- شمولیت
- نومبر 14، 2018
- پیغامات
- 305
- ری ایکشن اسکور
- 48
- پوائنٹ
- 79
(( سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کے حالات اور فضائل و مناقب ))
(حافظ محمد فیاض الیاس الاثری،ریسرچ فیلو:دارالمعارف لاہور:0306:4436662)
(حصہ:9) حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کے حکیمانہ اقوال((صدیق اکبر کی فاروقِ اعظم رضی اللّٰہ عنھما کو وصیت)
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ نے اپنی وفات سے پہلے سیدنا عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ کو وصیت کرتے ہوئے فرمایا: اے عمر! اللہ سے ڈر جانا۔
جان لو کہ اللہ نے دن میں کچھ اعمال مقرر کیے ہیں جن کو رات کے وقت قبول نہیں کرتا اور رات کے کچھ اعمال مقرر کیے ہیں وہ ان کو اس دن کے وقت قبول نہیں کرتا۔
جب تک فرض ادا نہ کیا جائے نفل قبول نہیں ہوتا،حقیقت میں پلڑا اس کا بھاری ہو گا جس کا میزانِ عمل قیامت کے دن حق کی پیروی کرنے کی وجہ سے بھاری ہوگااور حقیقت میں وہی میزان بھاری ہوگا جس میں قیامت کے دن حق کو رکھا جائے گا۔
ان لوگوں کے اعمال ہلکے ہوں گے جن کے میزانِ عمل باطل کی پیروی کرنے کی وجہ سے قیامت کے دن ہلکے ہوں گے اور حقیقت بھی یہی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جنت والوں کا ذکر کیا تو ان کا ذکر اچھے اعمال کے ساتھ کیا اور برے اعمال سے چشم پوشی کی۔
جب تم ان کے اعمال کا تذکرہ کرو گے تو کہو گے: مجھے خوف ہے کہ میں ان لوگوں کاساتھ نہ پا سکوں۔ اللہ نے جہنم والوں کا ذکر کیا تو ان کے ساتھ ان کے صرف برے اعمال کا ذکر کیا، ان کے اچھے اعمال کا تذکرہ نہیں کیا۔
جب تم ان کے اعمال کا تذکرہ کرو گے تو کہو گے: مجھے اُمید ہے کہ میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں، اسی بنا پر بندہ شوق اور خوف کے ساتھ زندگی گزارے، اللہ تعالیٰ سے غلط امیدیں نہ باندھے اور اللہ کی رحمت سے نااُمید نہ ہو۔
اگر تم میری وصیت یاد کرلو تو تمھیں اس کا یہ فائدہ ہو گا کہ تم سب سے زیادہ موت سے محبت کرو گے جو تمھیں ہر حال میں آئے گی۔
اگر تم میری وصیت ضائع کر دو گے تو تمھارے نزدیک موت سب سے زیادہ ناپسندیدہ ہو گی جبکہ تم موت کو عاجز نہیں کر سکتے۔( أبونعیم، معرفۃ الصحابہ: 413/3)
________
(حافظ محمد فیاض الیاس الاثری،ریسرچ فیلو:دارالمعارف لاہور:0306:4436662)
(حصہ:9) حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کے حکیمانہ اقوال((صدیق اکبر کی فاروقِ اعظم رضی اللّٰہ عنھما کو وصیت)
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ نے اپنی وفات سے پہلے سیدنا عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ کو وصیت کرتے ہوئے فرمایا: اے عمر! اللہ سے ڈر جانا۔
جان لو کہ اللہ نے دن میں کچھ اعمال مقرر کیے ہیں جن کو رات کے وقت قبول نہیں کرتا اور رات کے کچھ اعمال مقرر کیے ہیں وہ ان کو اس دن کے وقت قبول نہیں کرتا۔
جب تک فرض ادا نہ کیا جائے نفل قبول نہیں ہوتا،حقیقت میں پلڑا اس کا بھاری ہو گا جس کا میزانِ عمل قیامت کے دن حق کی پیروی کرنے کی وجہ سے بھاری ہوگااور حقیقت میں وہی میزان بھاری ہوگا جس میں قیامت کے دن حق کو رکھا جائے گا۔
ان لوگوں کے اعمال ہلکے ہوں گے جن کے میزانِ عمل باطل کی پیروی کرنے کی وجہ سے قیامت کے دن ہلکے ہوں گے اور حقیقت بھی یہی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جنت والوں کا ذکر کیا تو ان کا ذکر اچھے اعمال کے ساتھ کیا اور برے اعمال سے چشم پوشی کی۔
جب تم ان کے اعمال کا تذکرہ کرو گے تو کہو گے: مجھے خوف ہے کہ میں ان لوگوں کاساتھ نہ پا سکوں۔ اللہ نے جہنم والوں کا ذکر کیا تو ان کے ساتھ ان کے صرف برے اعمال کا ذکر کیا، ان کے اچھے اعمال کا تذکرہ نہیں کیا۔
جب تم ان کے اعمال کا تذکرہ کرو گے تو کہو گے: مجھے اُمید ہے کہ میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں، اسی بنا پر بندہ شوق اور خوف کے ساتھ زندگی گزارے، اللہ تعالیٰ سے غلط امیدیں نہ باندھے اور اللہ کی رحمت سے نااُمید نہ ہو۔
اگر تم میری وصیت یاد کرلو تو تمھیں اس کا یہ فائدہ ہو گا کہ تم سب سے زیادہ موت سے محبت کرو گے جو تمھیں ہر حال میں آئے گی۔
اگر تم میری وصیت ضائع کر دو گے تو تمھارے نزدیک موت سب سے زیادہ ناپسندیدہ ہو گی جبکہ تم موت کو عاجز نہیں کر سکتے۔( أبونعیم، معرفۃ الصحابہ: 413/3)
________