• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث کا متن سمجھائیں۔

طارق بن زیاد

مشہور رکن
شمولیت
اگست 04، 2011
پیغامات
324
ری ایکشن اسکور
1,719
پوائنٹ
139
السلام وعلیکم محترمین۔
میرا عقیدہ ہے کہ تمام صحیح احادیث بالکل صحیح ہے۔اور جو باتیں مستقبل کے تعلق سے اس میں آئی ہیں۔وہ سب سچی ہیں۔
بس دل میں اک سوال پیدا ہوا کہ اس حدیث کا متن آپ اہل علم سے پوچھ کر شیطانی خیالات کو رفع کروں۔
مجھے آپ تمام سے اک سوال تھا وہ یہ کہ اک صحیح حدیث میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ" قیامت قریب میں جب ایمان ثریا پر پھونچھ جائےگا۔تو یہ لوگ اسے وہاں سے بھی اسے ڈھونڈ لائنگے۔تو صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔وہ کون لوگ ہونگے۔تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کےکندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے فرمایا۔یہ ہوگا وہ اور اسکی قوم ہوگی وہ۔

سلمان فارسی رضی اللہ عنہ ایران سے تھے۔ جبکے ہم جانتے ہیں کہ ایران کافروں کا گڑھ ہے؟
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
یہاں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی قوم سے مراد اہل ایران نہیں ہیں بلکہ ان کی صفات کے حامل افراد ہیں اور حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی صفت "تلاش حق" کے جدوجہد اور سفر کرنا تھا۔ پس تلاش حق کے لیے انتہائی درجہ میں کوشش کرنے والے افراد ان کی قوم میں داخل ہیں۔
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
یہاں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی قوم سے مراد اہل ایران نہیں ہیں بلکہ ان کی صفات کے حامل افراد ہیں اور حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی صفت "تلاش حق" کے جدوجہد اور سفر کرنا تھا۔ پس تلاش حق کے لیے انتہائی درجہ میں کوشش کرنے والے افراد ان کی قوم میں داخل ہیں۔

آپکی بات سے اسکی ٹھیک وضاحت نہیں ہویی جناب
یہاں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی قوم سے مراد اہل ایران کے لوگ ہی ہونگے نہ ؟
ہوسکتا ہے کے وہیں سے انقلاب اے اور شیوں کی زمین سے توحید پرست نکلیں واللہ اعلام
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم
جزاک اللہ خیرا طارق بھائی اور ابوالحسن علوی بھائی
مجھے بہت خوشی ہوئی ہے کہ طارق بھائی اہم سوالات کرتے ہیں،واقعی ایسے سوالات پوچھنے چاہیے اور قرآن و حدیث میں سے جو بات سمجھ نہ آئے ان کو ضرور پوچھیں۔
اور اہل علم حضرات کو چاہیے کہ وہ ان باتوں پر ضرور توجہ دیں اور امت کی صحیح رہنمائی کریں۔
میں نے آج تک جتنے بھی اختلافات ،حالات ،لوگوں کے عقائد دیکھے ہیں تو میں نے یہ محسوس کیا ہے کہ لوگوں میں قرآن و حدیث کے علم کی کمی ہے اور لوگ جہالت کا شکارر ہیں۔
اور اگر کسی کو قرآن و حدیث کا علم ہو بھی سہی تو یا تو اکثریت علم کو چھپاتی ہے یا پھر قرآن و حدیث پر اپنی مرضی کا مفہوم چسپاں کر کے اپنے مسلک کے حق میں کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
لیکن چند لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ سے ڈرتے ہیں اور حق کو نہیں چھپاتے اور لوگوں کو گمراہی سے نکالنے کے لیے قرآن و حدیث کی صحیح تعلیمات پہنچاتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ اہلحدیثوں اور علماء اہلحدیث کو دنیا کے شروروفتن سے محفوظ رکھے آمین۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحیح راستے پر چلنے کی توفیق نصیب فرمائے آمین۔
 
