• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت ابو ایوب انصاری رحی اللہ عنہ کا قبر نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر منہ رکھنا ۔ واقعہ کی تحقیق جلد م

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کا قبر نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر منہ رکھنا ۔ واقعہ کی تحقیق جلد مطلوب ہے۔

السلام علیکم،
اس واقعہ کی جلد تحقیق مطلوب ہے۔



والسلام
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
جزاک اللہ وقاص بھائی،
اس تحقیق میں کچھ اشکال ہے، وہ یہ کہ اس روایت کے راوی داود بن ابی صالح حجازی کو مجہول قرار دے کر ضعیف قرار دیا گیا ہے، جبکہ امام ذہبی کا قول "لایعرف" تو مجہول ہونے پر دلالت کرتا ہے لیکن حافط ابن حجر عسقلانی کا جو قول پیش کیا گیا ہے وہ "مقبول" ہے اور اس کا ترجمہ "یہ مجہول الحال شخص ہے" سے کیا گیا ہے۔ میرے علم کے مطابق تو مقبول کا یہ ترجمہ صحیح نہیں بلکہ شاید یہ توثیق کے الفاظ ہیں۔ باقی اہل علم مزید اس پر روشنی ڈال دیں تو آسانی ہو جائے گی۔
دوسرا یہ کہ امام ذہبی کا اسی حدیث کو امام حاکم کی تائید میں صحیح قرار دینا اس حدیث کے تمام راویوں کی توثیق ہے۔ اب ان کا پہلا قول مجہول والا اس توثیق سے ٹکرا کر ٹوٹ گیا اور امام حاکم کی توثیق باقی رہی۔ حافظ ابن حجر عسقلانی کا قول مقبول بھی اگر توثیق سمجھا جائے تو یہ راوی صرف مجہول قرار دے کر ضعیف قرار نہیں دیا جا سکتا۔
یہ میرے کوئی بطور تحقیق اعتراضات نہیں بلکہ ذہن میں کم علمی کے باعث پیدا ہونے والے کچھ اشکالات ہیں، امید ہے کہ اہل علم ضرور جواب سے نوازیں گے۔
ہمارے ایک انتہائی پیارے بھائی اور ساتھی کی جانب سے اس روایت پر یہ اعتراض بھی پیش کیا گیا ہے کہ سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ اور مروان کی ملاقات ہی ثابت نہیں لہٰذا یہ روایت منقطع ہے، اس بات پر بھی اہل علم کی آراء مع دلائل کا انتظار ہے۔ والسلام
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
حافط ابن حجر عسقلانی کا جو قول پیش کیا گیا ہے وہ "مقبول" ہے اور اس کا ترجمہ "یہ مجہول الحال شخص ہے" سے کیا گیا ہے۔ میرے علم کے مطابق تو مقبول کا یہ ترجمہ صحیح نہیں بلکہ شاید یہ توثیق کے الفاظ ہیں۔ باقی اہل علم مزید اس پر روشنی ڈال دیں تو آسانی ہو جائے گی۔
مقبول یہ حافظ ابن حجررحمہ اللہ کی اپنی اصلاح ہے اور اس سے کیا مراد ہے یہ خود حافظ ابن حجر رحمہ اللہ بیان کردیاہے چنانچہ:
حافظ ابن حجر رحمه الله (المتوفى852)نے کہا:
السادسة: من ليس له من الحديث إلا القليل، ولم يثبت فيه ما يترك حديثه من أجله، وإليه الإشارة بلفظ: مقبول، حيث يتابع، وإلا فلين الحديث.[تقريب التهذيب لابن حجر: رقم ص 1]۔
یعنی حافظ موصوف اس راوی کو مقبول کہتے ہیں جس کی حدیث بہت کم ہو اور اس کی جرح ثابت نہ ہو ، اورمقبول سے مراد ایک مشروط مقبولیت ہے اوروہ یہ کہ اس طرح کے راوی کی اگر متابعت مل گئی تو یہ راوی مقبول ہے ورنہ لین الحدیث شمار ہوگا۔
معلوم ہواکہ ’’مقبول‘‘ یہ حافظ ابن حجررحمہ اللہ کی نظر میں توثیق کا صیغہ نہیں ہے۔

حافظ ابن حجررحمہ اللہ کی اپنی اصلاح سے متعلق خود اپنی وضاحت سامنے آنے کے بعد عصرحاضرکے ان مقالات کی کوئی حیثیت نہیں ہے جن میں مقبول کو ثقہ کے معنی میں لیا گیا ہے ، اصولی طور پر کسی بھی شخص کو یہ حق حاصل نہیں کے قائل کی مراد کے خلاف اس کے قول کی تشریح کرے اہل علم میں یہ قاعدہ عام ہے لایجوز تفسیرالقول بمالایرضی بہ القائل۔

رہی یہ بات کہ حافظ ابن حجررحمہ اللہ نے بہت سے مقامات پر اپنی جانب سے مقبول قراردیے گئے رواۃ کی احادیث کو حسن قرار دیا ہے تو عرض ہے کہ ٹھیک اسی طرح حافظ ان حجررحمہ اللہ نے بہت سے مقامات پر اپنی طرف سے ضعیف قراردیے گئے رواۃ کی احادیث کو بھی حسن کہا ہے تو کیا یہ کہہ دیا جائے کہ حافظ ابن حجررحمہ اللہ کی نظر میں ضعیف ثقہ کے معنی میں ہے؟؟؟؟؟؟


