محمد زاہد بن فیض
سینئر رکن
- شمولیت
- جون 01، 2011
- پیغامات
- 1,957
- ری ایکشن اسکور
- 5,787
- پوائنٹ
- 354
وقال النبي صلى الله عليه وسلم " أشبهت خلقي وخلقي "
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا کہ تم صورت اور سیرت میں مجھ سے زیادہ مشابہ ہو۔
حدیث نمبر: 3708
حدثنا أحمد بن أبي بكر، حدثنا محمد بن إبراهيم بن دينار أبو عبد الله الجهني، عن ابن أبي ذئب، عن سعيد المقبري، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ أن الناس، كانوا يقولون أكثر أبو هريرة. وإني كنت ألزم رسول الله صلى الله عليه وسلم بشبع بطني، حتى لا آكل الخمير، ولا ألبس الحبير، ولا يخدمني فلان ولا فلانة، وكنت ألصق بطني بالحصباء من الجوع، وإن كنت لأستقرئ الرجل الآية هي معي كى ينقلب بي فيطعمني، وكان أخير الناس للمسكين جعفر بن أبي طالب، كان ينقلب بنا فيطعمنا ما كان في بيته، حتى إن كان ليخرج إلينا العكة التي ليس فيها شىء، فنشقها فنلعق ما فيها.
ہم سے احمد بن ابی بکر نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن ابراہیم بن دینار ابوعبداللہ جہنی نے بیان کیا، ان سے ابن ابی ذئب نے، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ لوگ کہتے ہیں کہ ابوہریر ہ (رضی اللہ عنہ) بہت احادیث بیان کرتا ہے، حالانکہ پیٹ بھرنے کے بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہروقت رہتا تھا، میں خمیری روٹی نہ کھاتا اور نہ عمدہ لباس پہنتا تھا (یعنی میرا وقت علم کے سوا کسی دوسری چیز کے حاصل کرنے میں نہ جاتا) اور نہ میری خدمت کے لیے کوئی فلاں یا فلانی تھی بلکہ میں بھوک کی شدت کی وجہ سے اپنے پیٹ سے پتھر باندھ لیا کرتا۔ بعض وقت میں کسی کو کوئی آیت اس لیے پڑھ کر اس کا مطلب پوچھتا تھا کہ وہ اپنے گھر لے جا کر مجھے کھانا کھلا دے، حالانکہ مجھے اس آیت کا مطلب معلوم ہوتا تھا، مسکینوں کے ساتھ سب سے بہتر سلوک کرنے والے حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تھے، ہمیں اپنے گھر لے جاتے اور جو کچھ بھی گھر میں موجود ہوتا وہ ہم کو کھلاتے۔ بعض اوقات تو ایسا ہوتا کہ صرف شہد یا گھی کی کپی ہی نکال کر لاتے اور اسے ہم پھاڑ کر اس میں جو کچھ ہوتا اسے ہی چاٹ لیتے۔
حدیث نمبر: 3709
حدثني عمرو بن علي، حدثنا يزيد بن هارون، أخبرنا إسماعيل بن أبي خالد، عن الشعبي، أن ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ كان إذا سلم على ابن جعفر قال السلام عليك يا ابن ذي الجناحين.
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا، انہیں شعبی نے خبر دی کہ جب حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے کو سلام کرتے تو یوں کہا کرتے ”السلام علیک یا ابن ذی الجناحین“ اے دو پروں والے بزرگ کے صاحبزادے تم پر سلام ہو، ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا حدیث میں جو جناحین کا لفظ ہے اس سے مراد دو گوشے ہیں (دوکونے)۔
کتاب فضائل اصحاب النبی صحیح بخاری
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا کہ تم صورت اور سیرت میں مجھ سے زیادہ مشابہ ہو۔
حدیث نمبر: 3708
حدثنا أحمد بن أبي بكر، حدثنا محمد بن إبراهيم بن دينار أبو عبد الله الجهني، عن ابن أبي ذئب، عن سعيد المقبري، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ أن الناس، كانوا يقولون أكثر أبو هريرة. وإني كنت ألزم رسول الله صلى الله عليه وسلم بشبع بطني، حتى لا آكل الخمير، ولا ألبس الحبير، ولا يخدمني فلان ولا فلانة، وكنت ألصق بطني بالحصباء من الجوع، وإن كنت لأستقرئ الرجل الآية هي معي كى ينقلب بي فيطعمني، وكان أخير الناس للمسكين جعفر بن أبي طالب، كان ينقلب بنا فيطعمنا ما كان في بيته، حتى إن كان ليخرج إلينا العكة التي ليس فيها شىء، فنشقها فنلعق ما فيها.
ہم سے احمد بن ابی بکر نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن ابراہیم بن دینار ابوعبداللہ جہنی نے بیان کیا، ان سے ابن ابی ذئب نے، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ لوگ کہتے ہیں کہ ابوہریر ہ (رضی اللہ عنہ) بہت احادیث بیان کرتا ہے، حالانکہ پیٹ بھرنے کے بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہروقت رہتا تھا، میں خمیری روٹی نہ کھاتا اور نہ عمدہ لباس پہنتا تھا (یعنی میرا وقت علم کے سوا کسی دوسری چیز کے حاصل کرنے میں نہ جاتا) اور نہ میری خدمت کے لیے کوئی فلاں یا فلانی تھی بلکہ میں بھوک کی شدت کی وجہ سے اپنے پیٹ سے پتھر باندھ لیا کرتا۔ بعض وقت میں کسی کو کوئی آیت اس لیے پڑھ کر اس کا مطلب پوچھتا تھا کہ وہ اپنے گھر لے جا کر مجھے کھانا کھلا دے، حالانکہ مجھے اس آیت کا مطلب معلوم ہوتا تھا، مسکینوں کے ساتھ سب سے بہتر سلوک کرنے والے حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تھے، ہمیں اپنے گھر لے جاتے اور جو کچھ بھی گھر میں موجود ہوتا وہ ہم کو کھلاتے۔ بعض اوقات تو ایسا ہوتا کہ صرف شہد یا گھی کی کپی ہی نکال کر لاتے اور اسے ہم پھاڑ کر اس میں جو کچھ ہوتا اسے ہی چاٹ لیتے۔
حدیث نمبر: 3709
حدثني عمرو بن علي، حدثنا يزيد بن هارون، أخبرنا إسماعيل بن أبي خالد، عن الشعبي، أن ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ كان إذا سلم على ابن جعفر قال السلام عليك يا ابن ذي الجناحين.
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا، انہیں شعبی نے خبر دی کہ جب حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے کو سلام کرتے تو یوں کہا کرتے ”السلام علیک یا ابن ذی الجناحین“ اے دو پروں والے بزرگ کے صاحبزادے تم پر سلام ہو، ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا حدیث میں جو جناحین کا لفظ ہے اس سے مراد دو گوشے ہیں (دوکونے)۔
کتاب فضائل اصحاب النبی صحیح بخاری