• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حساب میں باقاعدگی+مرد افضل ہے یا عورت ؟۔ تفسیر السراج۔ پارہ:3

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
وَاتَّقُوْا يَوْمًا تُرْجَعُوْنَ فِيْہِ اِلَى اللہِ۝۰ۣۤ ثُمَّ تُوَفّٰى كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَھُمْ لَا يُظْلَمُوْنَ۝۲۸۱ۧ يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا تَدَايَنْتُمْ بِدَيْنٍ اِلٰٓى اَجَلٍ مُّسَمًّى فَاكْتُبُوْہُ۝۰ۭ وَلْيَكْتُبْ بَّيْنَكُمْ كَاتِبٌۢ بِالْعَدْلِ۝۰۠ وَلَا يَاْبَ كَاتِبٌ اَنْ يَّكْتُبَ كَمَا عَلَّمَہُ اللہُ فَلْيَكْتُبْ۝۰ۚ وَلْيُمْلِلِ الَّذِيْ عَلَيْہِ الْحَقُّ وَلْيَتَّقِ اللہَ رَبَّہٗ وَلَا يَبْخَسْ مِنْہُ شَئًْا۝۰ۭ فَاِنْ كَانَ الَّذِيْ عَلَيْہِ الْحَقُّ سَفِيْہًا اَوْ ضَعِيْفًا اَوْ لَا يَسْتَطِيْعُ اَنْ يُّمِلَّ ھُوَفَلْيُمْلِلْ وَلِيُّہٗ بِالْعَدْلِ۝۰ۭ وَاسْتَشْہِدُوْا شَہِيْدَيْنِ مِنْ رِّجَالِكُمْ۝۰ۚ فَاِنْ لَّمْ يَكُوْنَا رَجُلَيْنِ فَرَجُلٌ وَّامْرَاَتٰنِ مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّہَدَاۗءِ اَنْ تَضِلَّ اِحْدٰىھُمَا فَتُذَكِّرَ اِحْدٰىہُمَا الْاُخْرٰى۝۰ۭ وَلَا يَاْبَ الشُّہَدَاۗءُ اِذَا مَا دُعُوْا۝۰ۭ وَلَا تَسَْٔمُوْٓا اَنْ تَكْتُبُوْہُ صَغِيْرًا اَوْ كَبِيْرًا اِلٰٓى اَجَلِہٖ۝۰ۭ ذٰلِكُمْ اَقْسَطُ عِنْدَ اللہِ وَاَقْوَمُ لِلشَّہَادَۃِ وَاَدْنٰٓى اَلَّاتَرْتَابُوْٓا اِلَّآ اَنْ تَكُوْنَ تِجَارَۃً حَاضِرَۃً تُدِيْرُوْنَہَا بَيْنَكُمْ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ اَلَّا تَكْتُبُوْھَا۝۰ۭ وَاَشْہِدُوْٓا اِذَا تَبَايَعْتُمْ۝۰۠ وَلَا يُضَاۗرَّ كَاتِبٌ وَّلَا شَہِيْدٌ۝۰ۥۭ وَاِنْ تَفْعَلُوْا فَاِنَّہٗ فُسُوْقٌۢ بِكُمْ۝۰ۭ وَاتَّقُوا اللہَ۝۰ۭ وَيُعَلِّمُكُمُ اللہُ۝۰ۭ وَاللہُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمٌ۝۲۸۲
اور اس دن سے ڈرتے رہو جس دن تم خدا کی طرف واپس جاؤگے۔ پھرہرکسی کو اس کی کمائی کا پورا بدلہ ملے گا اور ان پرظلم نہ ہوگا۔(۲۸۱)مومنوا ! جب تم میعادِ مقررہ تک آپس میں قرض کا معاملہ کرو تو اسے لکھ دو۱؎ اور چاہیے کہ تمہارے درمیان کوئی کاتب انصاف سے لکھے اور لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے، جیسا خدا نے اسے سکھایا ہے ۔ سو وہ ہی لکھے اور لکھاوے وہ جس پر حق ہے اور اللہ سے جو اس کا رب ہے ،ڈرے اور اس میں سے کچھ نہ گھٹاوے۔پھر جس پرحق ہے اگروہ بے وقوف یا ضعیف ہو یا وہ خود لکھوانے کی طاقت نہ رکھتاہوتو اس کا ولی انصاف سے املا بتائے(یعنی لکھاتاجائے) اور اپنے مردوں میں سے دوگواہ کرلیا کرو اور جو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دوعورتیں ہوں ۔ جن کو تم گواہوں میں پسند کرو اور یہ اس لیے کہ اگر ایک عورت بھول جائے تو وہ دوسری اسے یاد دلادے۲؎اور جب گواہ بلائے جائیں توانکار نہ کریں۔ اور اس کے لکھنے میں سستی نہ کرو۔ چھوٹا معاملہ ہو یا بڑا، ۳ ؎ اس کے وعدہ تک ۔ اس میں خدا کے نزدیک خوب انصاف ہے اور گواہی کے لیے خوب پختگی اورزیادہ قریب ہے کہ تم شک میں نہ پڑو، البتہ اگر روبرو کا سودا ہو کہ لیتے دیتے ہو اس کو آپس میں تو تم پر کچھ گناہ نہیں اگر اس کو نہ لکھو اور جب لین دین کرو توگواہ بنا لیا کرو۔ اورچاہیے کہ کاتب اور گواہ کو نقصان نہ پہنچایا جائے اور اگر ایسا کروگے تو یہ تم میں گناہ کی بات ہے اورخدا سے ڈرو اور خدا تم کو سکھلاتا ہے اورخدا ہربات سے واقف ہے ۔۴؎(۲۸۲)
حساب میں باقاعدگی
۱؎ قرآن حکیم ایک ایسا مکمل دستور العمل ہے کہ اس کی ہدایات ہر طرح ضروریات انسانی کے لیے کفیل ہیں۔اس میں معاملات کی جزئیات تک جوضروری ہیں، مکمل ومفصل بیا ن کردی گئی ہیں ۔ اور حقیقت یہ ہے کہ اس پر کوئی عمل کرے، فائدہ اٹھائے۔ یہ دودھ ہے خالص، جو پئے گا، قوت وتوانائی کرے گا۔

