ایک طرف تو ہم کہتے ہیں کہ کافر کو بھی کافر نہیں کہنا چاہیے اور دوسری طرف اتنی آسانی کے ساتھ بغیر کسی دلیل کے ایک مسلمان کو تکفیری کہہ دیا ۔ اللہ سے ڈرو اور حامد صاحب کو تکفیر ی کہنے کی دلیل دو۔
السلام و علیکم و رحمت الله -
بھیا - مسلمان انسان اپنے اعمال سے بنتا ہے کسی مسلمان گھرانے میں پیدا ہونے سے انسان مسلمان نہیں ہو جاتا -
اس میں کوئی شک نہیں کہ نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم نے بلا وجہ ہر ایک کو کافر کہنے سے سختی سے منع کیا ہے لیکن جب کوئی صریح کفر کے مرتکب ہوتا ہے تو اس کو کافر کہنا یا سمجھنا ہمارے ایمان کا حصّہ بن جاتا ہے - قرآن میں بے شمار ایسی آیات موجود ہیں جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ ایمان لانے کے بعد انسان سے کفر سرزد ہو سکتا ہے اور وہ مرتدین میں شمار ہو سکتا ہے - دیکھیے قرآن کی آیات :
وَلَقَدْ قَالُوْا کَلِمَةَ الْکُفْرِ وَکَفَرُوْا بَعْدَ اِسْلَامِھِمْ. (التوبۃ:۷۴)
''بے شک انہوں نے کلمۂ کفر کہا اور اسلام لانے کے بعد کافر ہوئے۔
إِنَّ الَّذِينَ ارْتَدُّوا عَلَى أَدْبَارِهِمْ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْهُدَى الشَّيْطَانُ سَوَّلَ لَهُمْ وَأَمْلَى لَهُمْ oذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا لِلَّذِينَ كَرِهُوا مَا نَزَّلَ اللَّهُ سَنُطِيعُكُمْ فِي بَعْضِ الأمْرِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِسْرَارَهُمْ oفَكَيْفَ إِذَا تَوَفَّتْهُمُ الْمَلائِكَةُ يَضْرِبُونَ وُجُوهَهُمْ وَأَدْبَارَهُمْ oذَلِكَ بِأَنَّهُمُ اتَّبَعُوا مَا أَسْخَطَ اللَّهَ وَكَرِهُوا رِضْوَانَهُ فَأَحْبَطَ أَعْمَالَهُمْ.(محمد:۲۸،۲۵)
''بے شک جو لوگ ہدایت واضح ہونے کے بعد مرتد ہوگئے ،شیطان نے ان کے لئے گھڑا اور بیان کیا ،یہ اس وجہ سے کہ انھوں نے ایسے لوگوں سے کہا کہ ہم تمہاری پیروی بعض چیزوں میں کریں گے جنھوں نے اﷲکے نازل کردہ کو کراہت سے دیکھا ،اور اﷲ ان کے اسرار جانتا ہے،تو پھر ان کا کیا حال ہوگا جب ملائکہ ان کی روح قبض کرتے ہوئے اور ان کے چہرے اور پشت پرماریں گے ،یہ اس وجہ سے ہے کہ انھوں نے اس چیز کی پیروی کی جو اﷲنے ناپسند کیا اور اﷲکی مرضی کو مکروہ سمجھا پس ان کے اعمال ضائع کردئیے ۔''
يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ مَا قَالُوا وَلَقَدْ قَالُوا كَلِمَةَ الْكُفْرِ.(التوبۃ: ۷۴)
اپنے قول پر اللہ کی قسم کھاتے ہیں اور البتہ تحقیق انھوں نے کفریہ بات کہی ہے اور کافر ہوئے ہیں مسلمان ہونے کے بعد-
وَجَحَدُوا بِهَا وَاسْتَيْقَنَتْهَا أَنْفُسُهُمْ ظُلْمًا وَعُلُوًّا فَانْظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ.(النمل )
جب ان تک ہماری آیات روشن کردینے والی وضاحت کرنے والی آگئیں توکہنے لگے یہ توکھلاجادو ہے۔اور انھوں نے ان کا انکار کیا ظلم اورتکبر میں جبکہ ان کے نفس ان پر مطمئن تھے۔
وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ قُلْ أَبِاللَّهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنْتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ oلا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ إِنْ نَعْفُ عَنْ طَائِفَةٍ مِنْكُمْ نُعَذِّبْ طَائِفَةً(توبہ)
(اے محمد صل الله علیہ وسلم ) کہہ دیجئے ،کیا اﷲاور اس کی آیات اور اس کے رسول کے ساتھ تم مذاق کرتے ہو،معذرت نہ کرو تحقیق تم ایمان لانے کے بعد کافر ہوگئے ہو،ہم اگر ایک گروہ کو معاف کریں گے تو دوسرے کو عذاب بھی دیں گے۔
يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ مَا قَالُوا وَلَقَدْ قَالُوا كَلِمَةَ الْكُفْرِ.(التوبۃ:۷۴)
اپنے قول پر اﷲکی قسم کھاتے ہیں اور البتہ تحقیق انھوں نے کفریہ بات کہی ہے۔
اس سے ثابت ہوا کہ کچھ باتیں جو سنی جاتی ہیں جو اﷲ کی آیا ت کے بارے میں کہی جاتی ہیں وہ بذات خود کفر ہوسکتی
ہیں۔ اور کچھ اعمال ایسے ہیں [hl]جوکہ کفر ہیں اور ان کے کرنے والے کا ایمان مکمل طور پر باطل کردیتا ہے[/hl] اور کچھ ایسے ہیں کہ جو کفر تو نہیں ہیں مگر اﷲ نے ان کے بارے میں جو حکم لگا دیا ہے اس سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے ۔
الله ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ عطاء فرماے (آمین )-