::::::: حج سے ملنے والے تربیتء نفس کے عملی اسباق :::::::
(پہلا حصہ )
بِسم اللہ والصلاۃ و السلام علی رسول اللہ
انسانی تاریخ میں حج سے بڑھ کر کوئی اجتماع ایسا نہیں جِس میں ایک ہی وقت میں لاکھوں انسانوں کی عملی طور پر دُرُست رُوحانی تربیت کا عملی انتظام ہوتا ہو ،
صدیوں سے جاری اور اِن شاء اللہ تا قیامت جاری رہنے والے اس ٹرینگ کورس کا اثر نہ صرف اس میں شامل مُسلمانوں پر ہوتا ہے بلکہ دُور سے اس کا مشاھدہ کرنے والے مُسلمانوں پر بھی ہوتا ہے اور اکثر غیر مُسلموں پر بھی ، کہ مُسلمانوں میں اِیمان جوش پکڑتا ہے اور غیر مُسلمان بھی اسلام کی یک جہتی اور مساوات کے بارے میں سوچنے لگتے ہیں ،
ذرا غور کیجیے کہ جب دُنیا کے مختلف گوشوں سے ، مختلف ز ُبانوں والے ، مختلف رنگوں والے ، مختلف نسلوں والے ، مختلف عادات والے ، مختلف افکار والے ، سب ہی اکیلے لا شریک خالق و مالک اللہ تبارک و تعالیٰ کی توحید کا واشگاف اعلان کرتے ہیں، اُس کی تعریف کرتے ہیں ، اُس کی نعمتوں کا اِقرار کرتے ہیں ، اُس کا شُکر ادا کرتے ہیں ، اور تلبیہ کی صُورت میں باآواز بُلند یہ اعرتافات کرتے ہوئے سُنائی دیتے ہیں کہ ،
[FONT=Al_Mushaf]لَبَّيْكَ[/FONT][FONT=Al_Mushaf] اللَّهُمَّ [/FONT][FONT=Al_Mushaf]لَبَّيْكَ[/FONT][FONT=Al_Mushaf]،[/FONT][FONT=Al_Mushaf]لَبَّيْكَ[/FONT][FONT=Al_Mushaf] لاَ[/FONT][FONT=Al_Mushaf]شَرِيكَ[/FONT][FONT=Al_Mushaf] لَكَ[/FONT][FONT=Al_Mushaf]لَبَّيْكَ[/FONT][FONT=Al_Mushaf]،[/FONT][FONT=Al_Mushaf]إِنَّ[/FONT][FONT=Al_Mushaf] الْحَمْدَ[/FONT][FONT=Al_Mushaf]وَالنِّعْمَةَ[/FONT][FONT=Al_Mushaf]لَكَ [/FONT][FONT=Al_Mushaf]وَالْمُلْكَ[/FONT][FONT=Al_Mushaf]،[/FONT][FONT=Al_Mushaf]لاَ[/FONT][FONT=Al_Mushaf]شَرِيكَ [/FONT][FONT=Al_Mushaf]لَكَ[/FONT]::: حاضرہوں اےمیرےاللہ حاضرہوں،حاضرہوں،تیراکوئی شریک نہیں،حاضرہوں،بےشک خالص سچی تعریف اورتمامترنعمتیں اورحقیقی بادشاہی تیری ہی ہیں،تیراکوئی شریک نہیں،
کیا ہی بھلا ہو کہ یہ سب حجاج کرام اور ان کو یہ سب کہتے ہوئے سننے والے مُسلمان یہ بھی سیکھ لیں کہ حج کے موقع پر اللہ کی اس خالص توحید ،اللہ کی نعمتوں کے اعتراف اور ان پر شکر اور اللہ کی حقیقی بادشاہی کے اعتراف پر عمل کرنا حج کے عملی اسباق میں سے پہلا بنیادی سبق ہے ، ز ُبان سے جاری ہونے والے ان حقائق کو رُوح میں بھی جاگزین کرنا مطلوب ہے اور پھر اپنی زندگی کے ہر شعبے میں عملی طور پر ظاہر کرتے رہنا مطلوب ہے ،
