• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حسن بصری رح کی روایت کی تحقیق

شمولیت
نومبر 20، 2017
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
46
السلام علیکم۔۔۔یہ ایک واقعہ حضرت حسن بصری سے منسوب ہو کر زبان زر عوام ہے۔۔اس پر تحقیق مل جائے تو نوازش ہو گی

کتے کی وہ دس صفات جن میں سے کوئی ایک صفت انسان اپنا لے تو ولی بن جائے ۔

حیوان اپنے مالک کا فرماں بردار ہوتا ہے جبکہ انسان اتنا اپنے پروردگار کا فرماں بردار نہیں ہے۔ حضرت حسن بصری ؒ فرمایا کرتے تھے کہ کتے کے اندر دس صفات ہیں کہ اگر ان میں سے ایک صفت بھی انسان کے اندر پیدا ہو جائے تو وہ ولی بن سکتا ہے ۔
1- کتے کے اندر قناعت ہوتی ہے جو مل جائے یہ اسی پر قناعت کر لیتا ہے راضی ہو جاتا ہے ، یہ قانعین یا صابرین کی علامت ہے
2- کتا اکثر بھوکا رہتا ہے ۔ یہ صالحین کی علامت ہے
3- کوئی دوسرا کتا اس پر زور کی وجہ سے غالب آجائے تو یہ اپنی جگہ چھوڑ کر دوسری جگہ چلا جاتا ہے یہ راضیین کی علامت ہے
4- کتے کا مالک اگر اس کو مارے تو وہ اپنے مالک کو چھوڑ کر نہیں جاتا یہ صادقین کی علامت ہے
5- اگر کتے کا مالک بیٹھا کھانا کھا رہا ہو تو یہ باوجود طاقت اور قوت کے اس سے کھانا نہیں چھینتا یہ مساکین کی علامت ہے
6- جب مالک اپنے گھر میں ہو تو یہ دور جوتوں کے پاس جاکر بیٹھ جاتا ہے ۔ ادنی جگہ پر راضی ہو جاتا ہے یہ متواضعین کی علامت ہے
7- دنیا میں رہنے کے لیے اس کا اپنا کوئی گھر نہیں ہوتا یہ متوکلین کی علامت ہے۔
8- رات کو یہ کم سوتا ہے یہ محبین کی علامت ہے
9- اگر اس کا مالک اسکو مارے تو یہ تھوڑی دیر کے لیے دور چلا جاتا ہے۔ اور اگر اس کا مالک اس کو دوبارہ روٹی ڈالے تو یہ دوبارہ آکر کھا لیتا ہے ۔ اس سے ناراض نہیں ہوتا۔ یہ خاشعین کی علامت ہے
10- جب مرتا ہے تو اس کی کوئی میراث نہیں ہوتی یہ زاہدین کی علامت ہے۔
غور کریں کہ ان میں سے کتنی صفات کے ہم مالک ہیں
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
1- ایسی صفت کو ہی قناعت نہیں سمجھنا چاہیے، قناعت کے معافی کافی وسیع ہیں ۔ یہ محض کتوں کی صفت ھے حیوانوں میں، ایسا بھی نہیں ۔
2- بھوکا رھنے والا شخص صالح کسطرح ھو سکتا ھے کیونکہ بھوکے رھنے سے ھم اپنے جسم کے اعضاء کے ساتھ ظلم کریں گے اور انکی حق تلفی کرینگے ، روزوں کا معاملہ مختلف ھے کیونکہ روزے عبادت ہیں اور کتے روزے نہیں رکھتے ، مزید یہ کہ خود کو بھوکا رکھنا کسی طور عبادت ھے ہی نہیں ۔
3- اللہ سے راضی ھونے کی یہ صفت کہ زور زبردستی کو برداشت کرتے ھوئے علاقہ ہی ترک کر کے کہیں اور جا رھنا سمجھ سے باہر ھے جبکہ ہمارے پاس مکمل احکامات ہیں کہ ھم زور زبردستی کو برداشت نہیں کریں بلکہ لڑ جائیں ۔
