• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حج کے متعلق پنڈت جی کے اعتراضات کے دندان شکن جوابات

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
حج کے متعلق اشکالات و جوابات
پنڈت جی کے اعتراضات کے دندان شکن جوابات

اعتراض: طواف کرنے پر
سوال:آپ لوگ ہم پہ کیوں اشکال کرتے ہیں کہ تم لوگ لال لال کپڑے پہن کر گنگا ندی پوجا کرنے جاتے ہوں حالاں کہ آپ لوگ بھی ایسا یہ معاملہ کرتے ہں کہ جب حج کرنے جاتے ہیں تو احرام باندھتے ہیں پھر پتھر کا چکر لگاتے ہیں لہٰذا یہ بھی ایک شرک ہے اگر شرک ہے تو حج و طواف کرنے کی کیا وجہ ہے؟
جواب: دراصل حق جل مجدہ نے انسان کو پیدا کیا تاکہ میری عبادت کرے اور عبادت کی دو قسم ہیں۔
(۱)انکسار و تذلل
(۲) محبت و ایثار۔
انکسار و تذلل کے لیے نماز کا حکم ہے جو جسمانی رنگ میں انسان کے ہر عضو کو خشوع و خضوع کی حالت میں ڈالتی ہے حتی کہ بندہ پورے جسم و جثہ کے ساتھ سجدہ ریز ہوجاتا ہے۔
دوسری قسم ہے محبت و ایثار یعنی بندہ اللہ تعالیٰ کی محبت میں تڑپتا ہے اس وقت ان کی ضرورت ہوتی ہے کہ کس طرح اپنا شوق پورا کریں تو سوائے حج و طواف کے اور کوئی ایسی چیز نہیں مل سکتی جس سے انسان اپنی محبت کا اظہار کرے۔
اعتراض: احرام میں مرد و عورت بغیر سلے ہوئے کپڑے پہنتے ہیں۔
سوال: آپ ہمیں کیوں کہتے ہیں کہ تم لوگ صبح سویرے صرف شرمگاہ چھپاتے ہو اور غسل کرنے کے بعد ستر کو صحیح طریقے سے چھپاتے بھی نہیں اور عبادت کے لئے مندروں میں داخل ہوجاتے ہو۔ حالاں کہ یہ طریقہ آپ کے مذہب میں بھی رائج ہے بلکہ آپ کے مذہب میں یہ کارنامہ سب سے زائد ہیں کہ مرد و عورت کو حالتِ احرام میں فقط بے سلی ہوئی دو چادروں پر اکتفا کر کے حج ادا کرتے ہیں اور یہی بے سلے کپڑے پہن کر دوڑتے بھی ہیں۔
جواب: آپ کو یا تو مسائل احرام کا علم ہی نہیں، نہ آپ نے مطالعہ کرنے کی زحمت فرمائی حالتِ احرام اور غیر احرام میں کپڑے ایک ہی ہوتے ہیں عورتوں کے کپڑے یکساں ہوتے ہیں اس میں کوئی تفاوت نہیں ہوتا رہی بات مردوں کی تو وہ کپڑے بغیر سلے تو پہنتے ہیں لیکن ستر نہیں کھولتا کیوں کہ ان کے پاس دو دو چادریں پانچ پانچ میٹر کی ہوتی ہیں ایک چادر ناف سے لے کر ساق(پنڈلی) تک ہوتی ہے دوسری چادر بدن پر رکھی جاتی ہے جس سے ستر کھولنے کا کوئی سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ستر علی حالہ مستور رہتا ہے، مکشوف نہیں ہوتا(ستر چھپا ہوا ہی ہوتا ہے کھلتا نہیں ہے۔)
سوال: اہل ایمان خود شرک و بت پرستی میں مشغول ہیں جیسا کہ دوران حج حجرِ اسود کو پوجتے ہیں اور پتہ نہیں کہ ان کی عورتیں ان پتھر سے کیا طلب کرتی ہیں؟
جواب: ارے نادان پنڈت؟(نعوذ باللہ) تیری عقل کس نے سلب کرلی کیا تمہیں معلوم نہیں کہ معبود کسے کہتے ہیں معبود اسے کہتے ہیں کہ جس کی عبادت کی جائے اور اس کی حمد و ستائش بھی کی جائے اور ہم اہل ایمان آج تک اس حجر اسود کی کبھی بھی ستائش نہیں کی ہے اور نہ معبود ہونے کی نیت سے اس کو پوجا ہے بلکہ ایک نسبت و محبت میں اس کو بوسہ دیتے ہیں۔ اس کی مثال یوں لیجئے کہ جب آپ گھر جاتے ہیں تو بیوی کو بوسہ دیتے ہیں وغیرہ ذلک۔ تو کیا یہ آپ کی معبودہ ہوگئی؟ لہٰذا جس طرح آپ محبت میں بوسہ دیتے ہیں اور معبود نہیں ہوتی ہیں اسی طرح ہم ان کی محبت و عشق میں بوسہ دیتے ہیں نہ کہ عبادت کرتے ہیں۔
مزید حجر اسود کو بوسہ دینے کا راز مدلل یہاں موجود ہے
اعتراض صفا و مروہ کے درمیان سعی پر۔
سوال: اسی طرح آپ ہم لوگوں کو بدنام کرتے ہیں کہ تم کندھے پر ڈنڈے اٹھا کر ہر بڑے مندروں میں جاتے ہو اور شرک کرتے ہو حالانکہ آپ خود ایسا عمل کرتے ہیں کہ دوران حج صفا مروہ کا بار بار چکر لگاتےہیں اور ہم تو فقط ایک ہی مرتبہ مندروں اور گنگاؤں میں داخل ہوتے ہیں اس سے معلوم ہوا کہ آپ سب سے زیادہ شرک کرتے ہیں۔