شمولیت
اکتوبر 26، 2011
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
225
پوائنٹ
31
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
جہاں تک میرا علم ہے اس کے مطابق پہلی بات یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی پیشین گوئی میں بیان کردہ الفاظ سے وہی مراد لیا جائے گا جو صریح طور پر بیان ہوا ہے الا یہ کہ کوئی ایسا قرینہ ہو جو کوئی مخصوص معنی متعین کرے۔اس لیے سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی قوم سے مراد ان کی قوم ہی ہو گی۔اس کا کوئی اور معنی مراد لینا جب تک واضح دلیل نہ ہو درست نہ ہوگا۔دوسرے یہ کہ کسی بھی سرزمین پر کفر مستقلا باقی نہیں رہ سکتا اور کفر کی موجودگی میں بھی حق پرست لوگ ضرور ہوتے ہیں خواہ تھوڑے ہی کیوں نہ ہوں۔واللہ اعلم بالصواب
السلام وعلیکم محترمین۔
میرا عقیدہ ہے کہ تمام صحیح احادیث بالکل صحیح ہے۔اور جو باتیں مستقبل کے تعلق سے اس میں آئی ہیں۔وہ سب سچی ہیں۔
بس دل میں اک سوال پیدا ہوا کہ اس حدیث کا متن آپ اہل علم سے پوچھ کر شیطانی خیالات کو رفع کروں۔
مجھے آپ تمام سے اک سوال تھا وہ یہ کہ اک صحیح حدیث میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ" قیامت قریب میں جب ایمان ثریا پر پھونچھ جائےگا۔تو یہ لوگ اسے وہاں سے بھی اسے ڈھونڈ لائنگے۔تو صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔وہ کون لوگ ہونگے۔تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کےکندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے فرمایا۔یہ ہوگا وہ اور اسکی قوم ہوگی وہ۔

سلمان فارسی رضی اللہ عنہ ایران سے تھے۔ جبکے ہم جانتے ہیں کہ ایران کافروں کا گڑھ ہے؟
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
جہاں تک میرا علم ہے اس کے مطابق پہلی بات یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی پیشین گوئی میں بیان کردہ الفاظ سے وہی مراد لیا جائے گا جو صریح طور پر بیان ہوا ہے الا یہ کہ کوئی ایسا قرینہ ہو جو کوئی مخصوص معنی متعین کرے۔اس لیے سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی قوم سے مراد ان کی قوم ہی ہو گی۔اس کا کوئی اور معنی مراد لینا جب تک واضح دلیل نہ ہو درست نہ ہوگا۔دوسرے یہ کہ کسی بھی سرزمین پر کفر مستقلا باقی نہیں رہ سکتا اور کفر کی موجودگی میں بھی حق پرست لوگ ضرور ہوتے ہیں خواہ تھوڑے ہی کیوں نہ ہوں۔واللہ اعلم بالصواب

و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بلکل صحیح کہا جناب آپ نے
ہم بھی یہی کہ رہے ہیں
باقی الله بہتر جانتا ہے
جزاک الله خیرا
 

طارق بن زیاد

مشہور رکن
شمولیت
اگست 04، 2011
پیغامات
324
ری ایکشن اسکور
1,719
پوائنٹ
139
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
جہاں تک میرا علم ہے اس کے مطابق پہلی بات یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی پیشین گوئی میں بیان کردہ الفاظ سے وہی مراد لیا جائے گا جو صریح طور پر بیان ہوا ہے الا یہ کہ کوئی ایسا قرینہ ہو جو کوئی مخصوص معنی متعین کرے۔اس لیے سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی قوم سے مراد ان کی قوم ہی ہو گی۔اس کا کوئی اور معنی مراد لینا جب تک واضح دلیل نہ ہو درست نہ ہوگا۔دوسرے یہ کہ کسی بھی سرزمین پر کفر مستقلا باقی نہیں رہ سکتا اور کفر کی موجودگی میں بھی حق پرست لوگ ضرور ہوتے ہیں خواہ تھوڑے ہی کیوں نہ ہوں۔واللہ اعلم بالصواب
جزاک اللہ خیر محترمہ۔میں آپکی بات سے متفق ہوں۔
لیکن اسکا بس یہی جواب ہوسکتا ہے یا کچھ اور بھی؟
میں یہاں موجود دوسرے اہل علم حضرات سے بھی امید کرتا ہوں کہ وہ اس حدیث پر روشنی ڈالینگے ان شاء اللہ۔
 
Top