4- کیا یہ صفت حیوانوں میں صرف کتے میں ہی ھوتی ھے؟ اگر نہیں تو کم از یہاں کتے کی جگہ حیوان کا لفظ استعمال کرنا زیادہ مناسب ھو گا ۔ ویسے دیکھا گیا ھے کے اکثر کتے اپنے مالکین کو کاٹ کھاتے ہیں ۔
5- کتے انسان سے زیادہ قوت رکھتے ہیں ایسا سمجھنا اشرف المخلوقات کی توھین ھوئی، انسانوں نے وحشی جانوروں سے بڑے کام لیئے ، ھاتھی کی ہی مثال لے لیں۔ پھر یہ نتیجہ اخذ کر لینا کہ کتا مسکین ھے ایسی صورتحال میں یہ غیر صحیح ھوگا، ہاں اسے بے بس کہا جا سکتا ھے اور یہ اسکی بے بسی کی علامت ھوئی ۔
6- مالک کے جوتے تو پھر نجس ھو گئے ، اب انکو پہننے سے پہلے انکی نجاست دور تو کرنی ھو گی ۔ کتے کا جوتوں کے پاس ہی بیٹھنا ضروری نہیں ، فی زمانہ تو کتوں کیلیئے گدے اور بیڈ روم بھی ہیں اور انکی خوب تواضع بھی کی جاتی ھے ۔ ھم نے تو کاروں میں گھومتے بھی دیکھا ھے ۔
7- اب تو کتوں کے گھر بھی ھوتے ہیں ، ان میں ھیٹر اور اے سی بھی ھوتے ہیں۔ دنیا میں گھر نہیں بنائے انسان یہ تصور بھی غیر اسلامی بے ، اگر گھر نہ ھوں تو انسان اپنے سارے کام جانوروں کی طرح کھلے عام کریگا اور یہ تو انتہائی غیر مناسب ھو گا ۔ ہمیں اپنے میں اور جانوروں میں فرق رکھنا ہی ھو گا ورنہ کتے اشرف المخلوقات میں انکی شمولیت پر اڑ جائیں گے اور یہ بات انسان مان لیگا؟
8- رات میں جنگل آباد ہی رھتے ہیں ، انسان تو جنگلوں میں شکار بھی راتوں کو ہی کرتے ہیں ۔ جو جانور راتوں میں گھومتے ہیں وہ دنوں میں کہیں نہ کہیں سو رھتے ہیں، ھم نے تو راستوں پر دنوں میں کتوں کو سوتے ھوئے پایا ھے جبکہ ہمیں کہا گیا کہ راتیں آرام کے لیے ہیں ۔
9- یہ خشوع کس طرح ہوا ، کتے کا مالک اگر انسان کو یہاں بتایا جا رھا ھے تو انسان کا مالک اللہ ھوا، انسانوں کے مالک انسان سمجھے جائیں (کتے کا مالک انسان کے بطور) تو ایک غلام کی یہ مجبوری ھوئی ، چاہے وہ انسان ھو یا کتا ، جنگوں کے باعث غلام بنا ھو یا زر دے کر خریدا گیا ھو ۔ ایک کی مجبوری ، بے کسی اور مجبوری خشوع کس طرح قرار پائی؟
10- کتے اور انسان میں یہی فرق ھے ، ھم رھنے کو گھر بناتے ہیں، اپنے جسم کو مناسب غذا فراہم کرتے ہیں، دن میں کام کرتے ہیں روزی تلاش کرتے ہیں اور راتوں کو نہ صرف یہ کہ آرام کرتے ہیں بلکہ اپنی بیویوں کے حقوق بھی ادا کرتے ہیں - ھم غلطیاں کرتے ہیں تو معافیاں بھی طلب کرتے ہیں ۔ ھم نے ہی مساجد بنائیں، مدارس بنائے ، شفاء خانے بھی بنوائے - خود پر بھی خرچ کرتے ہیں تو اپنے اہل و عیال پر بھی - اپنے دوستوں کا خیال رکھتے ہیں تو غریبوں کا بھی- ہماری صفات اور کتے کی صفات میں فرق ہے ۔ یہ تمام تشبیھات بھی کتا بمقابل انسان کسی طور قبول نہیں-