ہم مُسلمانوں کی انفرادیت میں سے یہ بھی ہے کہ ہمارے نفوس کی تربیت اور اصلاح کے بنیادی طریقوں میں ہماری رب نے ہمارے بنیادی عقیدے ،یعنی اللہ کی توحید اورصِرف اکیلے اُسی کی طرف سے تمام نعمتیں ملنے ، نہ ملنے اور صِرف اکیلےاُسی کا ہر چیز پر مکمل قادر ہونے کے اس طرح برملا اعلان کرنا بھی شامل فرما دیا ، کہ ایک ہی وقت میں ایک ہی جگہ میں لاکھوں مُسلمان یہ اعلان کرتے ہیں جس کی حِکمت یہ ہے کہ یہ اعلان ان کی روحوں تک میں جا بسے اور اس عملی تربیت کا درس پانے کے بعد وہ لوگ اُس دِن کی طرح ہوجائیں جِس دِن اُن کی ماؤں نے اُن کو پیدا کیا تھا ،اور جب اپنے اپنے مقامات پر واپس پہنچیں تو اللہ کی توحید کے عملی پیغامبر ہوں ،
اور جو کچھ وہ حج کے دِنوں میں علی الاعلان کہتے رہے ہیں ، اُن کی زندگیاں اُس کا عملی نمونہ نظر آنے لگیں ، حج کے اس بنیادی رُوحانی سبق کے علاوہ حجاج کرام اور ساری ہی اُمت کے لیے حج میں درج ذیل أہم تربیتی اسباق بھی پائے جاتے ہیں :::
::: (1) ::: اللہ واحد و لا شریک کی توحید کے ذریعے اخلاص کی نمود و افزائش :::
جی ہاں ، اللہ کی توحید کے اس متکرر اقرار سے ، اقرار کرنے اور سننےو الوں میں اللہ کے اخلاص بڑھتا ہے ، اخلاص جو کہ کسی بھی نیک عمل کی قبولیت کی پہلی شرط ہے ، جس کی عدم موجودگی کسی بھی نیک عمل کے قبول نہ ہونے کی ضمانت ہے ، اس مذکورہ بالا تلبیے یعنی [FONT=Al_Mushaf]لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ ، [/FONT]کے ساتھ ساتھ حج سے متعلق آیات مبارکہ پر ہی غور کیجیے تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اِخلاص کے ساتھ ہی یہ عِبادت کرنے کی کس قدر تاکید فرمائی ہے ، ایک جگہ اِرشاد فرمایا ہے ((((( [FONT=Al_Mushaf]وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ[/FONT]::: اور حج اور عُمرہ اللہ کے لیے مکمل کرو )))))، سُورت البقرہ/آیت 196،
اور دوسری جگہ اِرشاد فرمایا ((((( [FONT=Al_Mushaf]فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ [/FONT]O[FONT=Al_Mushaf]حُنَفَاءَ لِلَّهِ غَيْرَ مُشْرِكِينَ بِهِ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَكَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَاءِ فَتَخْطَفُهُ الطَّيْرُ أَوْ تَهْوِي بِهِ الرِّيحُ فِي مَكَانٍ سَحِيقٍ[/FONT]::: پس بُتوں کی پلیدگی سے بچو اور جھوٹی بے کار باتوں سے بچوO خاص اللہ کے بندے ہو کر رہو اور اللہ کے ساتھ کسی کو شریک مت کرو ، اور جو کوئی اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرتا ہے تو (اُس کی حالت ایسی ہوتی ہے کہ) گویا وہ آسمان سے گرا ہے اور اُسے پرندے نے اُچک لیا یا ہوا نے اُسے کسی بُری جگہ لے جا پھینکا ہو )))))،سُورت الحج/آیت 30،31،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضمون جاری ہے ، ان شاء اللہ ہفتے دس دن میں اس کی تکمیل ہو جائے گی ، والسلام علیکم۔