• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حاملہ عورت كو خون آتا ہو اور وہ روزے ركھ لے

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
حاملہ عورت كو خون آتا ہو اور وہ روزے ركھ لے

سوال:
ميں نے سارے رمضان كے روزے ركھے، ميرا غالب گمان يہى ہے كہ ميرے روزے صحيح نہ تھے، كيونكہ ميں حاملہ تھى اور مجھے خون بھى آتا تھا، اب ميرى صحت كمزور ہے اور ميں روزہ نہيں ركھ سكتى، اگر ميرے روزے صحيح نہ تھے تو مجھےاب كيا كرنا ہوگا ؟
جواب:
اگر حاملہ عورت كوخون آتا ہو اور وہ روزے ركھ لے تو اس كے روزے صحيح ہيں، اس كے روزے پر يہ خون اثر انداز نہيں ہوگا كيونكہ يہ نہ تو حيض شمار ہوتا ہے اور نہ ہى نفاس؛ اس ليے كہ پيٹ ميں بچہ موجود ہے، لہذا يہ نفاس نہيں؛ اور غالب طور پر حاملہ عورت كو حيض نہيں آتا.
اور جو كہتے ہيں كہ: حاملہ عورت كو بھى حيض آ سكتا ہے تو وہ بھى يہ شرط لگاتے ہيں كہ يہ خون اسے اس كى ماہوارى كى پہلى عادت كے مطابق آتا ہو تو پھر ہے وگرنہ نہيں.
اگر سائلہ عورت پر يہ خون مشتبہ اور متغير ہو كہ خون رك رك كر آتا ہو اور اس كى پرانى عادت كے مطابق نہيں يعنى حمل سے پہلے جس طرح ماہوارى كى عادت تھى اس طرح نہيں تو يہ فاسد خون ہے، اور اس كے روزے صحيح ہيں.
الحمد للہ اس كو اس كى قضاء نہيں كرنا ہوگى، كيونكہ حاملہ عورت كو جو خون آتا ہے وہ غالبا فاسد خون ہوتا ہے، اور اس ميں خلل ہوتا ہے كبھى اور كبھى زيادہ آتا ہے، كبھى پہلے آ جاتا ہے اور كبھى تاخير ہو جاتى ہے اور مختلف انواع كا ہوتا ہے اس ليے اس كا اعتبار نہيں كيا جائيگا.
ليكن بالفرض اگر وہ اسى طرح آئے جيسے حمل سے قبل عادت تھى اور اس ميں تبديلى نہ ہو تو اہل علم اس كے بارہ ميں كہتے ہيں كہ يہ حيض ہے، اور وہ اس حالت ميں نماز روزہ كى پابندى نہيں كريگى، علماء كى ايك جماعت كا قول يہى ہے.
اور كچھ اہل علم كہتے ہيں كہ:
اگرچہ وہ اپنى پہلى حالت كے مطابق ہى ہو اور اس ميں تبديلى نہ ہو تو بھى اس كا اعتبار نہيں ہوگا، كيونكہ حاملہ عورت كو حيض نہيں آتا، اہل علم كا مشہور قول يہى ہے كہ حاملہ عورت كو آنے والا خون حيض نہيں ہوتا اور يہ مختلف ہوتا ہے اس ميں استقرار نہيں اور متغير ہوتا ہے اور قابل التفات نہيں ہے.
بلكہ اس كا روزہ اور نماز صحيح ہو گى.
اس عورت كو ايسى حالت ميں چاہيے كہ وہ لنگوٹ وغيرہ ميں روئى ركھ كر ہر نماز كے وقت وضوء كرے اور اس طہارت كے ساتھ نماز ادا كر لے چاہے خون آتا بھى ہو؛ كيونكہ ايسى چيز ميں مبتلا پيشاب نہ ركنے كى بيمارى ميں مبتلا شخص كى طرح ہے اور وہ عورت جو حاملہ نہ ہو اور استحاضہ كى بيمارى كى شكار ہو يہ سب برابر ہيں اور اسے آنےوالا خون فاسد ہو اسے كوئى ضرر نہيں ديتا.
ليكن عورت كو چاہيےكہ جب نماز كا وقت ہو جائے تو وہ استنجاء كر كے وضوء كرے اور اسى حالت ميں نماز ادا كر لے.
اور اگر وہ ظہر اور عصر مغرب اور عشاء كى نمازيں اكٹھى اور جمع كر كےادا كرے جيسا كہ نبى كريم ﷺے بعض صحابيات كو تعليم دى تھى، اور جب صفائى كے لحاظ سے وہ ظہر اور عصر كے وقت ايك بار غسل كر كے اور مغرب اور عشاء كے وقت غسل كر كے نمازيں ادا كرے تو يہ بہتر ہے كيونكہ نبى كريمﷺنے استحاضہ والى كچھ عورتوں كو يہى حكم ديا تھا "
الشيخ محمد بن عثيمين رحمہ اللہ​
 
Top