کتے کی چند خصلتیں ایسی بھی ہیں جن کو زیر تحریر لایا جانا بھی عیب ھو گا ۔

قانعین، صابرین، صالحین، راضیین، صادقین، مساکین، متواضعین، متوکلین، خاشعین اور زاہدین جیسی صفات کی کوئی مثال انبیاء الکرام اور خصوصا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور انکے صحابہ الکرام سے نہیں کر پانا حسن بصری جیسی شخصیت سے بعید ھے اور ان جملہ صفات کا کتوں سے تشبیہ دیا جانا بھی ان صفات کی توہین ھوئی - اس عجیب مجموعہ کو حسن بصری سے منسوب کرنا حسن بصری کی توھین ہی ٹھہرائی جائیگی -

کافی حد تک 10 نکات متصادم ہیں اور ن کا نوٹس لیا جانا چاہئے- یعنی کمال ھے صاحب مثالیں بھی دی گئیں تو ایک نجس جانور سے؟ ہمارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ الکرام کے اقوال و اعمال بالسند موجود ہیں ، پھر ایسی مثالوں کو کیوں پیش کیا جاتا ھے جن کی کوئی معتبر سند ہی نہیں ملے؟

@عدیل سلفی
@ابن داود
 
شمولیت
نومبر 20، 2017
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
46
1- ایسی صفت کو ہی قناعت نہیں سمجھنا چاہیے، قناعت کے معافی کافی وسیع ہیں ۔ یہ محض کتوں کی صفت ھے حیوانوں میں، ایسا بھی نہیں ۔
2- بھوکا رھنے والا شخص صالح کسطرح ھو سکتا ھے کیونکہ بھوکے رھنے سے ھم اپنے جسم کے اعضاء کے ساتھ ظلم کریں گے اور انکی حق تلفی کرینگے ، روزوں کا معاملہ مختلف ھے کیونکہ روزے عبادت ہیں اور کتے روزے نہیں رکھتے ، مزید یہ کہ خود کو بھوکا رکھنا کسی طور عبادت ھے ہی نہیں ۔
3- اللہ سے راضی ھونے کی یہ صفت کہ زور زبردستی کو برداشت کرتے ھوئے علاقہ ہی ترک کر کے کہیں اور جا رھنا سمجھ سے باہر ھے جبکہ ہمارے پاس مکمل احکامات ہیں کہ ھم زور زبردستی کو برداشت نہیں کریں بلکہ لڑ جائیں ۔
4- کیا یہ صفت حیوانوں میں صرف کتے میں ہی ھوتی ھے؟ اگر نہیں تو کم از یہاں کتے کی جگہ حیوان کا لفظ استعمال کرنا زیادہ مناسب ھو گا ۔ ویسے دیکھا گیا ھے کے اکثر کتے اپنے مالکین کو کاٹ کھاتے ہیں ۔
5- کتے انسان سے زیادہ قوت رکھتے ہیں ایسا سمجھنا اشرف المخلوقات کی توھین ھوئی، انسانوں نے وحشی جانوروں سے بڑے کام لیئے ، ھاتھی کی ہی مثال لے لیں۔ پھر یہ نتیجہ اخذ کر لینا کہ کتا مسکین ھے ایسی صورتحال میں یہ غیر صحیح ھوگا، ہاں اسے بے بس کہا جا سکتا ھے اور یہ اسکی بے بسی کی علامت ھوئی ۔
6- مالک کے جوتے تو پھر نجس ھو گئے ، اب انکو پہننے سے پہلے انکی نجاست دور تو کرنی ھو گی ۔ کتے کا جوتوں کے پاس ہی بیٹھنا ضروری نہیں ، فی زمانہ تو کتوں کیلیئے گدے اور بیڈ روم بھی ہیں اور انکی خوب تواضع بھی کی جاتی ھے ۔ ھم نے تو کاروں میں گھومتے بھی دیکھا ھے ۔
7- اب تو کتوں کے گھر بھی ھوتے ہیں ، ان میں ھیٹر اور اے سی بھی ھوتے ہیں۔ دنیا میں گھر نہیں بنائے انسان یہ تصور بھی غیر اسلامی بے ، اگر گھر نہ ھوں تو انسان اپنے سارے کام جانوروں کی طرح کھلے عام کریگا اور یہ تو انتہائی غیر مناسب ھو گا ۔ ہمیں اپنے میں اور جانوروں میں فرق رکھنا ہی ھو گا ورنہ کتے اشرف المخلوقات میں انکی شمولیت پر اڑ جائیں گے اور یہ بات انسان مان لیگا؟
8- رات میں جنگل آباد ہی رھتے ہیں ، انسان تو جنگلوں میں شکار بھی راتوں کو ہی کرتے ہیں ۔ جو جانور راتوں میں گھومتے ہیں وہ دنوں میں کہیں نہ کہیں سو رھتے ہیں، ھم نے تو راستوں پر دنوں میں کتوں کو سوتے ھوئے پایا ھے جبکہ ہمیں کہا گیا کہ راتیں آرام کے لیے ہیں ۔
9- یہ خشوع کس طرح ہوا ، کتے کا مالک اگر انسان کو یہاں بتایا جا رھا ھے تو انسان کا مالک اللہ ھوا، انسانوں کے مالک انسان سمجھے جائیں (کتے کا مالک انسان کے بطور) تو ایک غلام کی یہ مجبوری ھوئی ، چاہے وہ انسان ھو یا کتا ، جنگوں کے باعث غلام بنا ھو یا زر دے کر خریدا گیا ھو ۔ ایک کی مجبوری ، بے کسی اور مجبوری خشوع کس طرح قرار پائی؟
10- کتے اور انسان میں یہی فرق ھے ، ھم رھنے کو گھر بناتے ہیں، اپنے جسم کو مناسب غذا فراہم کرتے ہیں، دن میں کام کرتے ہیں روزی تلاش کرتے ہیں اور راتوں کو نہ صرف یہ کہ آرام کرتے ہیں بلکہ اپنی بیویوں کے حقوق بھی ادا کرتے ہیں - ھم غلطیاں کرتے ہیں تو معافیاں بھی طلب کرتے ہیں ۔ ھم نے ہی مساجد بنائیں، مدارس بنائے ، شفاء خانے بھی بنوائے - خود پر بھی خرچ کرتے ہیں تو اپنے اہل و عیال پر بھی - اپنے دوستوں کا خیال رکھتے ہیں تو غریبوں کا بھی- ہماری صفات اور کتے کی صفات میں فرق ہے ۔ یہ تمام تشبیھات بھی کتا بمقابل انسان کسی طور قبول نہیں-

