• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث کی تحقیق درکار ہے

شمولیت
جون 01، 2017
پیغامات
26
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
36
السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ



حدثنا احمد بن منيع , حدثنا زيد بن الحباب , حدثنا علي بن مسعدة , عن قتادة , عن انس قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " كل بني آدم خطاء , وخير الخطائين التوابون " .

´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سارے بنی آدم (انسان) گناہ گار ہیں اور بہترین گناہ گار وہ ہیں جو توبہ کرنے والے ہیں“۔


تخریج دارالدعوہ: «سنن الترمذی/صفة القیامة ۴۹ ( ۲۴۹۹ ) ، ( تحفة الأشراف : ۱۳۱۵ ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( ۳/۱۹۸ ، سنن الدارمی/الرقاق ۱۸ ( ۲۷۶۹ ) ( حسن ) »


قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:

إسناده ضعيف / ت 2499


قال الشيخ الألباني: حسن

کسی نے یہ حدیث پوچھی ہے اب انکو بتلاتے وقت کیا کہنا درست ہوگا کہ حدیث ضعیف ہے یا پھر حسن؟

جمہور علماء کے نزدیک اسکا کیا موقوف ہے؟

Sent from my A1601 using Tapatalk
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
و عليكم السلام و رحمة الله وبركاته

سنن ابن ماجہ کے محققین نے اس حدیث کی سند کے متعلق یہ لکھا ہے:
حسن إن شاء الله، رجاله ثقات غيرَ علي بن مسعدة، وهو مختلف فيه، وثقه أبو داود الطيالسي، وقال ابن معين: صالح، وقال أبو حاتم: لا بأس به، وضعفه البخاري وأبو داود والنسائي، وممن ضعف الحديث به الذهبي والزين العراقي، وصححه الحاكم ٤/ ٢٤٤، وابن القطان في "الوهم والإيهام" ٥/ ٤١٤.وأخرجه الترمذي (٢٦٦٧) عن أحمد بن منيع، بهذا الإسناد.
وهو في "مسند أحمد" (١٣٠٤٩).
 
شمولیت
جون 01، 2017
پیغامات
26
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
36
و عليكم السلام و رحمة الله وبركاته

سنن ابن ماجہ کے محققین نے اس حدیث کی سند کے متعلق یہ لکھا ہے:
حسن إن شاء الله، رجاله ثقات غيرَ علي بن مسعدة، وهو مختلف فيه، وثقه أبو داود الطيالسي، وقال ابن معين: صالح، وقال أبو حاتم: لا بأس به، وضعفه البخاري وأبو داود والنسائي، وممن ضعف الحديث به الذهبي والزين العراقي، وصححه الحاكم ٤/ ٢٤٤، وابن القطان في "الوهم والإيهام" ٥/ ٤١٤.وأخرجه الترمذي (٢٦٦٧) عن أحمد بن منيع، بهذا الإسناد.
وهو في "مسند أحمد" (١٣٠٤٩).
جزاک اللہ خیرا
اردو ترجمہ بھی کردے

Sent from my A1601 using Tapatalk
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
ان شاءاللہ یہ حدیث حسن ہے، اس سند کے تمام راوی ثقہ ہیں سوائے علی بن مسعدہ کے، وہ مختلف فیہ ہیں۔ ابو داود طیالسی نے ان کی توثیق کی ہے، ابن معین نے صالح کہا ہے اور ابو حاتم رحمہ اللّٰہ نے کہا "لا بأس به" ( اس سے روایت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے).
امام بخاری، ابو داود اور نسائی رحمہم اللّٰہ نے انہیں ضعیف کہا ہے۔ اور جن علماء نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے ان میں امام ذہبی اور عراقی رحمہ اللّٰہ ہیں۔
امام حاکم اور ابن القطان نے ("الوهم والإيهام" میں) اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔
امام ترمذی نے بھی اس حدیث کو احمد بن منیع سے اسی سند سے روایت کیا ہے۔ اور یہ حدیث مسند احمد میں بھی ہے۔
 
شمولیت
جون 01، 2017
پیغامات
26
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
36
ان شاءاللہ یہ حدیث حسن ہے، اس سند کے تمام راوی ثقہ ہیں سوائے علی بن مسعدہ کے، وہ مختلف فیہ ہیں۔ ابو داود طیالسی نے ان کی توثیق کی ہے، ابن معین نے صالح کہا ہے اور ابو حاتم رحمہ اللّٰہ نے کہا "لا بأس به" ( اس سے روایت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے).
امام بخاری، ابو داود اور نسائی رحمہم اللّٰہ نے انہیں ضعیف کہا ہے۔ اور جن علماء نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے ان میں امام ذہبی اور عراقی رحمہ اللّٰہ ہیں۔
امام حاکم اور ابن القطان نے ("الوهم والإيهام" میں) اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔
امام ترمذی نے بھی اس حدیث کو احمد بن منیع سے اسی سند سے روایت کیا ہے۔ اور یہ حدیث مسند احمد میں بھی ہے۔
جزاک اللہ خیرا

Sent from my A1601 using Tapatalk
 
Top