• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث دل ( دعا کی قبولیت )

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
السلام علیکم
کچھ عرصہ سے اپنی ایک دنیاوی مشکلات میں اللہ سبحانہ و تعالی سے دعا کر رہا تھا لیکن وہ مشکلات حل نہیں ہو رہی تھی جس سے رفتہ رفتہ دل میں ایک عجیب سی مایوسی کی کیفیت پیدا ہونی شروع ہو گی۔ اللہ سبحانہ و تعالی نے اچانک ذہن میں کچھ ایسے خیالات پیدا کیے کہ الحمد للہ دعا قبول نہ ہونے کی وجہ سے ہونے والی وہ مایوسی کی کیفیت ختم ہو گئی۔

میرے ذہن میں یہ خیال پیدا ہوا کہ اللہ تعالی نے بغیر دعا کیے مجھے اتنی نعمتیں دی ہوئی ہیں۔ اگر ان میں سے فلاں فلاں نعمت نہ ہوتی تو میں آج اس نعمت کے کس قدر بے چین یا دعا گو ہوتا۔ پس اس طرح میں اللہ کی نعمتوں کو شمار کرتا گیا تو مجھے احساس ہوا کہ جو چیزیں مجھے مسلسل دعا کے نتیجے میں نہیں مل رہی ہیں، وہ بہت کم ہیں جبکہ جو میرے دعا کیے بغیر مجھے ملی ہوئی ہیں، ان کا کوئی شمار قطار نہیں ہے تو میری مایوسی کی کیفیت امید میں تبدیل ہو گئی اور میں نے سوچا کہ جو ایک شیئ ہمارے پاس نہیں ہوتی ہے اس کا تو ہم رونا روتے ہیں لیکن جو بیسیوں ہوتی ہیں ان کا شکر ادا نہیں کرتے ہیں۔ اگر ہم صرف شکر ادا کرنا شروع کر دیں تو ہر وقت ذہن میں یہ استحضار رہے گا کہ اللہ تعالی مجھے بن مانگے بہت کچھ دے رہا ہے اور اگر کبھی کوئی دعا قبول نہ بھی ہوئی تو اس احساس کی بدولت مایوسی نہیں ہو گی۔

میرے دل میں یہ خیال پیدا ہوا کہ ہم میں سے کسی ایک کے پاس بیس ہزار کی جاب یا آمدن ہوتی ہے لیکن وہ عرصہ دراز سے پچاس ہزار کی جاب یا آمدن کے لیے کوشش اور دعا کر رہا ہے لیکن اس کی دعا قبول نہیں ہو رہی لہذا وہ مایوس اور ناامید ہو جاتا ہے حالانکہ اگر وہ اس دعا کے ساتھ ساتھ اس بیس ہزار کی جاب یا آمدن پر شکر کا حق ادا کر رہا ہوتا تو اسے یہ سوچ کا مایوسی نہ ہوتی کہ میرے ارد گرد کتنے ایسے ہیں جو مجھ سے زیادہ قابل اور نیک ہیں لیکن ان کے پاس بیس ہزار کی آمدن یا جاب بھی نہیں ہے اور اللہ نے مجھے یہ بن مانگے دی ہوئی ہے۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «انْظُرُوا إِلَى مَنْ أَسْفَلَ مِنْكُمْ، وَلَا تَنْظُرُوا إِلَى مَنْ هُوَ فَوْقَكُمْ، فَهُوَ أَجْدَرُ أَنْ لَا تَزْدَرُوا نِعْمَةَ اللهِ - قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ - عَلَيْكُمْ»[صحيح مسلم: 4/ 2275]۔
 

