- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 1,118
- ری ایکشن اسکور
- 4,480
- پوائنٹ
- 376
حاملہ عورت خون دیکھے تو ؟
جب عورت دوران حمل خون دیکھے تو وہ خون استحاضہ کا خون ہے نہ کہ حیض کا کیونکہ حمل کی حالت میں حیض نہیں آتا،اس کے دلائل درج ذیل ہیں ۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
امام ابن قدامہ کہتے ہیں کہ اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حیض کے وجود کو رحم کے خالی ہونے کی علامت بنایا ہے کہ حیض اور جنین (وہ بچہ جو ابھی ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے )دونوں بیک وقت اکٹھے نہیں ہو سکتے(المغنی :ج١ص٣٦١)
اگر ہم نے کہا کہ حاملہ کو بھی حیض آتا ہے تو اس حدیث کی دلالت باطل ہو جائے گی ۔(فتح العزیز للرافعی مع المجموع :ج٢ص٥٧٦)
امام ابن عبد البر ؒ کہتے ہیں کہ ایسی عورت سے جماع کرنا جس کے پیٹ میں (زنا کی وجہ سے ) غیرکا بچہ ہے تو اس سے جماع کرنا منع ہے اور اس پر اجماع ہے اس کے بارے میں دو احادیث مروی ہیں حدیث انس رضی اللہ عنہ اور حدیث ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اور دونوںحسن ہیں ان سے حجت پکڑنی درست ہے ۔(التمہید:ج١٨ص٢٧٩)
امام اثرم کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد سے سوال کیا کہ اگر عورت حمل کی حالت میں خون دیکھے تو کیا وہ نماز نہیں پڑھے گی انھوں نے فرمایا کہ وہ نما ز پڑھے گی پھر انھوں نے اس مذکورہ واقعے سے استدلال کیا ۔(التحقیق فی احادیث الخلا ف لابن الجوزی:ج١ص٢٦٤)
مذکورہ بحث سے ثابت ہوا کہ حالت حمل میں آنے والا خون حیض کا نہیں بلکہ استحاضہ کا ہے جس میں عورت نما ز وغیر ہ ادا کرے گی ۔
جب عورت دوران حمل خون دیکھے تو وہ خون استحاضہ کا خون ہے نہ کہ حیض کا کیونکہ حمل کی حالت میں حیض نہیں آتا،اس کے دلائل درج ذیل ہیں ۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(سنن ابی داود:٢١٥٧،سنن الترمذی:٢٣٥٠قال الحاکم :صحیح علی شرط مسلم (مستدرک حاکم:٢٩٥)وقال ابن حجر :اسنادہ حسن(تلخیص الحبیر:ج١ص٤٤١)وقال:صححہ الحاکم ولہ شاہد عن ابن عباس رضی اللہ عنہ عندالدارقطنی(٣٥٤)(بلوغ المرام:١١٢١،١١٢٢)وقال ابن الملقن :حسن او صحیح(تحفۃالمحتاج:ج١ص٢٤١) وقال ابن عبد البر:احادیث حسان۔(التمہید:ج٣ص١٤٣)لا توطأحامل حتی تضع ولا غیر ذات حمل حتی حیض حیضۃ۔
حاملہ لونڈی سے جماع نہ کیا جائے یہاں تک کہ وہ بچہ جنم دے لے اور نہ ہی اس لونڈی سے جماع کیا جائے جو حاملہ نہیں ہے حتی کہ اس کو ایک حیض آجائے۔
امام ابن قدامہ کہتے ہیں کہ اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حیض کے وجود کو رحم کے خالی ہونے کی علامت بنایا ہے کہ حیض اور جنین (وہ بچہ جو ابھی ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے )دونوں بیک وقت اکٹھے نہیں ہو سکتے(المغنی :ج١ص٣٦١)
اگر ہم نے کہا کہ حاملہ کو بھی حیض آتا ہے تو اس حدیث کی دلالت باطل ہو جائے گی ۔(فتح العزیز للرافعی مع المجموع :ج٢ص٥٧٦)
امام ابن عبد البر ؒ کہتے ہیں کہ ایسی عورت سے جماع کرنا جس کے پیٹ میں (زنا کی وجہ سے ) غیرکا بچہ ہے تو اس سے جماع کرنا منع ہے اور اس پر اجماع ہے اس کے بارے میں دو احادیث مروی ہیں حدیث انس رضی اللہ عنہ اور حدیث ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اور دونوںحسن ہیں ان سے حجت پکڑنی درست ہے ۔(التمہید:ج١٨ص٢٧٩)
امام اثرم کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد سے سوال کیا کہ اگر عورت حمل کی حالت میں خون دیکھے تو کیا وہ نماز نہیں پڑھے گی انھوں نے فرمایا کہ وہ نما ز پڑھے گی پھر انھوں نے اس مذکورہ واقعے سے استدلال کیا ۔(التحقیق فی احادیث الخلا ف لابن الجوزی:ج١ص٢٦٤)
امام ابن قدامہ ؒنے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں بھی حمل کو عدم حیض کے وجود پر نشانی بنایا ہے ،جیسا آپ نے طہر کو حیض پر نشانی بنایا ہے ۔(المغنی:ج١ص٣٦٢)سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی تھی ،سیدنا عمر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ ا س کو حکم دوکہ وہ رجوع کرے پھر اس کو طہر یا حمل کی حالت میں طلاق دے (صحیح البخاری:٥٢٥١،صحیح مسلم:٣٧٢٥)
مذکورہ بحث سے ثابت ہوا کہ حالت حمل میں آنے والا خون حیض کا نہیں بلکہ استحاضہ کا ہے جس میں عورت نما ز وغیر ہ ادا کرے گی ۔