مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,400
- ری ایکشن اسکور
- 463
- پوائنٹ
- 209
لوگوں میں یہ بات پھیلائی جارہی ہے کہ نبی ﷺ کو بچوں کی پانچ عادتیں محبوب تھیں۔
روایت کا متن اس طرح سے ہے :
إنِّي أُحِبُّ مِنَ الصِّبْيَانِ خَمْسَةَ خِصَالٍ: الاَوَّلُ أَنَّهُمْ البَاكُونَ، الثَّانِي: عَلَي التُّرَابِ يَجْتَمِعُونَ، الثَّالِثُ: يَخْتَصِمُونَ مِنْ غَيْرِ حِقْدٍ، الرَّابِـعُ: لاَ يَدَّخِرُونَ لِغَدٍ، الخَامِسُ: يَعْمُرُونَ ثُمَّ يُخْرِبُونَ.
مفہوم روایت :
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: مجھے بچوں کی پانچ عادتیں بہت پسند ہیں۔
(1)وہ رو کر مانگتے ہیں اور اپنی بات منوالیتے ہیں۔
(2)وہ مٹی سے کھیلتے ہیں اور غرور تکبر خاک میں ملادیتے ہیں۔
(3)جو مل جائے کھا لیتے ہیں زیادہ جمع یا ذخیرہ کرنے کی ہوس نہیں رکھتے
(4)لڑتے ہیں جھگڑتے ہیں اور پھر صلح کرلیتے ہیں یعنی دل میں حسد ، بغض اور کینہ نہیں رکھتے۔
(5)مٹی کے گھر بناتے ہیں۔ کھیل کر گرادیتے ہیں یعنی وہ بتاتے ہیں کہ یہ دنیا باقی رہنے والی نہیں بلکہ ختم ہوجانے والی ہے۔
یہ بات حدیث کی کسی کتاب میں موجود نہیں ہے یہاں تک کہ ضعیف و موضوع میں بھی نہیں ۔ تب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر کہاں سے لوگوں میں مشہور ہوگئی ؟
میں اس کا بہت پتہ لگایا تو معلوم ہوا کہ یہ بات شیعہ کی کتاب میں موجود ہے وہ لوگ اسے نبی ﷺ کی طرف منسوب کرکے بیان کرتے ہیں جبکہ نبی ﷺ سے ایسی بات ثابت نہیں ہے ۔
یہ بات مشہور شیعہ عالم سید نعمت اللہ جزائزی جو کہ شیعہ کے درمیان سید جزائری سے معروف ہے اس کی کتاب زَهْرُ الرَّبيع میں صفحہ 259 پہ مذکورہے ۔ پھر وہاں سے دیگر شیعہ کتب میں نقل کی گئی ۔ یہاں تک کہ شوسل میڈیا ٹویٹر، فیس بوک وغیرہ کی شیعہ آئی ذیز پہ بھی خوب نشر کی گئی ہے ۔
اللہ کی پناہ
روایت کا متن اس طرح سے ہے :
إنِّي أُحِبُّ مِنَ الصِّبْيَانِ خَمْسَةَ خِصَالٍ: الاَوَّلُ أَنَّهُمْ البَاكُونَ، الثَّانِي: عَلَي التُّرَابِ يَجْتَمِعُونَ، الثَّالِثُ: يَخْتَصِمُونَ مِنْ غَيْرِ حِقْدٍ، الرَّابِـعُ: لاَ يَدَّخِرُونَ لِغَدٍ، الخَامِسُ: يَعْمُرُونَ ثُمَّ يُخْرِبُونَ.
مفہوم روایت :
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: مجھے بچوں کی پانچ عادتیں بہت پسند ہیں۔
(1)وہ رو کر مانگتے ہیں اور اپنی بات منوالیتے ہیں۔
(2)وہ مٹی سے کھیلتے ہیں اور غرور تکبر خاک میں ملادیتے ہیں۔
(3)جو مل جائے کھا لیتے ہیں زیادہ جمع یا ذخیرہ کرنے کی ہوس نہیں رکھتے
(4)لڑتے ہیں جھگڑتے ہیں اور پھر صلح کرلیتے ہیں یعنی دل میں حسد ، بغض اور کینہ نہیں رکھتے۔
(5)مٹی کے گھر بناتے ہیں۔ کھیل کر گرادیتے ہیں یعنی وہ بتاتے ہیں کہ یہ دنیا باقی رہنے والی نہیں بلکہ ختم ہوجانے والی ہے۔
یہ بات حدیث کی کسی کتاب میں موجود نہیں ہے یہاں تک کہ ضعیف و موضوع میں بھی نہیں ۔ تب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر کہاں سے لوگوں میں مشہور ہوگئی ؟
میں اس کا بہت پتہ لگایا تو معلوم ہوا کہ یہ بات شیعہ کی کتاب میں موجود ہے وہ لوگ اسے نبی ﷺ کی طرف منسوب کرکے بیان کرتے ہیں جبکہ نبی ﷺ سے ایسی بات ثابت نہیں ہے ۔
یہ بات مشہور شیعہ عالم سید نعمت اللہ جزائزی جو کہ شیعہ کے درمیان سید جزائری سے معروف ہے اس کی کتاب زَهْرُ الرَّبيع میں صفحہ 259 پہ مذکورہے ۔ پھر وہاں سے دیگر شیعہ کتب میں نقل کی گئی ۔ یہاں تک کہ شوسل میڈیا ٹویٹر، فیس بوک وغیرہ کی شیعہ آئی ذیز پہ بھی خوب نشر کی گئی ہے ۔
اللہ کی پناہ