کتے کی چند خصلتیں ایسی بھی ہیں جن کو زیر تحریر لایا جانا بھی عیب ھو گا ۔

قانعین، صابرین، صالحین، راضیین، صادقین، مساکین، متواضعین، متوکلین، خاشعین اور زاہدین جیسی صفات کی کوئی مثال انبیاء الکرام اور خصوصا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور انکے صحابہ الکرام سے نہیں کر پانا حسن بصری جیسی شخصیت سے بعید ھے اور ان جملہ صفات کا کتوں سے تشبیہ دیا جانا بھی ان صفات کی توہین ھوئی - اس عجیب مجموعہ کو حسن بصری سے منسوب کرنا حسن بصری کی توھین ہی ٹھہرائی جائیگی -

کافی حد تک 10 نکات متصادم ہیں اور ن کا نوٹس لیا جانا چاہئے- یعنی کمال ھے صاحب مثالیں بھی دی گئیں تو ایک نجس جانور سے؟ ہمارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ الکرام کے اقوال و اعمال بالسند موجود ہیں ، پھر ایسی مثالوں کو کیوں پیش کیا جاتا ھے جن کی کوئی معتبر سند ہی نہیں ملے؟

@عدیل سلفی
@ابن داود
محترمی/۔۔۔۔ اتفاق کرتا ہوں۔ لیکن زبان زد عوام واقعہ۔۔۔۔ ہونے کی وجہ سے تلاش کرتا رہا۔ اور واقعی کہیں سے حوالہ بھی نہیں ۔۔۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
محترمی/۔۔۔۔ اتفاق کرتا ہوں۔ لیکن زبان زد عوام واقعہ۔۔۔۔ ہونے کی وجہ سے تلاش کرتا رہا۔ اور واقعی کہیں سے حوالہ بھی نہیں ۔۔۔

