تمہید
حدیث اور سنت دونوں عربی زبان کے الفاظ ہیں جو عربی زبان میں اپنے لغوی معنی ہی کے لحاظ سے ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ حدیث کے معنی بات، قول، اور کلام کے ہیں اور یہ لغت میں جدید یعنی نئی چیز کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے، جب کہ سنت کے معنی پٹے (استعمال) ہوئے راستے، عام طریقے اور جاری و ساری عمل کے ہیں۔ البتہ اتنا پیش نظر رہے کہ لغوی اور اصطلاحی طور پر دو مختلف الفاظ ہونے کے باجود حدیث اور سنت دونوں ایک دوسرے سے بالکل جدا نہیں ہیں۔ حدیث اور سنت میں جو تعلق ہے وہ کچھ اس طرح ہے:
حدیث اور سنت کے اصطلاحی معنی
حدیث 1
عن ابي الطفيل، قال قلت لابن عباس يزعم قومك ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد رمل بالبيت وان ذلك سنة قال صدقوا و كذبوا قلت وما صدقوا وما كذبوا قال صدقوا قد رمل رسول الله صلى الله عليه وسلم و كذبوا ليس بسنة۔
(سنن ابی داؤد، کتاب المناسک، باب فی الرمل، صحیح)
ابوطفیل کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباسؓ سے کہا: ’’آپ کی قوم سمجھتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بیت اللہ کے طواف میں رمل کیا اور یہ سنت ہے۔‘‘ انہوں نے کہا: ’’لوگوں نے سچ کہا اور غلط بھی۔‘‘ میں نے دریافت کیا: ’’لوگوں نے کیا سچ کہا اور کیا غلط؟‘‘ فرمایا: ’’انہوں نے یہ سچ کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے رمل کیا لیکن یہ غلط کہا کہ رمل سنت ہے۔‘‘
اس حدیث سے صاف معلوم ہو رہا ہے کہ طواف کے دوران میں رمل کرنے کی حدیث تو ہے، مگر یہ سنت نہیں ہے۔ یعنی ہر سنت حدیث ہے، مگر ہر حدیث سنت نہیں۔
درحقیقت رسول اللہ ﷺ کی حیات مبارک میں جو جو واقعات پیش آئے وہ قلمبند کرلیے گئے انہی کو حدیث کہا جاتاہے۔ قطع نظر اس کے کہ وہ واقعات کس صورتحال میں پیش آئے ہر چیز کو قلمبند کرلیا گیا۔ واقعات کے اس ذخیرے میں سے امت کے لیے جو راہ عمل متعین کی جائے گی اس کو سنت کہا جاتا ہے۔
حدیث میں ان کے علاوہ بھی مضامین شامل ہیں جن کا اپنی نوعیت کے لحاظ سے دین ہونا ضروری نہیں ہے۔ مثلا: قریش کے دور جاہلیت کے اعمال و تصورات کا بیان، پچھلی امتوں کے حالات ، مستقبل کی عمومی پیشین گوئیاں، نبوت سے پہلے اور نبوت کے بعد آپ ﷺ کی سوانح حیات کی روایات وغیرہ۔ اسی بات کو اجاگر کرنے کے لیے امام بخاری نے اپنے مجموعہ حدیث کا نام، جو صحیح بخاری کے نام سے مشہور ہے، الجامع المسند الصحيح المختصر من امور رسول الله صلى الله عليه وسلم وسننه وايامه رکھا۔ سننہ و ایامہ کا مطلب ہے آپ ﷺ کی سنتیں اور آپ ﷺ سے متعلق تاریخی پہلو۔
حدیث اور سنت دونوں عربی زبان کے الفاظ ہیں جو عربی زبان میں اپنے لغوی معنی ہی کے لحاظ سے ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ حدیث کے معنی بات، قول، اور کلام کے ہیں اور یہ لغت میں جدید یعنی نئی چیز کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے، جب کہ سنت کے معنی پٹے (استعمال) ہوئے راستے، عام طریقے اور جاری و ساری عمل کے ہیں۔ البتہ اتنا پیش نظر رہے کہ لغوی اور اصطلاحی طور پر دو مختلف الفاظ ہونے کے باجود حدیث اور سنت دونوں ایک دوسرے سے بالکل جدا نہیں ہیں۔ حدیث اور سنت میں جو تعلق ہے وہ کچھ اس طرح ہے:
