
- پوائنٹ
- 77
حالتِ نزع میں عملِ صالح کا سبب
حالتِ نزع میں عملِ صالح اور پاکیزہ کلمے کی توفیق کے اسباب میں سے ہے کہ انسان جس چیز پر زندگی گزارتا ہے بوقتِ وفات اسی عمل پر دنیا سے جاتا ہے، جس کی زندگی سنت واعمالِ صالحہ پر گزرتی ہے، آخری وقت بھی اللہ تعالی اسے نیک عمل کی توفیق دے دیتے ہیں۔
⇚ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے متعلق مروی ہے :
’’آپ نے آخری وقت گھر والوں کو اشارہ کیا کہ وہ انہیں وضو کروائیں، وضو شروع کروایا گیا تو آپ انہیں اشارے سے کہنے لگے کہ (سنت کے مطابق) میری انگلیوں کا خلال بھی کروائیں، اس دوران زبان پر ذکرِ الہی جاری تھا، اُدھر وضو پورا کروایا گیا اِدھر آپ وفات پا گئے۔‘‘
(البداية والنهاية لابن کثیر : 10/ 341)
⇚امام عبد الرحمن بن ابی حاتم رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں:
’’میں اپنے والد (ابو حاتم رحمہ اللہ) کے پاس آیا تو مجھے نہیں پتا تھا کہ وہ نزع کے عالم میں تھے، میں نے ان سے پوچھا کہ عقبہ بن عبد الغافر جو نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے بیان کرتے ہیں وہ صحابی ہیں؟ انہوں نے نفی میں سر ہلایا، مجھے اس پر تسلی نہ ہوئی تو میں نے دوبارہ پوچھا : کیا آپ کو میرے سوال کی سمجھ آ گئی ہے کہ وہ صحابی ہیں؟ فرمایا : وہ تابعی ہے ۔‘‘
مزید فرماتے ہیں : چونکہ میرے والد محترم کی ساری زندگی کا اصل کام حدیث اور اس کے راویوں کی معرفت میں ہی گزری تھی تو اللہ تعالی نے ان کی وفات کے وقت اسی عمل کو ظاہر کرنا چاہا جس پر انہوں نے ساری زندگی لگائی تھی۔
(الجرح والتعديل : 1/ 368)
⇚امام ابوحاتم رحمہ اللہ کے ہی سب سے قریبی دوست امام ابو زرعہ رحمہ اللہ کے متعلق عبد الرحمن بن ابی حاتم بیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنے والد محترم کو فرماتے ہوئے سنا کہ : امام ابوزرعہ رحمہ اللہ طاعون اور پیٹ کی بیماری میں فوت ہوئے، نزع کے وقت ان کی پیشانی پسینے سے شرابور تھی، میں نے ان کی اسی حالت میں وہاں موجود محدث محمد بن مسلم بن وارہ رحمہ اللہ سے سوال کیا کہ : وفات کے وقت قریب الموت کو ”لا إله إلا الله“ کی تلقین سے متعلق آپ کو کون سی حدیث یادہے ؟
محمد بن مسلم بن وارہ رحمہ اللہ نے جواب دیا: اس سلسلے میں معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث مروی ہے۔
محمد بن مسلم بن وارہ رحمہ اللہ نے ابھی اپنی بات مکمل بھی نہ کی تھی کہ امام ابو زرعہ رحمہ اللہ نے حالتِ نزع میں ہی اپنا سر اٹھایا اور کہا: ”عبدالحمید بن جعفر“ نے ”صالح بن ابی عریب“ سے روایت کیا ، انہوں نے ”کثیربن مرہ“سے روایت کیا، انہوں نے ”معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ“ سے روایت کیا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جس شخص کا آخری کلمہ ”لا إله إلا الله“ ہو وہ جنت میں داخل ہوگا۔
امام ابوزرعہ کا اس حالت میں یہ بیان کرنا تھا کہ پورا گھر آہ و بکا سے گونج اٹھا۔“
(الجرح والتعديل : 1/ 345 وسندہ صحيح)
⇚ شیخ عبد اللہ بن عبد العزیز ابن باز کے متعلق بیان کیا جاتا ہے کہ آپ اپنی وفات سے آدھا گھنٹہ یا اس سے بھی کم وقت پہلے اشارہ کیا کہ مجھے وضو کروا دیں، وضو کے لیے جاتے وقت جوتا پہنایا گیا تو پہلے بایاں پہنایا گیا پھر دایاں تو آپ نے بایاں جوتا اتار دیا تاکہ (مسنون طریقے سے) پہلے دایاں جوتا پہنا ہو پھر بایاں۔
(د. عبد الکریم الخضیر، شرح العقیدہ الطحاویہ)
اس کے برعکس اگر انسان کی زندگی ذکرِ الہی سے غافل گزرے تو وفات کے وقت وہی باتیں زبان پر جاری ہوتی ہیں:
⇚ ایک شخص کو موت کے وقت کہا گیا کہ لا الہ الا اللہ کہو وہ کہنے لگا :فلاں گھر کو ٹھیک کر دینا، فلاں باغ میں ایسے ایسے تبدیلی کر لینا۔
⇚ ایک شخص دیوان وحساب کتاب کا کام کرتا تھا، اسے موت سے پہلے کہا گیا : لا الہ الا اللہ کہو، تو وہ فارسی میں گنتی گننے لگا : دس، گیارہ، بارہ۔
⇚ ایک عاشق کو کلمے کی تلقین کی گئی تو وہ اشعار گانے لگا۔
(ان واقعات کے لیے دیکھیے، امام عبد الحق الاشبیلی رحمہ اللہ کی کتاب العاقبۃ فی ذکر الموت، ص : 179 ، 180)
⇚ امام ابن قیم رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے ایک تاجر نے اپنے قریبی رشتہ دار کے متعلق بتایا کہ جب اس کی وفات کا وقت قریب آیا تو لوگ اسے کلمہ پڑھانے لگے، تو وہ آگے سے (دوکانداری کی) باتیں کرنے لگا : یہ کپڑا اچھا ہے، اس کی خرید بڑی بہترین ہے، یہ ایسے اور ایسے ہیں۔ یہی باتیں کرتا ہوا وہ فوت ہو گیا۔
(الجواب الکافی،ص : 91)
⇚ ایک نوجوان کو مرتے وقت کلمے کی تلقین کی گئی تو وہ گانا گانے لگا اور آواز نکالنے لگا : تِن تنا تِن تِن (دھن دھنا دھن دھن)، اور آخری سانس نکلنے تک یہی آوازیں نکالتا رہا ۔ (الجواب الکافی، ایضا)
⇚ ایک بندے کو نزع کی حالت میں کہا گیا کہ کلمہ پڑھ لو تو وہ کہنے لگا : میں نے تو ساری زندگی اللہ کے لیے ایک نماز بھی نہیں پڑھی، اب مجھے اس کا کیا فائدہ ہو گا، پھر وہ بنا کلمہ پڑھے فوت ہو گیا۔ (ایضاً)
⇚ ایک شطرنج کا عادی بوقتِ وفات شطرنج کے مہروں کے نام پکارتا رہا ۔ (ایضا)
نیز بیان کیا جاتا ہے کہ ایک شرابی کو جب عین موت کے کلمہ پڑھنے کو کہا گیا تو کہنے لگا: پہلے تم پی لو پھر مجھے پلا دینا ۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ ہمارے لیے موت کے وقت آسانیاں پیدا فرما دے اور حسنِ خاتمہ عطا فرمائے ۔ آمین۔