یہ سب خوابوں خیالوں کی باتیں ہیں ، کتوں سے ان کے تعلقات ایسے مقام تک پہونچ چکے ہیں کے یہ خود کو بھی کتا سمجھنے لگے ہیں ،ان کے قصے کہانیوں (حکایات) میں کتا لازمی ملےگا- ھر حکایت قال فلان تو ھو گی لیکن کسی بھی قابل اعتماد و اعتبار سند کے بغیر - اکثر سند میں خواب ہی دلیل بنا دیئے جاتے ہیں-

جس نے ہمیں بنایا اس نے اشرف المخلوقات کا خطاب دیا ، فرشتوں نے سجدہ کیا ، یہ ہیں کہ کتوں کی صرف ایک صفت کو اتنا مرتبہ دے رہے ہیں کہ ولی کے درجہ تک پہونچا رہے ہیں - یقینا کتوں نے ان کی عقلوں کی خوب داد دی ھو گی-
 

fahimish

مبتدی
شمولیت
مارچ 16، 2022
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
3
1- ایسی صفت کو ہی قناعت نہیں سمجھنا چاہیے، قناعت کے معافی کافی وسیع ہیں ۔ یہ محض کتوں کی صفت ھے حیوانوں میں، ایسا بھی نہیں ۔
2- بھوکا رھنے والا شخص صالح کسطرح ھو سکتا ھے کیونکہ بھوکے رھنے سے ھم اپنے جسم کے اعضاء کے ساتھ ظلم کریں گے اور انکی حق تلفی کرینگے ، روزوں کا معاملہ مختلف ھے کیونکہ روزے عبادت ہیں اور کتے روزے نہیں رکھتے ، مزید یہ کہ خود کو بھوکا رکھنا کسی طور عبادت ھے ہی نہیں ۔
3- اللہ سے راضی ھونے کی یہ صفت کہ زور زبردستی کو برداشت کرتے ھوئے علاقہ ہی ترک کر کے کہیں اور جا رھنا سمجھ سے باہر ھے جبکہ ہمارے پاس مکمل احکامات ہیں کہ ھم زور زبردستی کو برداشت نہیں کریں بلکہ لڑ جائیں ۔
4- کیا یہ صفت حیوانوں میں صرف کتے میں ہی ھوتی ھے؟ اگر نہیں تو کم از یہاں کتے کی جگہ حیوان کا لفظ استعمال کرنا زیادہ مناسب ھو گا ۔ ویسے دیکھا گیا ھے کے اکثر کتے اپنے مالکین کو کاٹ کھاتے ہیں ۔
5- کتے انسان سے زیادہ قوت رکھتے ہیں ایسا سمجھنا اشرف المخلوقات کی توھین ھوئی، انسانوں نے وحشی جانوروں سے بڑے کام لیئے ، ھاتھی کی ہی مثال لے لیں۔ پھر یہ نتیجہ اخذ کر لینا کہ کتا مسکین ھے ایسی صورتحال میں یہ غیر صحیح ھوگا، ہاں اسے بے بس کہا جا سکتا ھے اور یہ اسکی بے بسی کی علامت ھوئی ۔
6- مالک کے جوتے تو پھر نجس ھو گئے ، اب انکو پہننے سے پہلے انکی نجاست دور تو کرنی ھو گی ۔ کتے کا جوتوں کے پاس ہی بیٹھنا ضروری نہیں ، فی زمانہ تو کتوں کیلیئے گدے اور بیڈ روم بھی ہیں اور انکی خوب تواضع بھی کی جاتی ھے ۔ ھم نے تو کاروں میں گھومتے بھی دیکھا ھے ۔
7- اب تو کتوں کے گھر بھی ھوتے ہیں ، ان میں ھیٹر اور اے سی بھی ھوتے ہیں۔ دنیا میں گھر نہیں بنائے انسان یہ تصور بھی غیر اسلامی بے ، اگر گھر نہ ھوں تو انسان اپنے سارے کام جانوروں کی طرح کھلے عام کریگا اور یہ تو انتہائی غیر مناسب ھو گا ۔ ہمیں اپنے میں اور جانوروں میں فرق رکھنا ہی ھو گا ورنہ کتے اشرف المخلوقات میں انکی شمولیت پر اڑ جائیں گے اور یہ بات انسان مان لیگا؟
8- رات میں جنگل آباد ہی رھتے ہیں ، انسان تو جنگلوں میں شکار بھی راتوں کو ہی کرتے ہیں ۔ جو جانور راتوں میں گھومتے ہیں وہ دنوں میں کہیں نہ کہیں سو رھتے ہیں، ھم نے تو راستوں پر دنوں میں کتوں کو سوتے ھوئے پایا ھے جبکہ ہمیں کہا گیا کہ راتیں آرام کے لیے ہیں ۔
9- یہ خشوع کس طرح ہوا ، کتے کا مالک اگر انسان کو یہاں بتایا جا رھا ھے تو انسان کا مالک اللہ ھوا، انسانوں کے مالک انسان سمجھے جائیں (کتے کا مالک انسان کے بطور) تو ایک غلام کی یہ مجبوری ھوئی ، چاہے وہ انسان ھو یا کتا ، جنگوں کے باعث غلام بنا ھو یا زر دے کر خریدا گیا ھو ۔ ایک کی مجبوری ، بے کسی اور مجبوری خشوع کس طرح قرار پائی؟
10- کتے اور انسان میں یہی فرق ھے ، ھم رھنے کو گھر بناتے ہیں، اپنے جسم کو مناسب غذا فراہم کرتے ہیں، دن میں کام کرتے ہیں روزی تلاش کرتے ہیں اور راتوں کو نہ صرف یہ کہ آرام کرتے ہیں بلکہ اپنی بیویوں کے حقوق بھی ادا کرتے ہیں - ھم غلطیاں کرتے ہیں تو معافیاں بھی طلب کرتے ہیں ۔ ھم نے ہی مساجد بنائیں، مدارس بنائے ، شفاء خانے بھی بنوائے - خود پر بھی خرچ کرتے ہیں تو اپنے اہل و عیال پر بھی - اپنے دوستوں کا خیال رکھتے ہیں تو غریبوں کا بھی- ہماری صفات اور کتے کی صفات میں فرق ہے ۔ یہ تمام تشبیھات بھی کتا بمقابل انسان کسی طور قبول نہیں-