1) کبھی حدیث اور سنت الگ الگ ہوتی ہیں یعنی ایک چیز حدیث تو ہوتی ہے لیکن وہ سنت کا درجہ نہیں پاتی۔
2) کبھی دونوں جمع ہو جاتے ہیں کہ جو حدیث ہوتی ہے وہ سنت بھی ہوتی ہے۔
3) کبھی سنت الگ ہو جاتی ہے لیکن وہ حدیث نہیں ہوتی۔
ان کی تفصیل آگے آرہی ہے۔2) کبھی دونوں جمع ہو جاتے ہیں کہ جو حدیث ہوتی ہے وہ سنت بھی ہوتی ہے۔
3) کبھی سنت الگ ہو جاتی ہے لیکن وہ حدیث نہیں ہوتی۔
حدیث اور سنت کے اصطلاحی معنی
حدیث کے اصطلاحی معنی
1) رسول اللہ پاک ﷺ نے زندگی میں جو کچھ ارشاد فرمایا ہے وہ سب حدیث ہے۔
2) رسول اللہ ﷺ نے زندگی میں جو بھی کام کیا ہے وہ حدیث ہے۔
3) رسول اللہ ﷺ نے جن باتوں کو برقرار رکھا ہے وہ بھی حدیث ہے۔ یعنی کسی مسلمان نے کوئی کام کیا، رسول اللہ ﷺ نے اس کو دیکھا، یا وہ آپ ﷺ کے علم میں آیا اور آپ ﷺ نے اس پر نکیر نہیں فرمائی بلکہ اس کو برقرار رکھا، اس کی تائید فرمائی تو یہ بھی حدیث ہے۔2) رسول اللہ ﷺ نے زندگی میں جو بھی کام کیا ہے وہ حدیث ہے۔
4) رسول اللہ پاک ﷺ کی صفات یعنی ذاتی حالات بھی حدیث ہیں۔
ان چاروں معنوں میں رسول اللہ ﷺ سے جو کچھ منسوب ہے وہ حدیث ہے۔ لیکن کسی بات کا حدیث ہونا ایک بات ہے اور اس کا سنت ہونا دوسری بات ہے۔ حدیث 1
عن ابي الطفيل، قال قلت لابن عباس يزعم قومك ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد رمل بالبيت وان ذلك سنة قال صدقوا و كذبوا قلت وما صدقوا وما كذبوا قال صدقوا قد رمل رسول الله صلى الله عليه وسلم و كذبوا ليس بسنة۔
(سنن ابی داؤد، کتاب المناسک، باب فی الرمل، صحیح)
ابوطفیل کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباسؓ سے کہا: ’’آپ کی قوم سمجھتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بیت اللہ کے طواف میں رمل کیا اور یہ سنت ہے۔‘‘ انہوں نے کہا: ’’لوگوں نے سچ کہا اور غلط بھی۔‘‘ میں نے دریافت کیا: ’’لوگوں نے کیا سچ کہا اور کیا غلط؟‘‘ فرمایا: ’’انہوں نے یہ سچ کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے رمل کیا لیکن یہ غلط کہا کہ رمل سنت ہے۔‘‘
اس حدیث سے صاف معلوم ہو رہا ہے کہ طواف کے دوران میں رمل کرنے کی حدیث تو ہے، مگر یہ سنت نہیں ہے۔ یعنی ہر سنت حدیث ہے، مگر ہر حدیث سنت نہیں۔
درحقیقت رسول اللہ ﷺ کی حیات مبارک میں جو جو واقعات پیش آئے وہ قلمبند کرلیے گئے انہی کو حدیث کہا جاتاہے۔ قطع نظر اس کے کہ وہ واقعات کس صورتحال میں پیش آئے ہر چیز کو قلمبند کرلیا گیا۔ واقعات کے اس ذخیرے میں سے امت کے لیے جو راہ عمل متعین کی جائے گی اس کو سنت کہا جاتا ہے۔
حدیث میں ان کے علاوہ بھی مضامین شامل ہیں جن کا اپنی نوعیت کے لحاظ سے دین ہونا ضروری نہیں ہے۔ مثلا: قریش کے دور جاہلیت کے اعمال و تصورات کا بیان، پچھلی امتوں کے حالات ، مستقبل کی عمومی پیشین گوئیاں، نبوت سے پہلے اور نبوت کے بعد آپ ﷺ کی سوانح حیات کی روایات وغیرہ۔ اسی بات کو اجاگر کرنے کے لیے امام بخاری نے اپنے مجموعہ حدیث کا نام، جو صحیح بخاری کے نام سے مشہور ہے، الجامع المسند الصحيح المختصر من امور رسول الله صلى الله عليه وسلم وسننه وايامه رکھا۔ سننہ و ایامہ کا مطلب ہے آپ ﷺ کی سنتیں اور آپ ﷺ سے متعلق تاریخی پہلو۔