- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
حد سے تجاوز کرنے والے
{وَلَا تَعْتَدُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ} [المائدہ:۸۷]
''اور حد سے تجاوز نہ کرو بے شک اللہ تعالیٰ حد سے نکلنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔''
الاعتداء: ہر چیز میں حد سے تجاوز کرنے کو اعتداء کہتے ہیں لیکن بعد میں یہ لفظ ظلم اور نافرمانی کے معانی میں مشہور ہوگیا۔
شرح...: وہ لوگ مراد ہیں جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کے انکاری ہیں۔ لوگوں پر زیادتی کرتے ہوئے انہیں قتل کرتے ہیں، بچوں کو ذبح اور عورتوں کو غصب کرتے ہیں۔ زمینوں اور گھروں پر قبضہ کرتے اور برباد کرتے ہیں۔ سر سبز و شاداب کھیتوں اور باغوں کو جلا کر راکھ کر ڈالتے ہیں۔ چونکہ اللہ تعالیٰ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا اس لیے اس نے عدل کرنے کا حکم اور زیادتی سے منع کیا حتیٰ کہ کفار و مشرکین سے جنگ کرتے وقت بھی حد سے تجاوز کرنے سے منع کیا۔
مسلمانو ں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا:
{وَقَاتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ}[البقرہ:۱۹۰]
''اور اللہ کے راستہ میں ان لوگوں سے لڑائی کرو جو تم سے لڑتے ہیں اور حد سے تجاوز نہ کرو، بے شک اللہ تعالیٰ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا۔''
اعتداء کے تحت لاشوں کا مثلہ، مال غنیمت میں خیانت، بچوں عورتوں اور بے ضرر بوڑھوں اور راہبوں کا قتل، درختوں کو جلانا اور بغیر مصلحت کے جانوروں کا قتل بھی شامل ہے۔ اسی طرح جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی جنگ میں زیادتی سے منع فرمایا ہے۔ مسلم کی حدیث ہے آپ نے فرمایا:
اُغْزُوْا بِاسْمِ اللّٰہِ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ، قَاتِلُوْا مَنْ کَفَرَ بِاللّٰہِ، اُغْزُوْا وَلَا تَغُلُّوْا، وَلَا تَغْدِرُوْا وَلَا تَمْثُلُوْا، وَلَا تَقْتُلُوْا وَلِیْدًا (أخرجہ مسلم في کتاب الجہاد، باب: تأمیر الإمام الأمراء علی البعوث، رقم: ۴۵۲۲۔)
''اللہ کے راستہ میں اللہ کا نام لے کر لڑائی کرو، جس نے اللہ سے کفر کیا اس سے لڑو۔ لڑائی کرو، خیانت نہ کرو، دھوکہ نہ کرو، مثلہ نہ کرو اور بچوں کو قتل نہ کرو۔''
معتدین میں وہ لوگ بھی داخل ہیں جو دین کے داعی اور علماء کو قتل کرتے، قید کرتے یا کسی طریقہ سے تکلیف پہنچاتے یا ان پر جھوٹی تہمت لگاتے ہیں اور اسی طرح ان سے استہزاء کرتے ہیں یا ان کوحقیر سمجھتے ہیں۔