کتے کی چند خصلتیں ایسی بھی ہیں جن کو زیر تحریر لایا جانا بھی عیب ھو گا ۔

قانعین، صابرین، صالحین، راضیین، صادقین، مساکین، متواضعین، متوکلین، خاشعین اور زاہدین جیسی صفات کی کوئی مثال انبیاء الکرام اور خصوصا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور انکے صحابہ الکرام سے نہیں کر پانا حسن بصری جیسی شخصیت سے بعید ھے اور ان جملہ صفات کا کتوں سے تشبیہ دیا جانا بھی ان صفات کی توہین ھوئی - اس عجیب مجموعہ کو حسن بصری سے منسوب کرنا حسن بصری کی توھین ہی ٹھہرائی جائیگی -

کافی حد تک 10 نکات متصادم ہیں اور ن کا نوٹس لیا جانا چاہئے- یعنی کمال ھے صاحب مثالیں بھی دی گئیں تو ایک نجس جانور سے؟ ہمارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ الکرام کے اقوال و اعمال بالسند موجود ہیں ، پھر ایسی مثالوں کو کیوں پیش کیا جاتا ھے جن کی کوئی معتبر سند ہی نہیں ملے؟

@عدیل سلفی
@ابن داود
ما شاء اللہ۔
اچھی تفصیل دی آپ نے ۔۔میں اس روایت کا حوالہ ڈھونڈ رہا تھا۔

لیکن قرآن کریم میں ایک جگہ ارشاد باری تعالی ہے۔
يَسـَٔلونَكَ ماذا أُحِلَّ لَهُم ۖ قُل أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبـٰتُ ۙ وَما عَلَّمتُم مِنَ الجَوارِ‌حِ مُكَلِّبينَ تُعَلِّمونَهُنَّ مِمّا عَلَّمَكُمُ اللَّـهُ ۖ فَكُلوا مِمّا أَمسَكنَ عَلَيكُم وَاذكُرُ‌وا اسمَ اللَّـهِ عَلَيهِ ۖ وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۚ إِنَّ اللَّـهَ سَر‌يعُ الحِسابِ ٤ اليَومَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبـٰتُ ۖ وَطَعامُ الَّذينَ أوتُوا الكِتـٰبَ حِلٌّ لَكُم وَطَعامُكُم حِلٌّ لَهُم ۔۔۔
کیا اس آیت کریمہ میں کتے کی طرف اشارہ نہیں؟
اصحاب کہف کے ساتھ بھی ایک کتے کا تذکرہ ہے۔

