• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ.

شمولیت
جولائی 18، 2017
پیغامات
130
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
حضرت ابو بکر صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ ایک روز چلتے پھرتے مدینے میں یہودیوں ...کے محلے میں پہنچ گئے۔

وہاں ایک بڑی تعداد میں یہودی جمع تھے اس روز یہودیوں کا بہت بڑا عالم فنحاص اس اجتماع میں ایا تھا۔

صدیق اکبر رضی الله نے فنحاص سے کہا اے فنحاص ! اللہ سے ڈر اور اسلام قبول کر لے ۔ اللہ کی قسم ! تو خوب جانتا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور وہ اللہ کی طرف سے حق لے کر آئے ہیں او تم یہ بات اپنی تورات اور انجیل ......میں لکھی ہوئی پاتے ہو اس پر فنحاص کہنے لگا :
وہ اللہ جو فقیر ہے بندوں سے قرض مانگتا ہے اور ہم تو غنی ہیں ۔ غرض فحناص نے یہ جو مذاق کیا تو قرآن کی اس آیت پر اللہ کا مذاق اڑایا ۔

من ذالذی یقرض اللہ قرضا حسنا ( سورہ البقرہ ٢٤٥)

صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ نے جب دیکھا کہ اللہ کا دشمن میرے رب کا مذاق اڑا رہا ہے تو انہوں نے اس کے منہ پر طمانچہ دے مارا اور کہا : ” اس رب کی قسم جس کی مٹھی میں ابوبکر کی جان ہے اگر ہمارے اور تمہارے درمیان ( امن کا ) معاہدہ نہ ہوتا تو اے اللہ کے دشمن ! میں تیری گردن اڑا دیتا -“

فنحاص دربار رسالت میں آگیا - اپنا کیس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے آیا - کہنے لگا : ” اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! دیکھئے آپ کے ساتھی نے میرے ساتھ اس اور اس طرح ظلم کیا ہے ۔“

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا : ” آپ نے کس وجہ سے اس کے تھپڑمارا ؟

تو صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کی : ” اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اس اللہ کے دشمن نے بڑا بھاری کلمہ بولا - اس نے کہا اللہ فقیر ہے اور ہم لوگ غنی ہیں -

اس نے یہ کہا اور مجھے اپنے اللہ کے لئے غصہ آگیا -

چنانچہ میں نے اس کا منہ پیٹ ڈالا - یہ سنتے ہی فنحاص نے انکار کردیا اور کہا : ” میں نے ایسی کوئی بات نہیں کی -“

اب صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کی گواہی دینے والا کوئی موجود نہ تھا -

یہودی مکر گیا تھا اور باقی سب یہودی بھی اس کی پشت پر تھے -

یہ بڑا پریشانی کا سماں تھا - مگراللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی کی عزت وصداقت کا عرش سے اعلان کرتے ہوئے یوں شہادت دی :

لَقَد سَمِعَ اَللَّہُ قَولَ الَّذِینَ قَالُو ااِنَّ اللَّہ َ فَقِیر وَ نَحنُ اَغنِیَاء ( آل عمران : ۱۸۱ )

اللہ نے ان لوگوں کی بات سن لی جنہوں نے کہا کہ اللہ فقیر ہے اور ہم غنی ہیں -

سیرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ، بحوالہ تفسیر روح البیان
 
شمولیت
جون 05، 2018
پیغامات
354
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
79
۔

بیان کیا گیا واقعہ
عربی سیرت ابنِ ہشام ، عربی تفسیر بغوی ، عربی تفسير الدر المنثور ، عربی تفسیر طبری ، عربی و اردو تفسیر ابن کثیر ، میں سورہ آل عمران آیت ۱۸۱ کی تفسیر میں درج ہے اور محمد علی الصلابی نے اردو عربی کتاب سیرت ابوبکر میں درج کیا ہے