محمد شاہد

سینئر رکن
شمولیت
اگست 18، 2011
پیغامات
2,510
ری ایکشن اسکور
6,023
پوائنٹ
447
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «انْظُرُوا إِلَى مَنْ أَسْفَلَ مِنْكُمْ، وَلَا تَنْظُرُوا إِلَى مَنْ هُوَ فَوْقَكُمْ، فَهُوَ أَجْدَرُ أَنْ لَا تَزْدَرُوا نِعْمَةَ اللهِ - قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ - عَلَيْكُمْ»[صحيح مسلم: 4/ 2275]۔
شیخ محترم!‏
اگر آپ اس کا اردو میں بھی ترجمہ کردیتے تو مجھ جیسوں کو بھی سمجھ آجاتا.‏‎
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے کو دیکھو جو تم سے نیچے ہے اور اپنے سے اوپر والوں کو نہ دیکھو۔ پس اس سے تمہیں یہ توفیق میسر ہو گی کہ تم اللہ کی نعمتوں کی ناقدری نہ کرو گے۔
 

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282
السلام علیکم
کچھ عرصہ سے اپنی ایک دنیاوی مشکلات میں اللہ سبحانہ و تعالی سے دعا کر رہا تھا لیکن وہ مشکلات حل نہیں ہو رہی تھی جس سے رفتہ رفتہ دل میں ایک عجیب سی مایوسی کی کیفیت پیدا ہونی شروع ہو گی۔ اللہ سبحانہ و تعالی نے اچانک ذہن میں کچھ ایسے خیالات پیدا کیے کہ الحمد للہ دعا قبول نہ ہونے کی وجہ سے ہونے والی وہ مایوسی کی کیفیت ختم ہو گئی۔

میرے ذہن میں یہ خیال پیدا ہوا کہ اللہ تعالی نے بغیر دعا کیے مجھے اتنی نعمتیں دی ہوئی ہیں۔ اگر ان میں سے فلاں فلاں نعمت نہ ہوتی تو میں آج اس نعمت کے کس قدر بے چین یا دعا گو ہوتا۔ پس اس طرح میں اللہ کی نعمتوں کو شمار کرتا گیا تو مجھے احساس ہوا کہ جو چیزیں مجھے مسلسل دعا کے نتیجے میں نہیں مل رہی ہیں، وہ بہت کم ہیں جبکہ جو میرے دعا کیے بغیر مجھے ملی ہوئی ہیں، ان کا کوئی شمار قطار نہیں ہے تو میری مایوسی کی کیفیت امید میں تبدیل ہو گئی اور میں نے سوچا کہ جو ایک شیئ ہمارے پاس نہیں ہوتی ہے اس کا تو ہم رونا روتے ہیں لیکن جو بیسیوں ہوتی ہیں ان کا شکر ادا نہیں کرتے ہیں۔ اگر ہم صرف شکر ادا کرنا شروع کر دیں تو ہر وقت ذہن میں یہ استحضار رہے گا کہ اللہ تعالی مجھے بن مانگے بہت کچھ دے رہا ہے اور اگر کبھی کوئی دعا قبول نہ بھی ہوئی تو اس احساس کی بدولت مایوسی نہیں ہو گی۔

میرے دل میں یہ خیال پیدا ہوا کہ ہم میں سے کسی ایک کے پاس بیس ہزار کی جاب یا آمدن ہوتی ہے لیکن وہ عرصہ دراز سے پچاس ہزار کی جاب یا آمدن کے لیے کوشش اور دعا کر رہا ہے لیکن اس کی دعا قبول نہیں ہو رہی لہذا وہ مایوس اور ناامید ہو جاتا ہے حالانکہ اگر وہ اس دعا کے ساتھ ساتھ اس بیس ہزار کی جاب یا آمدن پر شکر کا حق ادا کر رہا ہوتا تو اسے یہ سوچ کا مایوسی نہ ہوتی کہ میرے ارد گرد کتنے ایسے ہیں جو مجھ سے زیادہ قابل اور نیک ہیں لیکن ان کے پاس بیس ہزار کی آمدن یا جاب بھی نہیں ہے اور اللہ نے مجھے یہ بن مانگے دی ہوئی ہے۔
یا اللہ ہمیں اپنے شکر گزار بندوں میں شامل کر لے۔آمین یا رب۔
 

