مبشر شاہ
رکن
- شمولیت
- جون 28، 2013
- پیغامات
- 173
- ری ایکشن اسکور
- 67
- پوائنٹ
- 70
حدیث زمین کی کنجیاں پر قادیانی شبہات کا ازالہ
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم : أُعْطِيْتُ مَفَاتِيْحَ الْکَلِمِ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ وَبَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ الْبَارِحَةَ إِذْ أُتِيْتُ بِمَفَاتِيْحِ خَزَائِنِ الْأَرْضِ حَتَّی وُضِعَتْ فِي يَدِي قَالَ أَبُوْ هُرَيْرَةَ رضی الله عنه : فَذَهَبَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم وَأَنْتُمْ تَنْتَقِلُوْنَهَا. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.
59 : أخرجه البخاری في الصحيح، کتاب : التعبير، باب : رؤيا الليل، 6 / 2568، الرقم : 6597، والعسقلاني في فتح الباري، 12 / 391، والعيني في عمدة القاري، 24 / 142.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مجھے (مختصر اور واضح) کلام کی کنجیاں عطا کی گئیں اور رعب و دبدبہ کے ساتھ میری مدد کی گئی اور میں رات کے وقت سویا ہوا تھا جبکہ میرے پاس روئے زمین کے خزانوں کی کنجیاں لا کر میرے ہاتھ پر رکھ دی گئیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو تشریف لے گئے اور آپ لوگ (ابھی تک اُن عطا کردہ) خزانوں کو منتقل (یعنی ان سے نفع حاصل) کر رہے ہیں۔‘‘
حدیث مذکور سے درج ذیل مسائل استنباط ہوتے ہیں :
اعتراض:جب آپ ﷺ کو تمام زمین کی چابیاں دے دی گئیں تو پھر قیصر وکسریٰ کے خزانے آپ ﷺ کی زندگی مبارک میں آپ ﷺ کو کیوں نہیں ملے ؟
جواب:ان تمام جوابات کو ہم اپنی سابقہ بحث میں واضح کر آئے ہیں اول تو یہ کہ حدیث پاک کے معنیٰ حقیقی بھی ہو سکتے ہیں اور معنیٰ مجازی بھی حقیقت پر محمول کریں تو مراد یہ ہے کہ آپ ﷺ کو تمام زمین کے مال ومتاع کا تصرف دے دیا گیا اور اگر معنیٰ مجازی پر محمول کریں تو زمین کے مال و متاع کے حقائق سے آگاہ کر دیا گیا۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم : أُعْطِيْتُ مَفَاتِيْحَ الْکَلِمِ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ وَبَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ الْبَارِحَةَ إِذْ أُتِيْتُ بِمَفَاتِيْحِ خَزَائِنِ الْأَرْضِ حَتَّی وُضِعَتْ فِي يَدِي قَالَ أَبُوْ هُرَيْرَةَ رضی الله عنه : فَذَهَبَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم وَأَنْتُمْ تَنْتَقِلُوْنَهَا. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.
59 : أخرجه البخاری في الصحيح، کتاب : التعبير، باب : رؤيا الليل، 6 / 2568، الرقم : 6597، والعسقلاني في فتح الباري، 12 / 391، والعيني في عمدة القاري، 24 / 142.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مجھے (مختصر اور واضح) کلام کی کنجیاں عطا کی گئیں اور رعب و دبدبہ کے ساتھ میری مدد کی گئی اور میں رات کے وقت سویا ہوا تھا جبکہ میرے پاس روئے زمین کے خزانوں کی کنجیاں لا کر میرے ہاتھ پر رکھ دی گئیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو تشریف لے گئے اور آپ لوگ (ابھی تک اُن عطا کردہ) خزانوں کو منتقل (یعنی ان سے نفع حاصل) کر رہے ہیں۔‘‘
حدیث مذکور سے درج ذیل مسائل استنباط ہوتے ہیں :
اعتراض:جب آپ ﷺ کو تمام زمین کی چابیاں دے دی گئیں تو پھر قیصر وکسریٰ کے خزانے آپ ﷺ کی زندگی مبارک میں آپ ﷺ کو کیوں نہیں ملے ؟
جواب:ان تمام جوابات کو ہم اپنی سابقہ بحث میں واضح کر آئے ہیں اول تو یہ کہ حدیث پاک کے معنیٰ حقیقی بھی ہو سکتے ہیں اور معنیٰ مجازی بھی حقیقت پر محمول کریں تو مراد یہ ہے کہ آپ ﷺ کو تمام زمین کے مال ومتاع کا تصرف دے دیا گیا اور اگر معنیٰ مجازی پر محمول کریں تو زمین کے مال و متاع کے حقائق سے آگاہ کر دیا گیا۔