کسی نے بھی نے اس روایت کی تحقیق پیش نہیں کی اردو میں کئے گئے کئی تحقیقی تفاسیر میں بھی اس پر روشنی نہیں ڈالی گئی ہے سوائے فضیلۃ الشیخ عمران ایوب لاہوری کے انہوں نے روایت بیان کرنے والے راویوں میں ایک راوی مجہول ہونے کی بناء پر روایت کو ضعیف قرار دیا ہے دیکھئے تفسیر ابن کثیر تحقیق عمران ایوب لاہوری جلد ۲، صفحہ ۳۸ سورہ آل عمران آیت ۱۸۱ کی تفسیر ۔
و اللہ اعلم

طالب علم
عزیر ادونوی

۔


القرآن الكريم - تفسير ابن كثير - تفسير سورة آل عمران

لَّقَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ فَقِيرٌ وَنَحْنُ أَغْنِيَاءُ ۘ سَنَكْتُبُ مَا قَالُوا وَقَتْلَهُمُ الْأَنبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَنَقُولُ ذُوقُوا عَذَابَ الْحَرِيقِ (181)

قال سعيد بن جبير ، عن ابن عباس قال : لما نزل قوله : ( من ذا الذي يقرض الله قرضا حسنا فيضاعفه له أضعافا كثيرة ) [ البقرة : 245 ] قالت اليهود : يا محمد ، افتقر ربك . يسأل عباده القرض ؟ فأنزل الله : ( لقد سمع الله قول الذين قالوا إن الله فقير ونحن أغنياء ) الآية . رواه ابن مردويه وابن أبي حاتم .
وقال محمد بن إسحاق : حدثني محمد بن أبي محمد ، عن عكرمة أنه حدثه عن ابن عباس ، رضي الله عنه ، قال : دخل أبو بكر الصديق ، رضي الله عنه ، بيت المدراس ، فوجد من يهود أناسا كثيرا قد اجتمعوا إلى رجل منهم يقال له : فنحاص وكان من علمائهم وأحبارهم ، ومعه حبر يقال له : أشيع . فقال أبو بكر : ويحك يا فنحاص اتق الله وأسلم ، فوالله إنك لتعلم أن محمدا رسول الله ، قد جاءكم بالحق من عنده ، تجدونه مكتوبا عندكم في التوراة والإنجيل ، فقال فنحاص : والله - يا أبا بكر - ما بنا إلى الله من حاجة من فقر ، وإنه إلينا لفقير . ما نتضرع إليه كما يتضرع إلينا ، وإنا عنه لأغنياء ، ولو كان عنا غنيا ما استقرض منا كما يزعم صاحبكم ، ينهاكم عن الربا ويعطناه ولو كان غنيا ما أعطانا الربا ، فغضب أبو بكر ، رضي الله عنه ، فضرب وجه فنحاص ضربا شديدا ، وقال : والذي نفسي بيده ، لولا الذي بيننا وبينك من العهد لضربت عنقك يا عدو الله ، فاكذبونا ما استطعتم إن كنتم صادقين ، فذهب فنحاص إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال : أبصر ما صنع بي صاحبك . فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لأبي بكر : " ما حملك على ما صنعت ؟ " فقال : يا رسول الله ، إن عدو الله قد قال قولا عظيما ، زعم أن الله فقير وأنهم عنه أغنياء ، فلما قال ذلك غضبت لله مما قال ، فضربت وجهه فجحد ذلك فنحاص وقال : ما قلت ذلك فأنزل الله فيما قال فنحاص ردا عليه وتصديقا لأبي بكر : ( لقد سمع الله قول الذين قالوا إن الله فقير ونحن أغنياء ) الآية . رواه ابن أبي حاتم .
وقوله : ( سنكتب ما قالوا ) تهديد ووعيد ، ولهذا قرنه بقوله : ( وقتلهم الأنبياء بغير حق ) أي : هذا قولهم في الله ، وهذه معاملتهم لرسل الله ، وسيجزيهم الله على ذلك شر الجزاء

۔
 
Top