محمد شاہد

سینئر رکن
شمولیت
اگست 18، 2011
پیغامات
2,510
ری ایکشن اسکور
6,023
پوائنٹ
447
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے کو دیکھو جو تم سے نیچے ہے اور اپنے سے اوپر والوں کو نہ دیکھو۔ پس اس سے تمہیں یہ توفیق میسر ہو گی کہ تم اللہ کی نعمتوں کی ناقدری نہ کرو گے۔
جزاک اللہ خیرا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
ابن قیم رحمہ اللہ نے ایک بڑی خوبصورت بات کہی ہے :
وَكَثِيرًا مَا تَجِدُ أَدْعِيَةً دَعَا بِهَا قَوْمٌ فَاسْتُجِيبَ لَهُمْ، فَيَكُونُ قَدِ اقْتَرَنَ بِالدُّعَاءِ ضَرُورَةُ صَاحِبِهِ وَإِقْبَالُهُ عَلَى اللَّهِ، أَوْ حَسَنَةٌ تَقَدَّمَتْ مِنْهُ جَعَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ إِجَابَةَ دَعْوَتِهِ شُكْرًا لِحَسَنَتِهِ، أَوْ صَادَفَ وَقْتَ إِجَابَةٍ، وَنَحْوُ ذَلِكَ، فَأُجِيبَتْ دَعْوَتُهُ، فَيَظُنُّ الظَّانُّ أَنَّ السِّرَّ فِي لَفْظِ ذَلِكَ الدُّعَاءِ فَيَأْخُذُهُ مُجَرَّدًا عَنْ تِلْكَ الْأُمُورِ الَّتِي قَارَنَتْهُ مِنْ ذَلِكَ الدَّاعِي، وَهَذَا كَمَا إِذَا اسْتَعْمَلَ رَجُلٌ دَوَاءً نَافِعًا فِي الْوَقْتِ الَّذِي يَنْبَغِي اسْتِعْمَالُهُ عَلَى الْوَجْهِ الَّذِي يَنْبَغِي، فَانْتَفَعَ بِهِ، فَظَنَّ غَيْرُهُ أَنَّ اسْتِعْمَالَ هَذَا الدَّوَاءِ بِمُجَرَّدِهِ كَافٍ فِي حُصُولِ الْمَطْلُوبِ، كَانَ غَالِطًا، وَهَذَا مَوْضِعٌ يَغْلَطُ فِيهِ كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ.
الجواب الكافي لمن سأل عن الدواء الشافي = الداء والدواء (ص: 15)
بہت ساری دعائیں ایسی ہیں جن کی قبولیت کا راز دعا کے ساتھ صاحب دعا کی شدت حاجت ، اللہ کی طرف متوجہ ہونا ہوتا ہے ، یا اس کی کسی سابقہ نیکی کے انعام کی طور پر ، یا قبولیت کے مخصوص اوقات وغیرہ اسباب کی بنا پر اس کی دعا شرف قبولیت پا لیتی ہے ، لیکن بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں شاید یہ سارا کمال دعا کے مخصوص الفاظ کا ہے ، یوں وہ سابقہ تمام امور کی رعایت کے بغیر اس دعا کو دہراتے رہتے ہیں ۔
یہ ایسے ہی ہے کہ کوئی شخص کسی مفید دوائی کو مناسب اوقات میں ، درست طریقے سے استعمال کرتا ہے تو ٹھیک ہوجاتا ہے ، لیکن دوسرا شخص دیکھ کر صرف دوائی کو ہی حصول شفا کا ذریعہ سمجھ لیتا ہے تو یہ غلط فہمی ہے جس میں بہت سارے لوگ مبتلا ہیں ۔
 
Top