اقتباس میں ملون الفاظ کو دیکھنے کے بعد ہی میں نے امام بخاری کے رسالہ کے حوالہ سے وہ حدیث ذکر کی ہے ،کہ قراءت خلف الامام والے امام بخاری کے رسالہ میں ان کے بریکٹ میں ذکر کردہ الفاظ کا وجود نہیں ہے ،جب کہ یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ امام بخاری کے رسالہ میں ہے۔
اب انہوں نے اقرارکرلیاہے کہ انہوں نے اصل ماخذ نہیں دیکھا، بلکہ بہت بعد کے ایک کتاب کے حوالہ سے یہ عبارت لکھی تھی ۔
اس پر ایک سوال پیداہوتاہے کہ انہوں نے عبارت لی دورحاضر یاماضی قریب کےا یک مصنف کی کتاب سے اور حوالہ دیا بہت پہلے کے مصنفین کی کتابوں کا،کیا یہ تدلیس کی ایک نئی قسم نہیں ہے اور کیا یہ تدلیس لائق تحمل ہے یا ناقابل برداشت۔
دوسری بات یہ حدیث ذکر کرکے وہ احناف پرمقلد ہونے کا طعن کرناچاہ رہے تھے لیکن ان کا عمل خود بتارہاہے کہ ان کو تحقیق سے ذرہ برابر بھی مس نہیں ہے،بس صرف زبانی محقق ہیں۔
اب آئیں رحمانی صاحب کو دیکھتے هیں.
محترم جناب عرض هے که فقیر نے جتنی کتب کا حواله پیش کیا هے بحمدالله سب کتب فقیر کے اداره العلوم اثریه میں موجود هیں.
اور فقیر نے جزء القرات دیکھے کر هی بریکٹ والے الفاظ کا ذکر کیا.
تدلیس کا الزام هی غلط هے.
باقی هم محقق نهیں هم تو ایک حپهوٹے سے طالب علم هیں.
باقی یه حدیث پر عمل نه کرنے والی بات هے جسکو آپ جسطرح مرضی رد کرو.
وه تو آپ نے کرنا هے.