ھارون عبداللہ
رکن
- شمولیت
- اگست 08، 2012
- پیغامات
- 115
- ری ایکشن اسکور
- 519
- پوائنٹ
- 57
اسلام علیکم!
حدیث کے حجت ہونے کے دلائل یعنی اس پر عمل کرنے کے دلائل ملاحظہ ہوں :
یہ بات معلوم ہے کہ صحابہ کرام کی تعداد ،یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کی تعداد ایک لاکھ سے اوپر ہے ۔
یہ بات بھی معلوم ہے کہ تمام کے تمام صحابہ کرام ،حدیث کو مانتے تھے اور اس پر عمل کرتے تھے ۔
اگر کسی کو صحابہ کے بارے میں شک ہے کہ وہ حدیث کو نہیں مانتے تھے ، تو وہ صرف ایک صحابی کی مثال پیش کرے جو حدیث کو نہ مانتا ہو اور حدیث کا انکار کرتا ہو؟؟؟
یہ ایک حقیقت ہے کہ تمام کے تمام صحابہ کرام، جو ایک لاکھ سے اوپر تھے ، حدیث کو مانتے تھے اور اس پر عمل کرتے تھے ۔
صحابہ کرام کے بارے میں قرآن کریم میں اللہ تعالی کیا ارشاد فرماتے ہیں : دیکھئے
(( رضی اللہ عنہم ورضوا عنہ)) التوبہ #١٠٠
اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وہ سب(صحابہ)اس سے راضی ہوے ۔
دوسری آیت ملاحظہ کیجئیے : (( اولئک ھم الراشدون )) الحجرات #٧
یہی لوگ ( صحابہ ) ہدات یافتہ ہیں۔
اب اگر اللہ رب العزت ان صحابہ کرام سے راضی ہے ، اور اللہ تعالی انکو ہدایت یافتہ کہتے ہیں ، تو کیا انکو اللہ کی رضا حاصل ہونا ، اور صحابہ کا ہدایت یافتہ ہونے میں کوئ شک باقی ہے؟؟؟؟
اب اگر اللہ رب العزت ، صحابہ کے عمل سے راضی ہیں ، اور انکے اعمال ہدایت یافتہ لوگوں والے ہیں تو
کیا صحابہ کرام کے اعمال میں ،حدیث پر عمل کرنا شامل نہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اگر صحابہ کے عمل میں ، حدیث پر عمل کرنا بھی شامل ہے ، جو کہ یقینا شامل ہے ، تو کیا حدیث ، اللہ کی رضا اور ہدایت میں آئ کہ نہ؟؟؟؟؟؟؟
اگر حدیث پر عمل، اللہ کی رضا اور ہدایت ہے ، تو حدیث کا انکار اور عمل نہ کرنا ، اللہ تعالی کی ناراضگی اور گمراھی ہے کہ نہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اگر حدیث کا انکار، صحیح دین ہے اور ، اللہ تعالی کی ناراضگی اور گمراھی نہیں ہے ، تو کیا نعوذ باللہ ، اللہ تعالی سے غلطی ہوگئ کہ حدیث پر عمل کرنے والوں سے راضی ، اور انھیں ہدایت یافت کہہ دیا؟؟؟؟؟
حدیث سے انکار کی ضرب کہاں پڑتی ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
ذرا سوچیے!!!!!!!
حدیث کے حجت ہونے کے دلائل یعنی اس پر عمل کرنے کے دلائل ملاحظہ ہوں :
یہ بات معلوم ہے کہ صحابہ کرام کی تعداد ،یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کی تعداد ایک لاکھ سے اوپر ہے ۔
یہ بات بھی معلوم ہے کہ تمام کے تمام صحابہ کرام ،حدیث کو مانتے تھے اور اس پر عمل کرتے تھے ۔
اگر کسی کو صحابہ کے بارے میں شک ہے کہ وہ حدیث کو نہیں مانتے تھے ، تو وہ صرف ایک صحابی کی مثال پیش کرے جو حدیث کو نہ مانتا ہو اور حدیث کا انکار کرتا ہو؟؟؟
یہ ایک حقیقت ہے کہ تمام کے تمام صحابہ کرام، جو ایک لاکھ سے اوپر تھے ، حدیث کو مانتے تھے اور اس پر عمل کرتے تھے ۔
صحابہ کرام کے بارے میں قرآن کریم میں اللہ تعالی کیا ارشاد فرماتے ہیں : دیکھئے
(( رضی اللہ عنہم ورضوا عنہ)) التوبہ #١٠٠
اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وہ سب(صحابہ)اس سے راضی ہوے ۔
دوسری آیت ملاحظہ کیجئیے : (( اولئک ھم الراشدون )) الحجرات #٧
یہی لوگ ( صحابہ ) ہدات یافتہ ہیں۔
اب اگر اللہ رب العزت ان صحابہ کرام سے راضی ہے ، اور اللہ تعالی انکو ہدایت یافتہ کہتے ہیں ، تو کیا انکو اللہ کی رضا حاصل ہونا ، اور صحابہ کا ہدایت یافتہ ہونے میں کوئ شک باقی ہے؟؟؟؟
اب اگر اللہ رب العزت ، صحابہ کے عمل سے راضی ہیں ، اور انکے اعمال ہدایت یافتہ لوگوں والے ہیں تو
کیا صحابہ کرام کے اعمال میں ،حدیث پر عمل کرنا شامل نہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اگر صحابہ کے عمل میں ، حدیث پر عمل کرنا بھی شامل ہے ، جو کہ یقینا شامل ہے ، تو کیا حدیث ، اللہ کی رضا اور ہدایت میں آئ کہ نہ؟؟؟؟؟؟؟
اگر حدیث پر عمل، اللہ کی رضا اور ہدایت ہے ، تو حدیث کا انکار اور عمل نہ کرنا ، اللہ تعالی کی ناراضگی اور گمراھی ہے کہ نہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اگر حدیث کا انکار، صحیح دین ہے اور ، اللہ تعالی کی ناراضگی اور گمراھی نہیں ہے ، تو کیا نعوذ باللہ ، اللہ تعالی سے غلطی ہوگئ کہ حدیث پر عمل کرنے والوں سے راضی ، اور انھیں ہدایت یافت کہہ دیا؟؟؟؟؟
حدیث سے انکار کی ضرب کہاں پڑتی ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
ذرا سوچیے!!!!!!!