اس شبہے کا بھی اذالہ فرمائیں۔ شکریہ
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آپ نے کہا تھا :

محترمی/۔۔۔۔ اتفاق کرتا ہوں۔ لیکن زبان زد عوام واقعہ۔۔۔۔ ہونے کی وجہ سے تلاش کرتا رہا۔ اور واقعی کہیں سے حوالہ بھی نہیں ۔۔۔
اسی پر قائم رہیں ، کسی شبہ میں گرفتار ھونے کی بجائے دلیل طلب کریں ۔ یاد رکھیں سورہ الناس ، ھر خناس سے اللہ کی پناہ چاہیں ، اللہ ھم سب کے ایمان کو سلامت رکھے ۔
 

fahimish

مبتدی
شمولیت
مارچ 16، 2022
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
3
ما شاء اللہ۔
اچھی تفصیل دی آپ نے ۔۔میں اس روایت کا حوالہ ڈھونڈ رہا تھا۔

لیکن قرآن کریم میں ایک جگہ ارشاد باری تعالی ہے۔
يَسـَٔلونَكَ ماذا أُحِلَّ لَهُم ۖ قُل أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبـٰتُ ۙ وَما عَلَّمتُم مِنَ الجَوارِ‌حِ مُكَلِّبينَ تُعَلِّمونَهُنَّ مِمّا عَلَّمَكُمُ اللَّـهُ ۖ فَكُلوا مِمّا أَمسَكنَ عَلَيكُم وَاذكُرُ‌وا اسمَ اللَّـهِ عَلَيهِ ۖ وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۚ إِنَّ اللَّـهَ سَر‌يعُ الحِسابِ ٤ اليَومَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبـٰتُ ۖ وَطَعامُ الَّذينَ أوتُوا الكِتـٰبَ حِلٌّ لَكُم وَطَعامُكُم حِلٌّ لَهُم ۔۔۔
کیا اس آیت کریمہ میں کتے کی طرف اشارہ نہیں؟
اصحاب کہف کے ساتھ بھی ایک کتے کا تذکرہ ہے۔

اس شبہے کا بھی اذالہ فرمائیں۔ شکریہ
[MENTION ]محمد طارق عبداللہ[/ MENTION]
ایک مبتدی اور نووارد کی حیثیت سے ایک سوال پوچھا جس کا تسلی بخش جواب درکار ہے۔ جو نہی ملا۔


میرا سوال ہی حضرت حسن بصری رحمہ اللہ سے منسوب حوالہ جات سے متعلق ہے۔

آپ نےپچھلے کمنٹس میں لکھا ہے۔ " کتوں سے ان کے تعلقات ایسے مقام تک پہونچ چکے ہیں کے یہ خود کو بھی کتا سمجھنے لگے ہیں ،ان کے قصے کہانیوں (حکایات) میں کتا لازمی ملےگا- ھر حکایت قال فلان تو ھو گی لیکن کسی بھی قابل اعتماد و اعتبار سند کے بغیر -"

تو قرآن کی آیت کا جو حوالہ میں نے دیا اسکے بارے آپ کیا کہتےہیں؟

باقی حضرت حسن بصری رحمہ اللہ سے منسوب اس پوسٹ کی تلاش میں ایک کتاب ملی۔۔ نفخ الطیب ۔۔ جلددوم۔ احمد بن محمد المقری التلمسانی کی لکھی ہوئی
صفحہ 698 اور 699 پر لکھی عبارت کا ترجمہ ڈھونڈ کر کسی عالم فاضل سے پوچھنا پڑے گا۔ یہاں پر تو کچھ اورہی ملتا ہے جواب میں۔
 
Top