دوسرا یہ کہ امام ذہبی کا اسی حدیث کو امام حاکم کی تائید میں صحیح قرار دینا اس حدیث کے تمام راویوں کی توثیق ہے۔ اب ان کا پہلا قول مجہول والا اس توثیق سے ٹکرا کر ٹوٹ گیا اور امام حاکم کی توثیق باقی رہی۔
امام حاکم کی جو توثیق باقی رہی یہ ضمنی توثیق ہے اور اس کا دارومدار ان کی تصحیح پر ہے اورآپ تصحیح میں متساہل ہیں لہٰذا تساہل کے باب سے آنے والے ان کی یہ منفرد توثیق غیرمسموع ہے۔

ہمارے ایک انتہائی پیارے بھائی اور ساتھی کی جانب سے اس روایت پر یہ اعتراض بھی پیش کیا گیا ہے کہ سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ اور مروان کی ملاقات ہی ثابت نہیں لہٰذا یہ روایت منقطع ہے، اس بات پر بھی اہل علم کی آراء مع دلائل کا انتظار ہے۔ والسلام
اگریہ بات کسی ناقد امام سے ثابت ہوجائے تو روایت مذکورہ موضوع وباطل ٹہرے گی ۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
کثیر بن زید سے نچلے طبقہ کی کسی بھی راوی پر جرح بے سود ہے کیونکہ امام ابن ابی خیثمہ نے اپنی جس سند سے اسی روایت کو كثير بن زيد کے طریق سے نقل کیا ہے وہ سند كثير بن زيد تک صحیح لہٰذا كثير بن زيد سے اوپر جو علتیں ہیں انہیں کی بنیاد پر اس روایت کو ضعیف قراردیاجائے۔
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
جزاک اللہ کفایت اللہ بھائی،
اس صورت میں کیا یہ کہنا صحیح ہے کہ یہ راوی مجہول الحال ہے اور اس کی سوائے امام حاکم کے کسی نے توثیق نہیں کی جبکہ ان کی توثیق ان کے متساہل ہونے کی وجہ سے کمزور ہے۔ لہٰذا اس کی روایت ضیعف ہے۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
جزاک اللہ کفایت اللہ بھائی،
اس صورت میں کیا یہ کہنا صحیح ہے کہ یہ راوی مجہول الحال ہے اور اس کی سوائے امام حاکم کے کسی نے توثیق نہیں کی جبکہ ان کی توثیق ان کے متساہل ہونے کی وجہ سے کمزور ہے۔ لہٰذا اس کی روایت ضیعف ہے۔
اس راوی کو مجہول الحال ہی نہیں بلکہ مجہول العین بھی کہنا چاہئے یعنی آپ اسے مطلق مجہول کہیں کیونکہ جہالت عین کے ازالہ کے لئے کم از کم راوی کے دو شاگرد ہونے ضروری ہیں اوراس راوی کا یہ معاملہ نہیں ہے اس لئے یہ مطلقا مجہول ہے ۔
اس لئے اس علت کی بناپر مسند احمدوالی روایت ضعیف ہے۔

اور ہاں امام حاکم کی یہ توثیق صرف اس لئے رد ہے کیونکہ وہ منفرد ہیں اور ان کے ساتھ اور بھی محدثین نے راوی مذکور کی توثیق کی ہوتی تو امام حاکم کے تساہل کی بات ہم نہ کرتے ۔

واضح رہے کہ یہ علت صرف مسند احمد والی سند میں ہے لیکن یہ روایت متن کی تھوڑی بہت تبدیلی کے ساتھ تاریخ ابن ابی خیثمہ میں بھی ہے اور ابن ابی خیثمہ والی سند میں یہ مجہول راوی نہیں ہے لہذا اس سند کے ضعف کے لئے ان علتوں کو بنیاد بنائیں جو كثير بن زيد کے اوپر والے طبقہ میں موجود ہیں جن کاتذکرہ السنہ کے شمارہ میں ہے۔

بارک اللہ فیک۔
 
شمولیت
دسمبر 17، 2016
پیغامات
97
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
48
بھائی یہاں پر طالب نور بھائی کہے رہے ہیں امام حاکم کی امام ذهبی نے تائید کی تو امام حاکم منفرد کہاں ہوئے بلکہ ان کے ساتھ امام ذهبی بھی ہیں
@کفایت اللہ بھائی وضاحت کردیجیے مجھے اصول سمجھنا ہے
جزاک اللہ خیرا
 
شمولیت
دسمبر 17، 2016
پیغامات
97
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
48
اور ہاں امام حاکم کی یہ توثیق صرف اس لئے رد ہے کیونکہ وہ منفرد ہیں اور ان کے ساتھ اور بھی محدثین نے راوی مذکور کی توثیق کی ہوتی تو امام حاکم کے تساہل کی بات ہم نہ کرتے
اس کے تعلق سے سوال کیا ہم نے۔۔ امید ہے جلد ہی جواب ملیگا
 
Top