عام طورپر مسلمان کے متعلق خیال یہ ہے کہ وہ روزانہ معاملات میں نہایت بے ضابطہ ہوتا ہے اور اس بے ضابطی کی وجہ سے اکثر نقصان بھی اٹھاتا ہے ۔

اغیار اس کی سادگی اور سادہ لوحی سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور اسے دونوں ہاتھوں سے لوٹتے ہیں مگر یہ ہے کہ کبھی قرآن حکیم اٹھاکر نہیں دیکھتا کہ اس نسخہ ٔ کیمیا میں اس کے لیے کیا کیا قیمتی پندونصائح درج ہیں اور یہ کہ قرآن حکیم کے اوراق میں اس کو کس قسم کا مسلمان بننے کی ہدایت کی گئی ہے۔

قرآن حکیم جس نوع کا مسلمان پیش کرتا ہے ، وہ نہایت دانا، زیرک اور محتاط ہے۔ وہ بدرجہ ٔ غایت باضابطہ اور بااصول ہے۔ وہ کبھی بے اصولی بات نہیں کہتا۔ چنانچہ اسے مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل پیرا ہونا پڑتا ہے ۔

(۱) لین دین کے معاملہ میں باقاعدہ حساب رکھے۔

(۲) کاتب یعنی لکھنے والا عدل وانصاف سے کام لے اور فریقین میں سے کسی کو بھی گھاٹے میں رکھنے کی کوشش نہ کرے۔

(۳) دستاویز کی عبارت وہ لکھائے جولے رہا ہے، کیوں کہ جھگڑے کے وقت اسی کی شہادت معتبر ہوگی۔

