- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 3,416
- ری ایکشن اسکور
- 2,733
- پوائنٹ
- 556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
نہیں اس کے معنی یہ نہیں ہوئے کہ نجد اور عراق ایک ہی جگہ کے دو نام ہوئے!! بلکہ یہ معنی یہ ہوئے کہ نجد متعدد ہیں اور اس حدیث الفتنة من قبل المشرق میں نجد کا عراق مراد ہے!!یعنی مراد یہ ہوءی کہ نجد اور عراق ایک ہی جگہ کے دونام ہیں آئین اس قول کا جائزہ صحیح بخاری سے لیتے ہیں
لہٰذا ہمارے مؤقف کی نفی اس سے نہیں ہوتی!!فتدبر!!وقَّتَ النبيُّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ قرنًا لأهلِ نجدٍ، والجُحفةَ لأهلِ الشأمِ، وذا الحُليفةَ لأهلِ المدينةِ . قال : سمعتُ هذا منَ النبيِّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ، وبلغني أنَّ النبيَّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ قال : ( ولأهلِ اليمنِ يلمْلمَ ) . وذكر العراقَ، فقال : لم يكن عراقٌيومئذٍ .
الراوي : عبدالله بن عمر | المحدث :البخاري | المصدر : صحيح البخاري
الصفحة أو الرقم: 7344 | خلاصة حكم المحدث : [صحيح]
یہ روایت آپ کے اس فلسفے کی نفی کررہی ہے کہ عراق اور نجد ایک جگہ کے دو نام ہیں اور کمال یہ ہے یہ روایت بھی ابن عمر سے ہی مروی ہے