• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(حصہ:12)(( سیدنا صدیق اکبر رضی اللّٰہ عنہ کے حالات زندگی اور فضائل ومناقب ))(( مقامِ صدیقیت کے اہم اوصاف وکمالات ))

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
((سیدنا صدیق اکبر رضی اللّٰہ عنہ کے حالات زندگی اور فضائل ومناقب))

(حافظ محمد فیاض الیاس الاثری ،دارالمعارف، لاہور)

سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کے حالات اور فضائل و مناقب( مقامِ صدیقیت کے اہم اوصاف وکمالات )

♻ صدیقیت کا مقام فقط حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ سے مخصوص نہیں۔ وہ صدیق اکبر تھے، انھیں قرآن و حدیث میں صِدّیق کہا گیا ہے، لیکن صدیق کا ایک عام مرتبہ ہے، اس کے بارے میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:(وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰہِ وَرُسُلِہٖ اُوْلٰۤئِکَ ہُمُ الصِّدِّیْقُوْنَo)( الحدید:57/19)'' جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے، وہی صدیق ہیں۔''

♻ اس آیت مبارکہ میں صدیقیت کو اللہ اور اس کے رسولوں کی تصدیق و ایمان کے ساتھ مختص کیا گیا ہے۔ جو شخص بھی سچے دل سے ،بغیر کسی شک و شبہ کے، اللہ عزوجل اور اس کے رسولوں پر ایمان لاتا ہے، اس کے لیے دیگر نیکیوں، خوبیوں اور صلاحیتوں کے دروازے کھل جاتے ہیں اور وہ بتدریج رضائے الٰہی، محبت، خوف و رجا اور توکل و اطاعت کے اعلیٰ مدارج طے کرتا ہے۔

♻ سورت بقرہ میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ''سچا وفادار وہ نہیں جو فقط چند ظاہری اعمال اختیار کرے، بلکہ سچا وفادار وہ ہے جو مکمل شعور کے ساتھ ایمان لائے، مال کی چاہت کے باوجود اسے بے دریغ لٹائے، نماز اور ادائے زکوٰۃ کی پابندی کرے، وعدے پورے کرے اور ہر قسم کے حالات میں صبر کرے۔ ایسا انسان ہی سچا، نیکوکار، وفادار اور متقی ہے۔'' (البقرہ: 177/2)

♻ اس آیت کی تفسیر میں قاضی بیضاوی لکھتے ہیں کہ اس آیت میں اُن لوگوں کے اوصاف ہیں جو دین، اتباعِ حق اور طلبِ خیر میں سچے ہیں۔ یہ آیت اُن تمام انسانی کمالات کی جامع ہے جو اپنی کثرت کے باوجود فقط تین اشیا میں محصور ہیں: صحیح عقیدہ، حسن معاشرت اور تہذیب نفس۔ صحیح عقیدے کے تحت ایمانیات خمسہ کا بیان ہوا۔ حسن معاشرت میں اقارب پر صدقے کا حکم دیا گیا اور تہذیب نفس کے تحت نماز اور زکوٰۃ کا فرمان جاری ہوا۔ ان امور کے جامع شخص کو سچا یعنی صدیق کہا گیا ہے، (البیضاوی، التفسیر، البقرہ:١٧٧

♻الغرض! صدیقیت کا مقام حاصل کرنے کے لیے دو باتیں انتہائی ضروری ہیں:
١۔ دینِ الٰہی کی حقیقت پر کمال درجے کا ادراک، قلبی تصدیق، گہری بصیرت، دانائی، فقاہت، علم اور حکمت۔ یہ بنیاد ہے جس کی وجہ سے انسان شرح صدر کے ساتھ احکامِ الٰہی پر عمل کرتا ہے اور ہر طرح کی قربانی کے لیے تیار رہتا ہے۔
٢۔ نصرتِ دین، قیامِ حق اور اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے تن من دھن کی قربانی پیش کرنا اور دین کے اعلیٰ مراتب طے کرتے چلے جانا صدیقیت کا عملی پہلو ہے۔

♻ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی سیرت کا مطالعہ درحقیقت صدیقین، شہدا اور صالحین کے سوانح کا مطالعہ ہے۔ اس مطالعے سے بھی انسان کے لیے صدیق بننے کی راہیں روشن ہوتی ہیں۔ اسی طرح درست عقیدہ اور تزکیہ نفس کے ساتھ ساتھ باطل عصری افکار کا فہم حاصل کرنے سے بھی کمال درجے کی بصیرت پیدا ہوتی ہے۔
 
Top