- شمولیت
- نومبر 01، 2013
- پیغامات
- 2,038
- ری ایکشن اسکور
- 1,225
- پوائنٹ
- 425
تمہید:
میری اور عمران صاحب کی ایک موضوع میں حجیت حدیث پر ایک مکالمہ ہو رہا ہے جسکا لنک یہ ہے
منکر حدیث سے مکالمہ
وہاں پر ایک بات پر آ کر مکالمہ رک گیا ہے وہ بات یہ ہے کہ ہمیں حجت ہونے کو پرکھنے کے لئے کیا طریقہ کار اختیار کرنا چاہئے
اس میں میرے اور عمران صاحب کے موقف میں اختلاف آ گیا اور اوپر موضوع میں اس پر بحث شروع ہو گئی لیکن چونکہ اس سے وہ موضوع چوں چوں کا مربہ بننے کا خطرہ تھا پس اس بحث کے لئے یہ نیا تھریڈ بنایا تاکہ پہلے یہ فیصلہ ہو جائے کہ حدیث کو حجت ثابت کرنے کے لئے ہمیں کیا کیا دیکھا پڑے گا
A-کسی چیز کی حجیت اور اسکو پرکھنے کی وضاحت:
اس کی وضاحت کے لئے مندرجہ ذیل تین پوانٹس کو سمجھیں
1-کسی چیز کی حجیت سے مراد اس کا قابل اتباع ہونا ہے مثلا قرآن حجیت ہے یعنی قرآن لائق اتباع ہے
2-کسی چیز کے حجت ہونے یا قابل اتباع ہونے کا انحصار کچھ دلائل یا معیارات پر ہوتا ہے جو اتنے ٹھوس ہونے چاہئں کہ جس کی وجہ سے ہم اسکو حجت یا قابل اتباع مان لیں (اس دھاگہ میں اسی کے بارے فیصلہ کروانا ہے کہ وہ کون سے معیارات ہیں)
3-کسی چیز کی حجیت کو پرکھنے سے مراد اوپر نمبر2 میں بتائے گئے دلائل یا معیارات کو پرکھنا ہے کہ آیا وہ دلائل یا معیارات اس قابل ہیں کہ ان پر انحصار کرتے ہوئے حدیث کو قابل اتباع مانا جائے
B-حجیت حدیث کو پرکھنے کے لئے عمران صاحب کا موقف:
اس سلسلے میں عمران صاحب کا موقف یہ ہے کہ چونکہ قرآن کے حجت ہونے پر ہمارا دونوں کا اتفاق ہے پس اسکو معیار بنا کر حدیث کی حجیت کو پرکھا جائے
C-حجیت حدیث کو پرکھنے کا میرا (عبدہ) کا موقف:
اس سلسلے میں میرا موقف یہ ہے کہ ہمارا قرآن کے حجت ہونے پر یعنی قابل اتباع ہونے پر ہمارا بے شک اتفاق ہے جیسا کہ اوپر A پوائنٹ میں نمبر 1 میں بتایا گیا ہے مگر اسی پوائنٹ کے نمبر2 میں کچھ معیارات کی بات کی گئی ہے تو اس پر ہمارا اتفاق بالکل نہیں کہ کسی چیز کو حجت ماننے کے لئے جو معیارات یا دلائل درکار ہوتے ہیں وہ صرف قرآن ہے کیونکہ کسی چیز کا خود حجت ہونا اور چیز ہے اور اسکا حجت کے لئے معیار ہونا اور چیز ہے
میری اور عمران صاحب کی ایک موضوع میں حجیت حدیث پر ایک مکالمہ ہو رہا ہے جسکا لنک یہ ہے
منکر حدیث سے مکالمہ
وہاں پر ایک بات پر آ کر مکالمہ رک گیا ہے وہ بات یہ ہے کہ ہمیں حجت ہونے کو پرکھنے کے لئے کیا طریقہ کار اختیار کرنا چاہئے
اس میں میرے اور عمران صاحب کے موقف میں اختلاف آ گیا اور اوپر موضوع میں اس پر بحث شروع ہو گئی لیکن چونکہ اس سے وہ موضوع چوں چوں کا مربہ بننے کا خطرہ تھا پس اس بحث کے لئے یہ نیا تھریڈ بنایا تاکہ پہلے یہ فیصلہ ہو جائے کہ حدیث کو حجت ثابت کرنے کے لئے ہمیں کیا کیا دیکھا پڑے گا
A-کسی چیز کی حجیت اور اسکو پرکھنے کی وضاحت:
اس کی وضاحت کے لئے مندرجہ ذیل تین پوانٹس کو سمجھیں
1-کسی چیز کی حجیت سے مراد اس کا قابل اتباع ہونا ہے مثلا قرآن حجیت ہے یعنی قرآن لائق اتباع ہے
2-کسی چیز کے حجت ہونے یا قابل اتباع ہونے کا انحصار کچھ دلائل یا معیارات پر ہوتا ہے جو اتنے ٹھوس ہونے چاہئں کہ جس کی وجہ سے ہم اسکو حجت یا قابل اتباع مان لیں (اس دھاگہ میں اسی کے بارے فیصلہ کروانا ہے کہ وہ کون سے معیارات ہیں)
3-کسی چیز کی حجیت کو پرکھنے سے مراد اوپر نمبر2 میں بتائے گئے دلائل یا معیارات کو پرکھنا ہے کہ آیا وہ دلائل یا معیارات اس قابل ہیں کہ ان پر انحصار کرتے ہوئے حدیث کو قابل اتباع مانا جائے
B-حجیت حدیث کو پرکھنے کے لئے عمران صاحب کا موقف:
اس سلسلے میں عمران صاحب کا موقف یہ ہے کہ چونکہ قرآن کے حجت ہونے پر ہمارا دونوں کا اتفاق ہے پس اسکو معیار بنا کر حدیث کی حجیت کو پرکھا جائے
C-حجیت حدیث کو پرکھنے کا میرا (عبدہ) کا موقف:
اس سلسلے میں میرا موقف یہ ہے کہ ہمارا قرآن کے حجت ہونے پر یعنی قابل اتباع ہونے پر ہمارا بے شک اتفاق ہے جیسا کہ اوپر A پوائنٹ میں نمبر 1 میں بتایا گیا ہے مگر اسی پوائنٹ کے نمبر2 میں کچھ معیارات کی بات کی گئی ہے تو اس پر ہمارا اتفاق بالکل نہیں کہ کسی چیز کو حجت ماننے کے لئے جو معیارات یا دلائل درکار ہوتے ہیں وہ صرف قرآن ہے کیونکہ کسی چیز کا خود حجت ہونا اور چیز ہے اور اسکا حجت کے لئے معیار ہونا اور چیز ہے