جواب: صفا و مروہ کے درمیان جو کہ خانہ کعبہ کا چوک ہے ہم اس لیے سعی کرتے ہیں تاکہ اللہ تعالیٰ کی نظر رحمت کی بارش ہو اور اس میں یہ بھی راز ہے کہ مثلاً کوئی بادشہ کے پاس داخل ہو اور پھر باہر نکلے اور نہ جانتا ہو کہ بادشاہ میرے بارے میں کیا حکم کرے گا، منظوری فرمائے گا یا نہیں تو بادشہ کے دروازے پر بار بار آتا جاتا ہے ،اس امید سے کہ اگر اوّل دفعہ رحم نہ کرے گا تو دوسری بار میں رحم کرے گا۔
بخلاف تمہارا خدا مورتی ہے کہ نہ تو سنتا ہے اور نہ کھاتا ہے اور نہ پیتا ہے اور نہ نفع و نقصان کا مالک ہے حتی کہ اگر اس کے بدن پر کتے پیشاب کرے تو بھگا بھی نہیں سکتا تو ایسوں کے پاس چکر لگانے سے کوئی فائدہ نہیں ہے۔
اعتراض :حج میں حلق کروانے پر
سوال: جناب ہم کسی اہم پوجا پاٹ کے موقع پر اگر سر منڈاتے ہیں تو آپ ہنستے اور مذاق اڑاتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ دیکھو کافر کو؟ حالاں کہ یہ عمل آپ بھی کرتے ہیں اور دوران حج میں حلق کراتے ہیں اس سے یہ معلوم ہوا کہ آپ بھی کفر و شرک میں مبتلا ہیں۔
جواب: جناب ہم لوگ سر عبادت کے مقصد سے منڈواتے نہیں ہیں(البتہ اس پر اللہ اجر دیتا ہے) بلکہ بہت دنوں سے سر ننگا رہا ہے ہوسکتا ہے کہ بالوں کے نیچے ضرر دینے والی کنکریاں موجود ہوں جو آگے چل کر نقصان دے۔ دوسرا جواب ہمارے یہاں سر منڈوانا ضروری نہیں بلکہ بالوں کو چھوٹا کر لیا تو کافی ہے بخلاف تمہارے یہاں کہ سر جڑ سے منڈوانا ضروری ہے۔
اعتراض رمی جمار پر
سوال: تم یہ کہتے ہو کہ دودھ مٹی پھول مورتیوں پر چڑھا کر کفر و شرک میں مبتلا ہو حالاں کہ تم بھی اسی عمل کا ارتکاب کرنے والے ہو اور دوران حج رمی جمار کرتے ہو ہم تو صرف پھول،دودھ ہی چڑھاتے ہیں اور تم تو پتھر کو پوجتے بھی ہو اور پتھر چلاتے بھی۔
جواب: ارے پنڈت! تم پھول ، دودھ اور کیا کیا لے جاتے ہو تاکہ شیاطین کی پوجا کریں اور منائیں لیکن ہم شیطان کے سر و جسم توڑنے کے لئے پتھر مارتے ہیں چڑھاتے نہیں گویا تم محبتاً و اعتقاداً یہ عمل کرتے ہو اور ہم ضرباً بغضاً و اعداءً یہ عمل کرتے ہیں۔ اب جناب پنڈت جی بات ذہن نشین ہوگئی کہ اور کوئی خلجان ہے ان شاء اللہ دندان شکن جوابات دئے جائیں گے۔
اعتراض:حرم میں جانوروں کے شکار نہیں کرنے پر
سوال: آپ کا مذہب کیسا ہے کہ کبھی تو جانوروں کا شکار کرنا حلال ہوتا ہے اور کبھی حرام ہوتا ہے مثلاً حرم کے بعض جانوروں کا شکار نہیں کرتے ہیں آخر اس کی وجہ کیاہے؟
جواب: ہم لوگوں کو اللہ تعالیٰ سے سب سے زیادہ محبت ہے چنانچہ ان کی محبت میں ان کے یہاں کے جانوروں سے بھی محبت کرتے ہیں یعنی ہم اپنے محبوب کے کوچہ کے جانوروں کو باوجود یہ کہ گوشت کھانا جائز ہے لیکن کچھ نہیں کرتے اور ان کی محبت میں چھوڑ دیتے ہیں۔
سوال: جب ان کی محبت میں ماکول اللحم جانور کو چھوڑ دیتے ہیں اور کچھ نہیں کرتے تو اسی طرح چیل،کوے،بچھو، سانپ،چوہے،بھیڑیے،سگ دیوانہ، کو کیوں قتل کرتے ہیں اس کو بھی چھوڑ دو کیوں کہ وہ تمھارے محبوب کے کوچے کے باشندے ہیں۔

جواب: یہ جانور ضرر دینے والا اور عاشقانِ الٰہی کو تکلیف پہنچانے والے اور کوچۂ محبوب سے روکنے والے ہوتے ہیں لہٰذا محبوب حقیقی خداوند تعالیٰ کی نظر میں اسی وجہ سے مردود ٹھہرے کہ اس کے عاشقوں کے لیے اس کے کوچہ سے مانع ہوتے ہیں اور یہ امر اس کو ناپسند ہے پس جو امر محبوب کی نظر میں مبغوض ہو بالضرور اس کے عاشقوں اور محبوب کی نظر میں بھی وہ مبغوض ہوگا یہی وجہ ہے کہ اگر ان جانوروں کو حرم میں مار ڈالے تو اس پر کوئی تاوان ان کے بدلے میں دینا لازم نہیں ہوتا بلکہ کارِ ثواب رضائے محبوب ہے۔

 
Top