علی الأمینی
رکن
- شمولیت
- اگست 13، 2019
- پیغامات
- 12
- ری ایکشن اسکور
- 5
- پوائنٹ
- 32
☆حجیة الحدیث المرسل عند الاحناف
■ الامام الحافظ المحدّث ابو بکر احمد بن علی بن ثابت
المعروف =بالخطیب البغدادی:
انه مقبول و یجب العمل به اذا کان المرسل ثقة عدلا و ھذا قول مالک و اھل المدینة و ابی حنیفة۔
(کتاب الکفایة فی علم الدرایة □ باب الکلام فی ارسال الحدیث،معناہ،و ھل یجب العمل بالمرسل ام لا؟)
ترجمہ:
بے شک *حدیث مرسل مقبول ہے اور اس پر عمل واجب ہے* جب ارسال کرنے والا ثقہ ہو اور یے مالک،اہل مدینہ اور •ابوحنیفہ• کا قول ہے۔
■المحدث الحافظ ابی الفضل عبد الرحیم بن الحسین العراقی
المعروف بالحافظ العراقی:
و احْتجّ مالکٌ و کذا النعمانُ۔
(فتح المغیث شرح الفیة الحدیث ☜ ذکرہ فی بیان المرسل)
ترجمہ:
اور حدیث مرسل سے امام مالک اور اسی طرح نعمان(ابوحنیفہ) نے احتجاج کیا ہے۔
■الامام ابی عمرو عثمان بن عبدالرحمن الشھرزوری
(المعروف ابن الصلاح) :
الاحتجاجُ بِهٖ مذھبُ مالکٍ و ابِی حنیفةَ۔
(مقدمة بن الصلاح > النوع التاسع معرفة المرسل)
ترجمہ:
حدیث مرسل سے احتجاج کرنا امام مالک اور ابو حنیفہ کا مذہب ہے۔
■ امام نووی تقریب میں لکھتے ہیں:
و قالَ مالکٌ و ابوحنیفةَ فی طائفةٍ صحیحٌ۔
(تدریب الراوی تحت ذکر المرسل)
ترجمہ:
اور امام مالک و ابوحنیفہ نے کہا ایک جماعت (انہیں میں سے بنا بر قول مشہور امام احمد بن حنبل ہیں) میں کہ حدیث مرسل صحیح ہے۔
■ علامہ حافظ ابن حجر العسقلانی رقم طراز ہیں:
وھو قول المالکیین و الکوفیین یُقبل مطلقا۔
ترجمہ:
حدیث مرسل مطلقا قابل قبول ہے یے مالکیین و کوفیین کا قول ہے۔
اب جو ہم قول نقل کرنے جا رہے ہیں وہ دیوبندی حضرات کے لیے ہے۔
■ العلامة ظفر احمد العثمانی التھانوی:
و مرسل اھل القرن الثانی و الثالث عندنا (ای الحنفیة) و عند مالک مطلقا۔
محشی ابو غدة قرن و ثانی کی تشریح فرماتے ہوئے لکھتے ہیں:
و ھم التابعون والقرن الثالث ھم اتباع التابعین۔
اس اعلاوہ بھی بے شمار حوالاجات ہیں جنہیں ہم طوالت سے اجتناب کرتے ہوئے نقل نہیں کر رہے۔
تحریر : علی الامینی
■ الامام الحافظ المحدّث ابو بکر احمد بن علی بن ثابت
المعروف =بالخطیب البغدادی:
انه مقبول و یجب العمل به اذا کان المرسل ثقة عدلا و ھذا قول مالک و اھل المدینة و ابی حنیفة۔
(کتاب الکفایة فی علم الدرایة □ باب الکلام فی ارسال الحدیث،معناہ،و ھل یجب العمل بالمرسل ام لا؟)
ترجمہ:
بے شک *حدیث مرسل مقبول ہے اور اس پر عمل واجب ہے* جب ارسال کرنے والا ثقہ ہو اور یے مالک،اہل مدینہ اور •ابوحنیفہ• کا قول ہے۔
■المحدث الحافظ ابی الفضل عبد الرحیم بن الحسین العراقی
المعروف بالحافظ العراقی:
و احْتجّ مالکٌ و کذا النعمانُ۔
(فتح المغیث شرح الفیة الحدیث ☜ ذکرہ فی بیان المرسل)
ترجمہ:
اور حدیث مرسل سے امام مالک اور اسی طرح نعمان(ابوحنیفہ) نے احتجاج کیا ہے۔
■الامام ابی عمرو عثمان بن عبدالرحمن الشھرزوری
(المعروف ابن الصلاح) :
الاحتجاجُ بِهٖ مذھبُ مالکٍ و ابِی حنیفةَ۔
(مقدمة بن الصلاح > النوع التاسع معرفة المرسل)
ترجمہ:
حدیث مرسل سے احتجاج کرنا امام مالک اور ابو حنیفہ کا مذہب ہے۔
■ امام نووی تقریب میں لکھتے ہیں:
و قالَ مالکٌ و ابوحنیفةَ فی طائفةٍ صحیحٌ۔
(تدریب الراوی تحت ذکر المرسل)
ترجمہ:
اور امام مالک و ابوحنیفہ نے کہا ایک جماعت (انہیں میں سے بنا بر قول مشہور امام احمد بن حنبل ہیں) میں کہ حدیث مرسل صحیح ہے۔
■ علامہ حافظ ابن حجر العسقلانی رقم طراز ہیں:
وھو قول المالکیین و الکوفیین یُقبل مطلقا۔
ترجمہ:
حدیث مرسل مطلقا قابل قبول ہے یے مالکیین و کوفیین کا قول ہے۔
اب جو ہم قول نقل کرنے جا رہے ہیں وہ دیوبندی حضرات کے لیے ہے۔
■ العلامة ظفر احمد العثمانی التھانوی:
و مرسل اھل القرن الثانی و الثالث عندنا (ای الحنفیة) و عند مالک مطلقا۔
محشی ابو غدة قرن و ثانی کی تشریح فرماتے ہوئے لکھتے ہیں:
و ھم التابعون والقرن الثالث ھم اتباع التابعین۔
اس اعلاوہ بھی بے شمار حوالاجات ہیں جنہیں ہم طوالت سے اجتناب کرتے ہوئے نقل نہیں کر رہے۔
تحریر : علی الامینی