• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حجاج اس بدعت اور ٹھگی سے بچیں

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
514
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
حجاج اس بدعت اور ٹھگی سے بچیں
تحریر: کمال الدین سنابلی

موسم حج ختم ہوتے ہی کچھ اہلِ بدعت اور ٹھگ لوگ حاجیوں کو ٹھگنے لگ جاتے ہیں، انہیں بدعت میں بھی ملوث کرتے ہیں اور ان کا مال بھی ضائع کرواتے ہیں.

طریقہ کار ان کا یہ ہوتا ہیکہ یہ حاجیوں کی قیام گاہ پر پہونچتے ہیں اور ان سے کہتے ہیں کہ آپ نے اتنی موٹی رقم لگا کر فریضہء حج ادا کیا ہے، ممکن ہے غیر شعوری طور پر آپ سے کچھ غلطیاں سرزد ہو گئی ہوں لہذٰا احتیاط کے طور پر آپ دَم یا فدیہ دے دیجئیے تاکہ وہ حج میں ہونے والی غلطیوں کا کفارہ بن جائے، اور دم کی رقم ہمارے پاس جمع کرکے آپ بے فکر ہوکر اپنے ملک جائیں، ہمارے پاس دم کی ادائیگی کا بندوبست ہے، لہذٰا حاجی جو بیچارہ پانچ، سات، دس لاکھ لگا کر حج کرنے آیا ہے، ڈر جاتا ہیکہ کہیں میرا حج بیکار نہ ہو جائے، اس لیے وہ دم کی رقم ان کو دے دیتا ہے کہ لیجیئے یہ ہماری طرف سے آپ دَم دے دینا یا فدیہ ادا کر دینا.

معزز و مکرم حجاج کرام! اللہ آپ کا حج قبول فرمائے، شریعت میں حج کے بعد احتیاط کے طور پر اس طرح کے دم یا فدیہ کا کوئی ثبوت نہیں ہے، ہاں اگر واقعی آپ سے کوئی ایسی غلطی ہوئی ہو جس میں دَم واجب ہوتا ہے، تو وہ غلطی آپ کے علم میں ہوگی، تو بیشک آپ دَم دیں گے، لیکن محض احتیاط، شک اور وہم و گمان کی بنیاد پر کہ شاید کوئی غلطی ہو گئی ہو، اس لیے احتیاطاً ادا کر دیں، اس کا کوئی ثبوت قرآن و سنت میں نہیں ملتا.

میرے علم میں یہ بات آئی ہیکہ آخری وقت میں حجاج سے پیسہ کمانے کے لیے یہ بدعت ایجاد کی گئی ہے اور اس میں دیوبندیوں کا ایک قدیم ادارہ مدرسہ صولتیہ پیش پیش ہے، انہوں نے اسے اپنی کمائی کا ذریعہ اور دھندہ بنا رکھا ہے، ہند سے لیکر سعودی عرب تک ان کے ایجنٹوں کا جال بچھا ہوا ہے جو زیادہ سے زیادہ حجاج کو اپنے اس دامِ فریب میں پھنسانے کی کوشش کرتے ہیں کہ آپ بطورِ احتیاط دم یا فدیہ ادا کر دیجیئے، لہذٰا مکہ و اطراف میں رہائش پذیر حجاج کی ایک ایک بلڈنگ سے وہ ایک اچھی خاصی موٹی رقم اور ہزاروں ریال کا کاروبار کرکے نکلتے ہیں.

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جس طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے روزوں میں ہونے والی کوتاہیوں کے کفارہ کے طور پر صدقۃ الفطر فرض قرار دیا ہے، اسی طرح یہ بھی ہے، اس سے بھی حج کی کوتاہیاں معاف ہو جائیں گی، تو عرض ہے کہ زکوٰۃ الفطر نکالنے کا حکم اور ثبوت تو احادیث صحیحہ سے ملتا ہے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا مکلف ہر روزہ دار کو بنایا ہیکہ وہ صدقۃ الفطر ادا کرے، کیا ہر حاجی کو بھی اللہ کے رسول نے فدیہ یا دَم نکالنے کا مکلف بنایا ہے؟

یہ سارا گورکھ دھندہ در اصل احتیاط والوں کا ہے، وہ جمعہ کے بعد ظہر احتیاطی پڑھتے ہیں، سحری کھانا پینا احتیاطاً جلدی روک دیتے ہیں، افطار احتیاطاً اللہ اور اس کے رسول کے مقرر کردہ وقت سے تاخیر سے کرتے ہیں، اور حاجیوں سے احتیاط کے نام پر دَم یا فدیہ کی موٹی موٹی رقمیں وصول کرتے ہیں.

تعجب اور افسوس تب ہوا جب کچھ اپنے بھی ان کی اس سازش کا شعوری یا غیر شعوری طور پر حصہ بن گئے اور حجاج کو دم احتیاطی اور فدیہ کی ادائیگی پر ابھارنے لگے.
اللہ سب کو صحیح سمجھ عطا فرمائے آمین
 
شمولیت
مارچ 02، 2023
پیغامات
684
ری ایکشن اسکور
26
پوائنٹ
53
اللہ تعالی تمام حجاج کرام کو ایسے فراڈیوں سے بچائے رکھے
 
Top