حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ، سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ، يُحَدِّثُ عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ وُلِدْتُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ، صلى الله عليه وسلم عَامَ الْفِيلِ . وَسَأَلَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ قُبَاثَ بْنَ أَشْيَمَ أَخَا بَنِي يَعْمُرَ بْنِ لَيْثٍ أَأَنْتَ أَكْبَرُ أَمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَكْبَرُ مِنِّي وَأَنَا أَقْدَمُ مِنْهُ فِي الْمِيلاَدِ وُلِدَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَامَ الْفِيلِ وَرَفَعَتْ بِي أُمِّي عَلَى الْمَوْضِعِ قَالَ وَرَأَيْتُ خَذْقَ الْفِيلِ أَخْضَرَ مُحِيلاً . قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ .
(سنن الترمذی ، کتاب المناقب، باب ما جاء فی میلاد النبی ﷺ ، ح ۳۶۱۹)
سنن الترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
باب ما جاء في ميلاد النبي صلى الله عليه وسلم
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی پیدائش کے وقت کا بیان
حدیث نمبر: 3619
حدثنا محمد بن بشار العبدي حدثنا وهب بن جرير حدثنا ابي قال: سمعت محمد بن إسحاق يحدث عن المطلب بن عبد الله بن قيس بن مخرمة عن ابيه عن جده قال: " ولدت انا ورسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفيل وسال عثمان بن عفان قباث بن اشيم اخا بني يعمر بن ليث: اانت اكبر ام رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: رسول الله صلى الله عليه وسلم اكبر مني وانا اقدم منه في الميلاد ولد رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفيل ورفعت بي امي على الموضع قال: ورايت خذق الفيل اخضر محيلا ".
قال ابو عيسى: هذا حسن غريب لا نعرفه إلا من حديث محمد بن إسحاق.
قیس بن مخرمہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں واقعہ فیل ۱؎ کے سال پیدا ہوئے، وہ کہتے ہیں: عثمان بن عفان نے قباث بن اشیم (جو قبیلہ بنی یعمر بن لیث کے ایک فرد ہیں) سے پوچھا کہ آپ بڑے ہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے بڑے ہیں اور پیدائش میں، میں آپ سے پہلے ہوں ۲؎، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھی والے سال میں پیدا ہوئے، میری ماں مجھے اس جگہ پر لے گئیں (جہاں ابرہہ کے ہاتھیوں پر پرندوں نے کنکریاں برسائی تھیں) تو میں نے دیکھا کہ ہاتھیوں کی لید بدلی ہوئی ہے اور سبز رنگ کی ہو گئی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف محمد بن اسحاق کی روایت سے جانتے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۱۱۰۶۴) (ضعیف الإسناد)
(سند میں مطلب لین الحدیث راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني
المطلب بن عبد الله سے محمد بن اسحاق کے علاوہ کوئی روایت نہیں کرتا،اور ۔۔المطلب ۔۔کو ابن حبان کے علاوہ کسی نے ’’ ثقہ ‘‘ نہیں کہا
اسی لئے امام الذہبی ۔۔الکاشف ۔۔میں اسکے متعلق صیغہ تمریض میں لکھتے ہیں :"وثِّق " یعنی اسکی توثیق کی گئی ہے ،
اور حافظ ابن حجر ۔۔"التقريب " میں اس کے بارے لکھتے ہیں : "مقبول ".(يعني: عند المتابعة، )