محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
وَلَوْ اَنَّھُمْ اٰمَنُوْا وَاتَّقَوْا لَمَثُوْبَۃٌ مِّنْ عِنْدِ اللہِ خَيْرٌ۰ۭ لَوْ كَانُوْا يَعْلَمُوْنَ۱۰۳ۧ يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَقُوْلُوا انْظُرْنَا وَاسْمَعُوْا۰ۭ وَلِلْكٰفِرِيْنَ عَذَابٌ اَلِــيْمٌ۱۰۴
{مَثُوْبَۃٌ} انجام اور ثمر۔
۱؎ مسلمانوں کے نزدیک حب رسولﷺ وہ گرانما یہ متاع ہے جس سے وہ کسی حالت میں بھی دست بردار ہونے کے لیے تیار نہیں ہوسکتا۔رسول ﷺ کے ساتھ والہانہ شیفتگی اصل ایمان ہے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جب دربارِ رسالت میں ہوتے اور مختلف مسائل کے سلسلہ میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی توجہ عالی کو اپنی طرف مبذول کرانا ہوتاتوکہتے راعنا کہ حضورﷺ ہمارا بھی خیال رہے لیکن بدباطن اور بدعقیدہ یہودی مسلمانوں کی اس عقیدت کو برداشت نہ کرسکے۔ انھوں نے از راہِ تمسخر وتحقیر رَاعِنَا کہنا شروع کردیا جس کے معنی ان کے ہاں کم عقل کے ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ۔ تم اس موقع پر اُنْظُرْنَا کہا کرو۔ یعنی دیکھیے تواس میں انھیں خبث باطن کے اظہار کا کوئی موقع نہیں ملے گا۔ اس آیت سے حرمت رسولﷺ کی حفاظت مقصود ہے اور یہ تلقین ہے کہ کوئی ایسا کلمہ جو توہین کا موہم بھی ہو، حضورﷺ کے لیے استعمال نہ کرو۔ ایسا نہ ہو کہ دلوں سے عقیدت مندی وارادت کے جذبات محو ہوجائیں اور بجائے ایمان کے نراکفر ہمارے حصہ میں آئے۔اور اگر وہ ایمان لاتے اور پرہیز رکھتے تو اللہ کے پاس بہتر بدلہ تھا۔ کاش ان کو سمجھ ہوتی۔(۱۰۳) مومنو! تم (رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو) رَاعِنَا نہ کہا کرو اور اُنْظُرْنَا کہا کرو اور سنتے رہو اور کافروں کے لیے دکھ کا عذاب ۱؎ ہے ۔(۱۰۴)
حل لغات
{مَثُوْبَۃٌ} انجام اور ثمر۔