• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(حصہ:7)(( سیدنا صدیق اکبر رضی اللّٰہ عنہ کے حالات زندگی اور فضائل ومناقب ))( زمانہ جاہلیت میں بھی بتوں کی عبادت اور شراب نوشی سے کنارہ کشی )

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
((سیدنا صدیق اکبر رضی اللّٰہ عنہ کے حالات زندگی اور فضائل ومناقب))

(حافظ محمد فیاض الیاس الاثری ،دارالمعارف، لاہور)

سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کے حالات اور فضائل و مناقب( زمانہ جاہلیت میں بھی بتوں کی عبادت اور شراب نوشی سے کنارہ کشی )

♻ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ نے قبول اسلام سے پہلے بھی کسی بت کے سامنے کبھی سر نہیں جھکایا، نہ کسی غیر ﷲ کی عبادت کی۔ دور جاہلیت میں حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ نے کبھ شراب نوشی بھی نہیں کی ، حالانکہ عرب بھر میں بت پرستی عام تھی ، خانہ کعبہ بتوں سے بھرا ہوا تھا، بلکہ ہر گھرانے اور خاندان کا بت کدہ اور ہر گھر بت تھا ، اسی طرح عرب معاشرے میں شراب نوشی عام تھی اور اسے باعث افتخار سمجھا جاتا تھا،

♻ سیدنا ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ ایک دفعہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بھی ان حضرات کے ساتھ تشریف فرما تھے۔ حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کہنے لگے: میں نے کبھی کسی بت کو سجدہ نہیں کیا، جب میں بلوغت کی عمر کو پہنچا تو میرے والد ابو قحافہ میرا ہاتھ پکڑ کر ایک بت خانے میں لے گئے اور مجھ سے کہنے لگے: یہ اونچی شان والے ہیں اور تمھارے معبود ہیں ، پھر مجھے وہاں چھوڑ کر چلے گئے۔

♻ بیان کرتے ہیں کہ میں ایک بت کے قریب گیا اور اس سے مخاطب ہو کر کہا: میں بھوکا ہوں مجھے کھانا کھلاؤ۔ اس نے کوئی جواب نہ دیا ۔ پھر میں نے اس سے کہا: میں بے لباس ہوں مجھے لباس دو۔ اس نے پھر کوئی جواب نہیں دیا۔ میں نے ایک پتھر اٹھا کر اسے مارا تو وہ منہ کے بل گر گیا۔(ابن حدیدۃ الا نصاری، المصباح المضی : 38/1)

♻ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ فطرت سلیمہ کے مالک تھے۔ خداداد بصیرت کی وجہ سے وہ جاہلیت کے رسوم و رواج اور باطل نظریات و توہمات سے محفوظ رہے۔ ان تمام اطوار و عادات سے دور رہے جو فطرت سلیم، عقل و خرد اور سچائی کے منافی تھیں۔

♻ سیدنا ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ جیسے بلند کردار شخص کے لیے اسلام کے ہر اول دستے کا رکن عظیم بن جانا اور نبی رحمت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے بعد افضل ترین شخصیت ہونے کا شرف و اعزاز حاصل کرنا قطعاً تعجب کا باعث نہیں!!

♻ رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:(( خِیَارُکُمْ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ خِیَارُکُم فِی الْإِسْلَامِ إِذَا فَقِھُوا))(صحیح البخاری: ٣٣٧٤ و أحمد بن حنبل، المسند: ١٠٢٩٥)''تم میں سے جو جاہلیت میں بہتر تھا وہ حالتِ اسلام میں بھی بہتر ہے، جبکہ اسلام کی صحیح سمجھ آجائے۔''

♻ شراب سے نفرت : حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ ایام جاہلیت میں بھی بہت زیادہ پاکیزہ زندگی بسر کرنے والی شخصیت تھے، حتیٰ کہ انھوں نے اسلام قبول کرنے سے پہلے بھی کبھی شراب کو ہاتھ نہیں لگایا تھا،(ابن ہشام، السیرۃ النبویہ :371/1)

♻ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ نے اپنے لیے شراب کو حرام کر رکھا تھا۔ انھوں نے ایام جاہلیت میں بھی کبھی شراب نہیں پی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ایک دفعہ آپ ایک مدہوش شخص کے پاس سے گزرے، وہ گندگی میں ہاتھ مار رہا تھا اور گندگی اٹھا کر بار بار منہ کے قریب لے جاتا ، لیکن جب اس کی بدبو محسوس کرتا تو اسے جھٹک دیتا۔

♻ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کہنے لگے کہ اس شخص کو معلوم ہی نہیں کہ وہ کیا کر رہا ہے۔ یہ شخص محض اس کی بدبو محسوس کرنے کی وجہ سے اسے پیچھے کر دیتا ہے ، ورنہ یہ اسے منہ میں ڈال لیتا۔(مجدی فتحی، سیرۃ وحیاۃ الصدیق، ص: ٣٤)

♻ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ سے پوچھا گیا:کیا آپ نے کبھی شراب پی تھی؟ انھوں نے جواب دیا: ﷲ کی پناہ! پوچھا گیا : کیوں؟ کہنے لگے : میں اپنی عزت و مروّت کی خاطر اس سے دور رہا، کیونکہ جس شخص نے بھی شراب پی وہ عزت و مروّت سے ہاتھ دھو بیٹھا۔(السیوطی، تاریخ الخلفاء،ص:٣٠وابن منظور، مختصر تاریخ دمشق:106/13)

♻ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عثمان بن عفان رضی اللّٰہ عنہما دورِ جاہلیت میں بھی کبھی شراب کے قریب نہیں گئے۔(الذہبی، تاریخ الإسلام: 9/3)
 
Top