(۴) اگرخود معاملہ فہم نہ ہوتو اس کے ولی لکھائیں مگرایمان اور دیانت کا خیال رہے۔

(۵) دوگواہ ہوں مرد۔ اگر دومرد میسر نہ ہوں تو پھر ایک مرد اور دوعورتیں ہوں، تاکہ اگر ایک بھول جائے تو دوسری یاد دلادے۔
مرد افضل ہے یا عورت ؟
۲؎ اسلام نے عورت کے درجہ ومنصب کی تعیین میں کوئی مبالغہ نہیں کیا۔ اس کے نزدیک عورت ہر اس اعزاز کی مستحق ہے جومردوں کا حصہ ہے۔ اس کے نزدیک دونوں کے دائرۂ حیات الگ الگ ہیں۔ دونوں ایک دوسرے کے محتاج ہیں اور دونوں ایک دوسرے کے رفیق۔ وہ نفس وروح کے لحاظ سے دونوں میں سے کسی کو بھی فضیلت نہیں دیتا،البتہ وہ کہتا ہے ۔مرد بعض ذمہ داریوں کی وجہ سے قوام ہے اور عورت نہیں۔ مردعقل وفرزانگی میں عورت سے آگے ہے اور عورت جذبات وخواطر میں اور یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس پر جدید علمائے نفسیات وتشریح کا کلی اتفاق ہے ۔ ایک مرد کا بھیجا ایک عورت کے بھیجے سے زیادہ وزنی ہوتا ہے۔ ہاں وہ یہ کہتے ہیں کہ عورت کو بھی اگر مرد کی طرح آزاد کردیا جائے تو وہ ایک صدی کے بعد مرد کے برابرعقل مند ہوجائے گی اور جذبات اس میں کم ہوتے جائیں گے مگرسوال یہ ہے کہ آزادی کے بعد عورت اپنی دوسری نسوانی خصوصیات کھوبیٹھے گی اور جب تک اس کا بھیجا مرد کے برابر ہو، مجلس کا سارا نظام درہم برہم ہوجائے گا اس لیے ضروری ہے کہ اسے فطرت کی حدود کے اندر رکھاجائے ۔ خدا جانے ان لوگوں کو یہ کس نے بتادیا ہے کہ تنہا عقل وفرزانگی معیارفضیلت ہے جس کے لیے تمام دوسری خوبصورتیوں کو قربان کردیاجائے۔ کیا پاکیزہ جذبات کی اتنی بھی ضرورت نہیں ، جتنی کہ عقل کی ۔ کیا خشک پروفیسری اور معلمی کے سلیقے سے بچوں کی تربیت کے جذبات زیادہ قابل قدر نہیں؟ کیا ماں بننا لائق فخر نہیں؟کیا بیوی ہونا سہل ہے ؟یعنی ان جذبات سے جو فطرت انسانی کا لاریب حسن ہیں، قطع نظر کی جاسکتی ہے ؟ یہ ٹھیک ہے عقل وتجربہ میں مرد بڑھا ہوا ہے مگر دنیا کی مسرتوں میں اضافہ کرنے میں عورت برابر کی شریک نہیں؟ مرد صرف اس لیے اچھل پڑتا ہے کہ وہ عورت سے زیادہ عقل مند ہے اور عورت یہ سن کر ملول ہوجاتی ہے کہ وہ عقلی لحاظ سے مرد سے بالعموم پیچھے ہے ، حالانکہ اس سے علاوہ بھی وجوہ ِ فضیلت تلاش کی جاسکتی ہیں اور اس کا فیصلہ کرنا سخت دشوار ہے کہ دنیا کو عقل کی ضرورت زیادہ ہے یا جذبہ کی اور جب تک اس کا فیصلہ نہ کرلیاجائے، مرد کو کلی افضل قرار دینا مشکل ہے۔اسلام جو فطرت کا دوسرا نام ہے ، وہ کسی طرح بھی دونوں کو دھوکا میں نہیں رکھنا چاہتا۔وہ صاف صاف بتلادیتا ہے کہ مرد اور عورت میں کیا فرق ہے اور معاملات میں ان کو کیا درجہ دیاجائے؟

اس آیت میں ایک مرد کے مقابلہ میں دوعورتوں کو رکھا ہے اس لیے کہ یہاں سوال بالکل برابری کا نہیں، معاملات کا ہے اور عورتیں معاملات میں زیادہ ہشیار نہیں ہوتیں، ان کے دوسرے مشاغل انھیں ان جھنجٹوں میں پھنسنے کی اجازت نہیں دیتے،اس لیے شہادت میں بجائے ایک عورت کے دوکو رکھا ، تاکہ اگر ایک بھول جائے تو دوسری اسے یاد دلادے۔ کتنا صحیح اور فطری فیصلہ ہے ۔

۳؎ ان آیات میں بتایا ہے کہ مسلمان نہایت محتاط اور باضابطہ ہے۔ چھوٹے سے چھوٹے معاملہ میں بھی تساہل نہ کرے اور لکھ لے۔ اس سے آئندہ جھگڑے کا امکان نہیں ہے ، البتہ اگر لین دین میں قرض وسودا سلف کا ذکر نہیں تو نہ لکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔

۴؎ گواہوں کو اور لکھنے والوں کو بے ایمانی اور تحریف پر مجبور نہ کیاجائے، کیوں کہ ایسا کرنا خود فسق میں مبتلا ہونا ہے ۔ وَاتَّقُواللّٰہَ کے معنی یہ ہیں کہ معاملات میں صفائی اورپاکیزگی ہی اتقاء ہے اور وہ لوگ جو دینداری کا مفہوم یہ سمجھتے ہیں کہ ظواہر کو ادا کریں اور معاملات کی پروا نہ کریں، وہ غلطی پر ہیں۔
حل لغات
{ تَدَایَنْتُمْ} مصدر تداین۔ قرض لینا دینا۔ اشتقاق دین سے بمعنی قرض۔ {یُمْلِلْ} مصدر املال۔ لکھانا۔{ تسئموا} مادہ سامۃ۔ اکتا جانا{اقسط} مادہ قسط۔ زیادہ قرین انصاف{اقوم} زیادہ درست۔
 
Top